پاکستان میں دہشت گردوں کے کسی بھی نیٹ ورک کی نفی
امریکی نائب صدر مائیک پنس نے گزشتہ روز نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کو ٹیلی فون کیا اور عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لئے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ دونوں رہنماﺅں نے افغانستان میں امن و استحکام کے مشترکہ مقاصد کیلئے مل کر آگے بڑھنے اور پاک امریکہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون رابطہ کر کے پاکستان امریکہ تعلقات بارے مختلف امور پر بات چیت کی۔ بی بی سی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔ آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاک فوج نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لیا ہے اور اب پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں۔
امریکی نائب صدر پنس کا فون اگرچہ رسمی تھا تاہم ایسے رابطے بھی تعلقات میں بہتری کی طرف پیشرفت ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ نے آرمی چیف کو جو فون کیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے اب تک امریکہ کے تحفظات دور کرنے کی جتنی کوششیں کی ہیں وہ رائیگاں گئی ہیں اور اس کیلئے امریکی ڈومور ڈومور کی تکرار میں کوئی کمی نہیں ہوئی حالانکہ آرمی چیف نے بھی واضح کیا ہے کہ پاک فوج نے حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لیا ہے اور اب پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کا کوئی منظم نیٹ ورک نہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے ہاتھوں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھائے ہیں، دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے خوفناک جنگ لڑی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بلکہ افغان پالیسی کا بنیادی پہلو ہی یہ ہے کہ پاکستان میں امن، افغانستان کے امن سے وابستہ ہے، اس لئے پاکستان کی اولین کوشش ہے کہ ہمارے ہاں دہشت گردی کا منظم نیٹ ورک تو دور کی بات ہے، کوئی اکا دکا دہشت گرد بھی نہ پناہ لے سکے۔ امریکہ کو دوسروں کی سجھائی راہ پر چلنے کی روش ترک کر کے اپنے وسائل سے پاکستان کی بار بار کی وضاحتوں کا گہری نظر سے جائزہ لینا چاہئے، امریکہ اس طرح ہی حقیقت تک پہنچ سکے گا۔