جنگلات پالیسی ‘ 5 سال میں 100 ملین درخت لگائے جائیں گے‘‘
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے زیر زمین پانی کی سطح گرنے اور اس کے معیار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آنے والے وقت میں ان چیلنجز سے نبٹنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کریں۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمی تغیرات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز محمد علی سیف، نزہت صادق، گل بشریٰ، سلیم ضیائ، احمد حسن اور مشاہد حسین سید کے علاوہ سیکرٹری موسمی تغیرات، آئی جی جنگلات اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں جنگلات کے فروغ ، زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے حوالے سے وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے انتظامات کے علاوہ گرین کلائمیٹ فنڈکا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ برائے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ترمیمی بل 2017 کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ ملک میں جنگلات کے فروغ کے حوالے سے آئی جی جنگلات ناصر محمود نے بتایا کہ جنگلا ت کے فروغ کے حوالے سے تعاون کیا جارہا ہے یہ صوبائی معاملہ ہے ہم سہولت کار کے طور پر کام کررہے ہیں ۔ قومی جنگلات پالیسی کی وفاقی حکومت نے منظوری دے دی ہے جس کے تحت جنگلات کے کٹائو کو روکنا ، مزید درخت لگانا وغیرہ شامل ہیں ۔ ایک سال کے دوران ملک میں 75 ملین درخت لگائے گئے ۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت 3.6 ارب روپے سے پانچ سالہ منصوبہ تیا رکر لیا گیا ہے جس میںسو ملین درخت اگلے پانچ سالوں میں لگائے جائیں گے ۔ پروگرام میںسٹرکوں اور نہروں کے کنارے درخت لگانا ، موجودہ مینگرو کے جنگلات کو فروغ دینا وغیرہ شامل ہیں ۔ گزشتہ چھ سالوں کے دوران 707 ملین درخت لگائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات جنگلی حیات کی زندگی کی ضمانت ہیں ۔ جنگلی حیات کی بقا کی کوئی پالیسی اب تک نہیں بنائی گئی اب بنائی جارہی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جہاں پودے لگائے گئے ہیںان کی ویڈیو مانیٹرنگ بھی کی جائے ۔ این ایچ اے نے کروڑوں روپے کی مد سے سٹرکوں کے اطراف جنگلات لگائے تھے جو نظر نہیں آئے ۔ مانیٹرنگ سسٹم کو بہتر کریں اور صوبوں کے ساتھ ملکر جنگلات کے فروغ کیلئے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں صوبوں کے نمائندگان کو بلا کر معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ درخت کی واضح تعریف نہیں تھی اب تین میٹر اونچی والے پودے کو درخت شمار کیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1992 میں پاکستان میں جنگلات کی تعداد جانچی کی گئی تھی جس کے مطابق پاکستان کے کل رقبے کا پانچ فیصد جنگلات پر مشتمل ہے ۔ ڈرون کے ذریعے درختوں کے شمار پر اربوں روپے خرچ ہونگے ۔ قائمہ کمیٹی نے زیر زمین پانی کے معیار اور گرتی ہوئی سطح پر تشویش کااظہار کیا ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ متعلقہ ادارے پانی کی زیر زمین سطح کو بلند کرنے اور شفاف پانی کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ضلع قصور کے پانی میں آرسینک کی زیادہ مقدار پائی گئی جو نظام انہضام کو خراب کرتا ہے۔ وزات موسمی تغیرات کا کام پالیسی بنانے تک محدود ہے۔ باقی کام صوبوں کا ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح نیچے جانے کی کئی وجوہات ہیں۔ بلوچستان میں پانی کی سطح کافی حد تک نیچے گئی ہے جس پر رکن کمیٹی سینیٹر سیف علی خان نے کہا کہ ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتے ہیں عوام کو شفاف پانی کی فراہمی اور ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کیلئے اقدامات نہیں کرتے۔ قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ادارے اپنا طریقہ کار اختیار کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدات کے وقت صوبوں کو ساتھ رکھیں اور صوبوں میں ہونے والے منصوبوں کیلئے فنڈز بھی بروقت فراہم کیا جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 100 ارب ڈ الرکا فنڈ قائم کیا گیا ہے ۔ اس کا ایک بورڈ ہے جو 24 ممبران پر مشتمل ہے جو 2020 تک ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور انسان دوست بنانے کیلئے 100 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔
قومی جنگلات/ پالیسی