جائیداد رجسٹریشن پر ایک فیصد ٹیکس کرنے سے محاصل میںا ضافہ ہوگا:ملک بوستان
کراچی (کامرس رپورٹر) فاریکس ایسو سی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ اسکیم پر تنقید یا رکاوٹ ڈالنے سے ملک اربوں ڈالرز کی واپسی سے ہاتھ دھو بیٹھے گا، جائیداد رجسٹریشن پر ایک فیصد ٹیکس کرنے سے محاصل میں اضافہ ہوگا۔ فاریکس ایسو سی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ ملک میں تیس لاکھ لوگ غریبوں میں شمار نہیں ہوتے، ایسے افراد ملک کی ترقی میں شامل ہوں، ہزاروں صاحب حیثیت افراد کے باوجود ہم قرضوں پر سالانہ پانچ ارب ڈالر سود دے رہے ہیںجبکہ ملک میں ٹیکس شرح دیگرممالک سے زیادہ ہونے کے باعث چوری کا عنصر کئی گنا بڑھ چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے معاشی آبیاری کے لئے اجتماعی سوچ اپنانی ہوگی، آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں لیکن طریقہ کار درست ہونا چایئے۔ ملک میں لوگوں کی بڑی رقوم جو وہ ظاہر نہیں کرپارہے، سسٹم میں شامل ہوکر معاشی ترقی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے مزیر کہا کہ ایف ای ٹوئنٹی اسکیم 1998 میں متعارف کرائی گئی تھی، 1992 سے 1998 تک لوگوں نے قانون کے تحت پیسہ باہر بھیجا، اسی قانون کے تحت لوگوں نے دبئی اور لندن میں جائیدادیں خریدیںتاہم 1998 میں یہ قانون ختم کردیا گیا۔ کیش ڈالر اور یورو بانڈ پر دو فیصد اور باہر موجود اثاثوں پر تین فیصد ٹیکس کی شرح مناسب ہے۔جائیداد رجسٹریشن پر ایک فیصد ٹیکس کرنے سے محاصل میں اضافہ ہوگا،ٹیکس اسکیم، اسلامی ترقیاتی بینک اور چین کی جانب سے ممکنہ امداد کے نتیجے میں جاری کھاتوں کا خسارہ کم اور ڈالر ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ پیسے کی واپسی بینکنگ چینل یا فری مارکیٹ سے کی جاسکے گی۔