کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج 8 جولائی 2016 کو معروف کمانڈر برہان وانی کی شہادت کیبعد سے خواتین اور بچوں سمیت 515 معصوم کشمیریوں کو شہید کرچکی ہے۔جبکہ بھارتی فوجی جنوری 1989 سے 5فروری 2018 تک 94 ہزار 907 معصوم کشمیریوں کو شہید کر چکے ہیں۔مگرکشمیریوں کا جذبہ آزادی سرد نہ کرسکی کشمیری تقسیم ہند سے بھی پہلے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے،وسائل کی کمی آڑے آتی نہ کشمیریوں نے کبھی اپنے جدوجہد سے گریز کیا کشمیر کی قربانیوں کی مثال دینا مشکل ہے جب سے بھارت میں ہندوانتہا پسند مودی کی حکومت آئی کشمیریوں پر مظالم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش بھی جاری ہے،ریاست کو حاصل خصوصی درجے کے خاتمے کی کوششیں کی جارہی ہیں غرض کشمیریوں کو محکوم رکھنے کیلئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے رہے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے
تقسیم ہندوستان کے اکہتر سال بعد بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیراعظم نریندرمودی کی شرانگیزی دیکھیے کہتے ہیں سیاسی جماعت کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان تقسیم ہوا اور سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیراعظم ہوتے تو پورے کشمیر پربھارت کا قبضہ ہوتااور ایک حصہ بھی پاکستان کے پاس نہ ہوتا۔
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے کانگریس نے غلط پالیسیاں اختیارکیں اوروہ عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کی بجائے ایک ہی خاندان کے گن گاتی رہتی ہے اور اپنی ساری توانائی نہرو خاندان کی خدمت کے لیے وقف کردی ہے،انتخابی وجوہات اور معمولی فائدے کے لیے کانگریس نے خودغرضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے70 سال پہلے ملک تقسیم کردیا۔آج بھی بھارت میں 20 کروڑ افراد کو بجلی میسر نہیں اور انہیں بجلی فراہم کرنے سے ہم کوسوں دور ہیں، بھارت کو نہرو کی وجہ سے جمہوریت نہیں ملی جس کا کانگریس راگ الاپتی رہتی ہے ہندوستان میں کئی صدیوں سے جمہوریت تھی،جبکہ کانگریسی وزیراعظم راجیو گاندھی نے حیدرآباد ائرپورٹ پر اپنے دلت وزیراعلیٰ کی توہین بھی کی تھی۔مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی نے جھوٹا بھاشن بند کرو کے نعرے بھی لگائے اور ایوان میں شورشرابا ہوا
واضح رہے کہ تقسیمِ ہند کے بعد سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے نائب وزیراعظم اوروزیر داخلہ تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انتہا پسند ہندو اورمسلمان دشمن تھے جنہوں نے تقسیم برصغیر کے وقت مسلمانوں کا خون بہانے کا حکم دیا تھا۔
اہل کشمیر کانگریس ہو یا بی جے پی کسی بھی جماعت سے خوش نہیں دونوں جماعتوں نے اپنے ادوار میں کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا مگر قابل توجہ بات یہ ہے کہ مودی کا یہ خیال ہے کہ پٹیل جو مسلمانوں کا دشمن تھا وزیراعظم بنتا تو کشمیر پر قبضے کا خواب پورا ہوجاتا ،بھارتی وزیراعظم مودی نے جو انتہا پسندانہ سیاست شروع کررکھی ہے یہ سلسلہ جاری رکھا تو ہندوستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا بھارت میں انتہا پسند کارندے دندناتے پھررہے ہیں ،اب دیکھیے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی شرح ۔
بھارتی فوج 8 جولائی 2016 کو معروف کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد سے خواتین اور بچوں سمیت 515 معصوم کشمیریوں کو شہید کرچکی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برہان وانی کی شہادت کشمیر کی حالیہ تاریخ کا ہیجان خیز لمحہ ہے جب بھارتی فوررسز نے سوگواروں اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس ، پیلٹ گن اور گولیوں سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔8 جولائی 2016 سے اب تک بھارتی فوجیوں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 20ہزار935 سے زائد افراد زخمی ہوئے، 73 افراد پیلٹ گن کی وجہ سے مکمل طورپر بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ 11 ہزار کشمیری نوجوانوں کے بینائی سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 65 ہزار815 مکانوں ، دکانوں اور دیگر عمارتوں کوتباہ کیا جبکہ اس دوران 11 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار اور 757 خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ بھارتی فوجی جنوری 1989 سے 5فروری 2018 تک 94 ہزار 907 معصوم کشمیریوں کو شہید کر چکے ہیں۔اس کے باوجود کشمیریوں کا عزم اسی طرح جواں ہے جیسے کہ حبیب جالب نے کبھی کہا تھا۔
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
یہ شعلہ نہ دب جائے یہ آگ نہ سوجائے