قومی اسمبلی: سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مزید نظرثانی کا بل پیش‘ ججوں پر تنقید ‘ فوج کے بجٹ کا آڈٹ ہو سکتا ہے تو عدالت عظمیٰ کا کیوں نہیں: حکومتی و اتحادی ارکان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مزید نظرثانی کا بل پیش کر دیا گیا، ہتک عزت آرڈیننس میں مزید ترمیم کرنے ‘ بچوں کے خلاف جنسی زیادتی پر سخت سزا دینے سے متعلق بل سمیت مزید 5بلز بھی الگ الگ گزشتہ روز پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر ایوان میں پیش کردیئے گئے۔ بل متعلقہ مجالس قائمہ کو بھجوا دئیے گئے۔ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد پر قانون سازی کا بل سیاسی جماعتوں سے مشاورت کیلئے مو¿خر کردیا گیا۔ حکومت اور اسکی اتحادی جماعتوں کے ارکان نے دیگر اداروں کی طرح سپریم کورٹ کے بجٹ کا بھی آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو تمام اداروں کا آڈٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے، فوج کا آڈٹ ہو سکتا ہے تو عدالت عظمیٰ کا کیوں نہیں۔ علاوہ ازیں ایوان نے قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد 2007ء میں ترامیم کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے تحت آئندہ کسی رکن اسمبلی کی نااہلی پر اسکے خلاف ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کے بجائے الیکشن کمشن کو بھجوایا جائیگا۔ قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران (ق) لیگ کی رکن نوشین سعید نے مضروب اشخاص ایکٹ 2004ءمیں مزید ترمیم کرنے کا بل (مضروب اشخاص کا طبی امدادکا ترمیمی بل 2012 ئ، بچوں کےخلاف جنسی زیادتیوں پر سخت سزاﺅں کیلئے مجموعہ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ءمیں مزید ترمیم کرنے کا فوجداری قانون ترمیمی بل 2012ءاور موبائل فون کمپنیز کو سمز کے اجراءکے وقت قانونی تقاضے پورے کرنے اور نوجوان نسل کو خراب کرنےوالے سستے پیکیجز پر نظر ثانی کرنے کے حوالے سے پاکستان ٹیلی مواصلات ایکٹ 1996ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن حامد سعید کاظمی نے ہتک عزت آرڈیننس 2002ءمیں مزید ترمیم کرنے کا بل ہتک عزت ترمیمی بل2012ءپیش کیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے نصیر بھٹہ نے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل ترمیمی بل 2012ء پیش کیا۔ قائمقام سپیکر نے مذکورہ تمام ترمیمی بلوں کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا۔ ایم کیو ایم کے ارکان اقبال محمد علی خان اور ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مزید نظر ثانی کا بل 2012ءپیش کیا گیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ عبدالقادر خانزادہ کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے اور کہیں کمزوری ثابت ہو تو اس پر نظرثانی کا اختیار ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کی کارروائی کے طریقے اور قواعد میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں حکومتی رکن یاسمین رحمن نے پیش کیا۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق قواعد کی شق 16، 43 اور 45 میں چیف الیکشن کمشنر کی جگہ الیکشن کمشن لکھا جائیگا۔ دریں اثناءقومی اسمبلی مےں برما مےں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی اور اُسے ضروری کارروائی کیلئے وزارت خارجہ کو بھجوا دیا گیا۔ بشریٰ گوہر کا کہنا تھا کہ اے این پی اکیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے۔ ایک جج کی تنخواہ پانچ لاکھ ہے یہ اتنی کم نہیں کہ بیواﺅں کی پنشن بڑھائی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر کا خورشید شاہ اور امتیاز صفدر وڑائچ کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ جبکہ آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کاکام ہے، بشریٰ گوہر نے حکومت کی جانب سے ججز کی پنشن میں اضافے سے متعلق21ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک سوموٹو پر چل رہا ہے، دیگر اداروں کی طرح سپریم کورٹ کا آڈٹ کیا جائے، جمشید دستی نے کہا کہ ججز کوئی مقدس گائے نہیں، نور عالم نے کہا کہ چیف جسٹس صرف ایک پارٹی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے نکتہ اعتراض پر بہاولپور میں ایک شخص کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بہاولپور واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ جمعیت علماءاسلام (ف) اور پیپلزپارٹی شیرپاﺅ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے حالیہ دورہ پشاور کے دوران ان پر دیگر جماعتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیئق محمد خان نے کہاکہ وزیراعظم سب کو ساتھ چلنے کے دعوے کرتے ہیں لیکن شاید وہ ہمیں پارلیمنٹ کا حصہ نہیں سمجھے۔ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ نے کہاکہ صوبے کے عوام دہشت گردی کا جبر سہہ رہے ہیں لیکن ان کے نمائندوں کو قابل اعتنا ہی نہیں سمجھا گیا۔ اے این پی کی رکن بشریٰ گوہر اور پیپلزپارٹی کے رکن نور عالم خان نے خان عبدالغفار خان کے بارے میں کیپٹن صفدر کے ریمارکس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دوسرے کی لیڈر شپ کا احترام کیا جانا چاہئے، عبدالرشید گوڈیل نے کہا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا پر دہشت گردی کے کسی واقعہ کے بھیانک مناظر اور مسخ شدہ نعشیں دکھانے سے بچوں پر منفی اثر پڑتا ہے اس سے گریز کیا جانا چاہئے۔ توہین عدالت کے قانون میں ترامیم منظور ہونے کے فوراً بعد وفاق میں حکمراں اتحاد کے ارکان قومی اسمبلی نے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف جارحانہ لب و لہجہ اختیار کیا۔ منگل کے روز ایوان زیریں کی کارروائی کے دوران متعدد سرکاری ارکان نے اجلاس کے صدر نشیں ریاض فتیانہ کی بار بار تنبیہ کے باوجود ججوں کے عدالتی رویہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ پشاور سے پیپلزپارٹی کے ایم این اے نے الزام عائد کیا کہ جج صرف مسلم لیگ (ن) کے کیس ہی کیوں سنتے ہیں۔ ججوں کے اثاثے کبھی نہیں پوچھے گئے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں صدر وزیراعظم اور آرمی کے حسابات آتے ہیں تو سپریم کورٹ کے حسابات کیوں نہیں پیش کئے جا سکتے۔ اے این پی حمایت اللہ مایار نے ایوان زیریں میں اعلان کر دیا ہے کہ ان کی جماعت ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتی۔ دریائے آمو سے لے کر اباسین تک پورا خطہ خیبر پی کے ہے۔ وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے پاکستان کے اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ 2011ءکے دوران انسانی سمگلنگ میں ملوث ایک ہزار 629ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کیس رجسٹرڈ کئے گئے، 2861افراد کو سزائیں دی گئیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5بجے ملتوی کر دیا گیا۔