بہتر نمائندوں کا انتخاب‘ ووٹروں کی اہم ذمہ داری
موجودہ انتخابی مہم میں حصہ لینے والے امیدوار حضرات اور خواتین اپنی صلاحیتوں کے مطابق حتی المقدور کوشش کر رہے ہیں کہ وہ 25 جولائی کے روز زیادہ ووٹ حاصل کر کے کامیابی سے ہمکنار ہو سکیں جبکہ ان کے مخالف امیدواران کچھ سچے یا جھوٹے الزامات لگا کر مذکورہ بالا کوششوں کو ناکام بنانے پر تلے بیٹھے ہیں۔ لیکن اصل ذمہ داری تو ان علاقوں اور حلقوں کے ووٹر حضرات پر عائد ہوتی ہے کہ وہ کسی دباؤ‘ ترغیب اور لالچ میں آئے بغیر اپنے ضمیر کی آزادانہ آواز پر عمل پیرا ہو کر ایسے نمائندوں کو ووٹ دے کر سرخرو کرائیں جو نہ صرف ان کو اکثر اوقات اجتماعی امور کے حل کیلئے دستیاب ہوتے ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق عوام کے مسائل و مشکلات‘ ذاتی اور اکثریتی لوگوں کی پریشانیوں سے نبردآزما ہونے کی خاطر اپنی خدمات بروئے کار لانے پر ہمہ وقت مستعد اور رضامند ہو سکیں۔ بیشک ووٹروں کی ہر وقت کی خواہشات کے لحاظ سے امیدوار حضرات دستیاب اور تیار تو نہیں ہو جاتے لیکن وقتی ضروریات کے تحت اگر لوگوں کے مطالبات پر کچھ توجہ اور خلوص نیت کا مظاہرہ کریں تو پریشان حال افراد کی کسی حد تک حق رسی ہو جاتی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے ہمارے ترقی پذیر ملک اور معاشرے میں اکثر اوقات عوام کی ضروریات کے مطابق مالی فنڈز اور مادی وسائل کی فراہمی ممکن نہیں ہوتی۔ اگرچہ یہ بات سچ اور درست ہے تو ایسی حقیقت عوام کے سامنے لانے اور بتانے میں بھلا کونسی مصلحت اور رکاوٹ حائل ہو سکتی ہے۔ کیونکہ ان ضروریات کی فوری طور پر دستیابی کی مشکلات صرف یہاں ہی نہیں بلکہ دیگر کئی ممالک کے لوگوں کو بھی درپیش ہوتی ہیں۔ بہت سے خوشحال اور ترقی یافتہ ملکوں کو بھی بعض اوقات ایسے حالات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
انتخابی مہم کے دوران جو امیدواران عوام کے ووٹوں کے حصول کے خواہاں اور کوشاں ہیں وہ بلاشبہ اپنی دستیاب صلاحیت اور وسائل سے ووٹروں کو راغب کرنے کی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ لیکن ووٹر ز اپنی مرضی سے ہی اس حق کا اظہار اور استعمال کریں گے۔ یاد رہے دیانتدار اور تعلیم یافتہ نمائندوں کے انتخاب سے ہی ہمارے ملک کا مستقبل درخشاں ہو سکتا ہے۔ ان سے گزارش ہے ووٹ کے استعمال کیلئے ذاتی اغراض‘ مفادات‘ دوستی‘ رشتہ داری سے متاثر ہو کر یقین دہانی کرانا بلاشبہ ایک غلط اور قومی مفاد کے خلاف ہے۔ووٹ ڈالنے کیلئے قومی اور ملکی مفاد کو ترجیح دینا‘ محب وطن افراد کو منتخب کرناضروری ہے۔14 اگست کو اہل وطن قیام پاکستان کی 70 ویں سالگرہ منانے کی تقریبات کا انعقاد‘ ملک بھر کے طول و عرض میں خوشی اور جوش و جذبے سے کر کے اﷲ کے حضور اظہار تشکر کرتے نظر آئیں گے۔ ہماری آزادی کے گزشتہ 70 سالوں سے ہمیں سبق حاصل کرلینا چاہئے۔ جب تک ہم اپنے نمائندے منتخب کرنے کے لئے متعلقہ اصولوں‘ اقدار‘ بے لوث خدمت‘ دیانت اور محنت کی صفات کو اپنی زندگی کا بنیادی مقصد اور نصب العین نہیں بنائیں گے تو آئندہ بھی مخدوش معاشی ‘دفاعی‘ تعلیمی اور ثقافتی حالات کی کسمپرسی میں زندگی کے شب و روز گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ کیا ہم ایسی خستہ حالی میں بیرونی مالیاتی اداروں سے کڑی شرائط پر قرضے اور امداد لینے کی روش جاری رکھیں گے؟ ایسا طرز عمل کشکول توڑنے کی بجائے اس کو مزید بڑا اور گہرا کرنے کے مترادف ہوگا۔ غیر ملکی مالیاتی اداروں سے سخت شرائط پر قرضوں کا حصول ہمارے ملک کی معیشت پر منفی اثرات بھی مرتب کر رہا ہے۔ اگرچہ ہمیں اپنے مسائل اور منصوبوں کی ضروریات کیلئے مالی رقوم جلد دستیاب ہو جاتی ہیں لیکن ان کی واپسی کیلئے کافی سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ یوں ہماری تعمیر و ترقی پر خاصے قابل ذکر حوصلہ شکن نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ اس رجحان پر قابو پانے کیلئے ہمیں اپنے روایتی انداز تبدیل کرنے ہونگے۔ بصورت دیگر یہاں کی مالی اور معاشی مشکلات کا جواز بنا کر قرضے اور امداد دینے والے ممالک اپنی شرائط منوانے کی جارحانہ اور غیر منصفانہ پالیسیاں جاریں رکھیں گے۔
مقامی سطح پر معاشی حالات کی بہتری کا تقاضا ہے مختلف طبقوں اور شعبہ جات کے لوگوں کی مالی مشکلات کم کرنے کیلئے ان کی گاہے بگاہے امداد کی جائے اور بنکوں سے آسان شرائط پر‘ ان کو قرضوں کا حصول آسان بنایا جائے۔ اگر بھارت میں بجلی ‘ کسانوں اور صنعت کاروں کو سستے نرخوں پر فراہم کی جاتی ہے تو ایسی سہولت حکومت پاکستان کو بھی اپنے لوگوں کو دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہمارا ہمسایہ اور دشمن بھارت بیرونی تجارت میں پاکستان کی مصنوعات پر گہری نظر رکھ کر ان کو خسارے سے دوچار کرنے کی ممکنہ کارروائیاں تسلسل سے کرتا رہتا ہے۔ ان سازشوں کو روکنے کیلئے اہل وطن کو مختلف شعبوں مثلاً انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ فنی مہارت‘ جدید تقاضوں کے تحت حاصل کرنے میں مزید کوئی غفلت اور کوتاہی سے گریز کرنا ہو گا۔ قومی دولت اور وسائل کی چوری اگر جاری رہی تو ملک کو انسانی ضروریات کیلئے زرکثیر کہاں سے حاصل ہو گا۔ ہمارے سیاسی قائدین اور رہنماؤں کو قومی وسائل کی وسیع پیمانے پر خوردبرد اور لوٹ مار کو ہمیشہ کیلئے ترک کرنا ہو گا۔