امریکی سینیٹرز کی آرمی چیف سے ملاقات
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے دو امریکی سینیٹروں وین ہولین اور میگی حسن نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ دوران ملاقات خطہ میں سلامتی کی مجموعی صورتحال، افغانستان کے حالات اور مسئلہ کشمیر پر تباد لہ خیالات کیا گیا۔
پاکستان کی خارجہ اور دفاعی پالیسی کو سیاسی اور عسکری قیادت باہمی اعتماد کے ساتھ مل کر چلا اور آگے بڑھا رہی ہے۔ معروضی حالات میں ایسا نہایت ضروری تھا۔ وزیر اعظم امریکہ کے دورے پر گئے تو فوجی سربراہ کو بھی ساتھ لے گئے تھے۔ وہاں جنرل باجوہ کی اپنے امریکی ہم منصب اور دفاعی محکمہ کے حکام کے ساتھ کامیاب ملاقاتیں ہوئیں جن میں افغان امن عمل کے حوالے سے معاملات زیر بحث آئے۔ افغانستان میں امن عمل کے لیے امریکہ، پاکستان اور ان کے دفاعی ادارے کوشاں رہے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے کچھ حوالوں سے بے جا تحفظات سامنے آنے سے کشیدگی کی فضا پائی جاتی تھی جس میں دورہ امریکہ کے دوران کمی آئی اور اب امریکی سینیٹرز کے دورے سے اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی سینیٹرز نے خطے کی سلامتی کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ۔ جنرل باجوہ نے مسئلہ کشمیر کو سمجھنے، اس کے حل کیلئے تعاون اور افغانستان میں امن و مفاہمت کے لیے پاکستان کی مساعی کو تسلیم کرنے پر امریکہ کی تعریف کی۔ طرفین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سلامتی کے شعبہ میں عام تعلقات سے ہٹ کر مضبوط دوطرفہ تعلقات ہونے چاہئیں۔ امریکی سینیٹرز نے وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی، ان کے دورے سے پاک امریکہ تعلقات میں مزید بہتری اور کشیدگی کے بادل مکمل طور پر چھٹ جانے کے روشن امکانات ہیں۔ امریکی سینیٹرز نے لائن آف کنٹرول کا دورہ بھی کیا جس سے انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی بربریت سے بھی آگاہی ہوئی۔ انہوں نے بھارت سے کشمیریوں کے خلاف عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ وہ صدر ٹرمپ پر کشمیر کے حوالے سے ثالثی کے لیے زور ڈالیں گے۔