چیمپیئنز ٹرافی کے مطلوبہ نتائج حاصل ہونگے
سپورٹس رپورٹر
پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ہیڈ کوارٹر زیادہ تر اندھیروں میں ڈوبا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی کھیل ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف تیرزی سے بڑھ رہاہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیر (ر) خالد سجادکھوکھر بھرپور کوشش سے حکومت سے کھیل کی ترقی کے لئے کروڑوں روپے کی گرانٹ لے چکے ہیں لیکن افسوس ان فنڈز کااستعمال کھیل کی ترقی کی بجائے دوستیاںنبھانے میں لگا ہوا ہے۔ ہاکی کے حلقوں میں موجودہ سیکرٹری کے دور کو پاکستان کے قومی کھیل کے سیاہ ترین دور قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ڈھائی سال میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹر کی بتیاں بند ہی دکھائی دیں جس کی بڑی وجہ فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو کا ہیڈکوارٹر میں آکر نہ بیٹھنا ہے۔ان کا موقف ہے کہ آج کے دور میں دفتر میں بیٹھنا ضروری نہیں۔ تمام ڈاک ای میل کے ذریعے دیکھی جا سکتی ہے اور اس پر جواب دیا جا سکتا ہے ے جب کھیل کے منتظمین کی یہ سوچ ہو جائے تو پھر اس کھیل کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔ پاکستان ہاکی کو گزشتہ ڈھائی سالوں میں کروڑوں روپے کی گرانٹ وصول ہوئی اچھی مینجمنٹ نہ ہونے کی بنا پر وہ تمام گرانٹ ضائع چلی گئی۔ افسوس کہ ایک بھی اچھا فیصلہ سامنے نہ آیا۔ خوش آمدیوں کی فوج کی بھرتی کر لیا گیا جبکہ کام کروانے والے افراد کو دیوار کے ساتھ لگا کران پر الزامات لگا دئیے گئے کہ انہیں بہت آزمایا گیا ہے۔ قومی ہاکی ٹیم رواں ماہ نیدر لینڈ میں چمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے آخری ایڈیشن میں شرکت کے لئے ان دونوں وہاں پر موجود ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جو خود کو بہت بڑا کھلاڑی قرار دیتے ہیں۔ انہیں شکست کا خوف اب ستانے لگا ہے جس کی بنا پر انہوں نے قومی ٹیم کے غیر ملکی کوچز کی فوج ظفر موج بھرتی کر لی ہے۔ سابق اولمپئنز کا کہنا ہے کہ اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کے ساتھ بھی ایک ایک کوچ لگا دیا جائے تو یہ کبھی جیت نہیں سکتے ہے۔ سیکرٹری پی ایچ ایف نے پہلے شکست کے خوف سے ان کھلاڑیوں کو سکواڈ میں واپس لیا جنہیں ماضی میں الزامات لگا کرٹیم سے نکال دیا تھا۔ سابق کپتان عرفان سینئر ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کے باوجود قومی ٹیم کا حصہ ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ڈیفنس میں ان کا متبادل کھلاڑی انہیں مل نہیں رہا۔گول کیپر عمران بٹ کو ڈسپلن کے ایشو پر ٹیم سے نکالا گیا لیکن بیک اپ میں کوئی اچھا گول کیپر تیار نہ ہونے کی بنا پر انہیں بھی واپس ٹیم میں شامل کیا گیا جبکہ فیڈریشن کے سیکرٹری نے عمران بٹ کے ادارے کو ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی سفارش کا خط بھی لکھا تھا۔ خواجہ جنید سابق کوچ کے فیڈریشن کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے عمران بٹ کو دوبارہ ان کے بھائی جو اس وقت فیڈریشن کے پانچ پیاروں میں ہیں کی سفارش پر ٹیم میں واپس لے لیا گیا چمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی کارکردگی کیا ہوگی اس کے بارے میں کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم سابق اولمپئنز کا کہنا ہے کہ جس فیڈریشن کے سیکرٹری نے اپنی سیٹ کو پکہ کرنے کے لئے جعلی الیکشن کا سہارا لیا ہوا ہے اس جھوٹ کی بنیادوں پر بننے والی فیڈریشن کی عمارت کتنی مضبوط ہوگی ، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کیونکہ ملک میں عام الیکشن ہونے جا رہے ہیں جس کے بعد بننے والی نئی حکومت ان عہدوں کی قسمت کا خود فیصلہ کرے گی، سابق اولمپئنز کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کے صدر نے ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ان کی ناکامی کی ذمہ دار نیچے کی مینجمنٹ ہے جس نے کوئی کام ہی نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری پی ایچ ایف نے اپنے ہم زلف ایف آئی ایچ کوالیفائیڈ کوچ کو غیر ملک میں بھاری معاوضے پر کوچنگ دلوا کر نواز رکھا ہے۔ جبکہ دیگر کوالیفائیڈ کوچز میں خواجہ جنید اور آصف باجوہ ان کے حریفوں میں شامل ہیں جنہیں وہ کسی صورت فیڈریشن میں نہیں آنے دینا چاہتے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے چمپئنز ٹرافی کی تیاری کے لئے غیر ملکی کوچز کی خدمات پر جتنا پیسہ خرچ کیا ہے اس کے نتائج حاصل ہو سکیں گے ؟ سیکرٹری پی ایچ ایف نے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فیڈریشن میں اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کر رکھا ہے جو فیڈریشن اور ٹیم کی آڑ میں بیرون ملکوں کی سیر کر رہے ہیں جبکہ مستقل ملازمین رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں تنخواہوں کے حصول میںمشکلات کا شکار ہیں۔ فیڈریشن میں سالوں سے کام کرنے والے ملازمین کا بھی اب کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی میں موجودہ دور سب سے مایوس کن ہے جس میں دفتر کھلنے کا نام ہی نہیں لیتا، احتجاج بھی نہیں کر سکتے کیونکہ زندگی کا بڑا حصہ اس کھیل سے وابستہ دفتر کو دیا ہے۔ فیڈریشن کے پاس کروڑوں وپے کے فنڈز آئے لیکن ملازمین کو بروقت تنخواہ تک نہ مل سکی جس کا اب افسوس ہوتاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چمپئنز ٹرافی کی تیاری اور نیدر لینڈ کے دورہ کے لئے غیر ملکی کوچز کے ادائیگیوں پر دو سے ڈھائی کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود بھی رزلٹ اچھا نہ آیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ سابق اولمپئنز کا کہنا ہے کہ فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیر (ر) خالد سجاد کو غلط بریفنگ دے کر جھوٹی تسلیاں دی جاتی ہے۔ انہیں خود تمام کاموں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔