مکرمی! پہاڑ‘ میدان‘ جھیل قدرت کے تمام حُسن کشمیر کی وادی میں یکجا نظر آتا ہے مگر آج کشمیر کی خوبصورتی پر بھارت کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ پورا علاقہ مالی اور اقتصادی بدحالی کا شکار ہے۔ نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد لاپتہ ہے‘ معذور ہے یا پھر شہید ہو چکی ہے۔ یہ حسین اور دلفریب وادی اب شہیدوں کے قبرستان میں تبدیل ہو چکی ہے۔ آئے روز بھارتی درندہ افواج کے ہاتھوں خواتین کے ساتھ آبرو ریزی معمول کی بات بن چکی ہے۔ ہم ہر سال یوم حق خودارادیت بھی مناتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کرتے ہیں مگر دوسری طرف محسوس ایسا ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ ممبئی حملوں پر واویلا کرنے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ ہم مسلمان پوچھنا چاہتے ہیں آخر اقوام متحدہ کیا ہے؟ وہ کس کے مقاصد کے حصول کے لئے کام کر رہی ہے۔ اب اقوام متحدہ کو جاگنا ہو گا اس کو امت مسلمہ کے حقوق اور اس کی جائزہ مطالبہ کے لئے سرگرم عمل ہونا ہو گا‘ اسے انصاف کے دوہرے معیار کو ختم کرنا ہو گا۔ اسے ادراک کرنا ہو گا کہ مغرب ابھی 9\\\\11کو یاد کر کے رو رہا ہے 9\\\\11کی آڑ میں امت مسلمہ پر مظالم کے پہاڑ مغرب گرا رہا ہے۔ مغرب مسلمانوں کی بربریت پر مہ خانوں میں خوشی میں جھوم رہا ہے۔ آخر کب تک یہ ظلم کا بازار گرم رکھو گے کب تک مسلم ماؤں کے سپوتوں کے خون سے ہولی کھیلتے رہوگے‘ خدارا ماؤں کے جذبات سے مت کھیلو انکی ممتا کو سربازار نیلام مت کرو‘ کشمیری ماؤں کے بچے ہرگز ربڑ یا مٹی کے کھلونے نہیں جسے تم جب چاہو کھیلاؤ اور جب دل بھر جائے تو بندوق کی نوک سے زندگی کا خاتمہ کر ڈالو۔ ہاں ظلم جو سہتا ہے وہ مر جاتا ہے‘ اس رو میں جو بہتا ہے وہ مر جاتا ہے
جینا ہے تو پھر ظلم کے آگے بولو‘ خاموش جو رہتا ہے وہ مر جاتا ہے
جینا ہے تو پھر ظلم کے آگے بولو‘ خاموش جو رہتا ہے وہ مر جاتا ہے