پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ان کے بیان میں ایسا کچھ نہیں ہے جس سے انہیں شرمندگی ہو، وہ ایک محب الوطن کا بیان ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہباز گل نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا وہ اپنی فوج سے پیار کرنے والا بیان ہے جس میں انہوں نے کسی کو اکسانے کی کوشش نہیں کی ہے۔شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیان میں ایسے بیوروکریسی کے افسران جو غلط بات کررہے، ان کے بارے میں بات کی ہے۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ثبوت نہیں ہے جبکہ گرفتاری اور پرچے قانون کے مطابق ہونا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے کپڑوں میں خون آلود دھبے نظر آئے ہیں جبکہ شہباز گل نے عدالت کو خطرہ سے آگاہ بھی کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہباز گل کو خطرہ ہے کہ اگر جسمانی ریمارنڈ پر بھیجا تو شاہد عدالت دوبارہ انہیں نہیں دیکھ سکے گے .تاہم ابھی تک شہباز گل سے ملاقات بھی نہیں ہوسکی ہے۔
شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج ہے جس کے تحت اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں آج صبح پی ٹی آئی رہنما کو پیش کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے شہباز گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم ان کے وکیل کی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔شہباز گل کے کیس میں پولیس نے استدعا کی کہ ملزم سے اسکا موبائل فون برآمد کرنا ہے، جس پیپر سے دیکھ کر بول رہا تھا وہ پیپر بھی برآمد کرنا ہے۔اسکے علاوہ روگرام کس کے کہنے پر ہوا اس بارے بھی تفتیش کرنی ہے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے. تاہم شہباز گل کو دوبارہ 12اگست کو پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
عدالت کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق شہباز گل کے طبی معائنے کا حکم دیا گیا ہے۔اسکے علاوہ ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کے خلاف الزامات پر جسمانی ریمانڈ ضروری ہے جبکہ ملزم کی ریکارڈڈ آواز سے مشابہت کے لیے فارنزک ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔
عدالت نے پولیس کو دو روز میں شہباز گل سے تفتیش کرکے دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے،دو روز میں شہباز گل سے تفتیش کرکے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔