اسلام آباد + لاہور (وقائع نگار + مانیٹرنگ ڈیسک + خبر نگار خصوصی) وفاقی دارالحکومت میں ریسکیو 15 کی عمارت پر خودکش حملے میں 2 اہلکار جاںبحق اور 4 زخمی ہو گئے‘ گارڈز کی فائرنگ کے باعث حملہ آور ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ دھماکے سے ایک کمرہ مکمل تباہ جبکہ دفتر کی دیواریں گر گئیں اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس نے خاتون سمیت 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ صدر اور وزیراعظم نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، دھماکے سے بھگدڑ مچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آ باد کے ڈی آئی جی آپریشنز بن یامین نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور عقبی حصے سے اندر داخل ہوا‘ اس دوران مورچے میں موجد گارڈز نے اس پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں وہ زودار دھماکے سے پھٹ گیا۔ بروقت فائرنگ کے باعث حملہ آور مرکزی عمارت تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ حملہ آور کی عمر 22 سے 23 سال ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے سے نائب محرر منور موقع پر جاںبحق ہو گیا جبکہ ایک دوسرا اہلکار اصلاح الدین پمز ہسپتال پہنچ کر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ چار اہلکار جن میں طارق محمود‘ محمد منور‘ رمضان خان وغیرہ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس حکام کے مطابق حملے کے وقت عمارت میں زیادہ نفری موجود نہیں تھی۔ ذرائع کے مطابق حملہ کے وقت عمارت کی مسجد میں نماز مغرب ادا کی جا رہی تھی۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق حملے سے قبل ایک شخص تصویریں لیتے ہوئے ریسکیو 15 آفس کے قریب آیا لیکن سکیورٹی اہلکاروں کی وارننگ پر فرار ہو گیا‘ تھوڑی ہی دیر بعد حملہ آور عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ مشکوک افراد میں سے فاطمہ لودھی اور ابراہیم ربانی کو دھماکے کی جگہ سے حراست میں لیا گیا۔ صدر آصف زرداری نے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار معاشرے کے ہیرو ہیں‘ مایوس دہشت گرد معاشرے میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایسا کرنے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں جو کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ حملے سوات آپریشن کے بدلے میں ہو رہے ہیں۔ پولیس الرٹ تھی جس کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا‘ انہوں نے فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو فوراً ترقی دین کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیت اللہ محسود نے 50 خودکش حملہ آور بھیجے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اور ان کے سرپرست ہمارا حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔ (ق) لیگ کے صدر شجاعت حسین‘ مرکزی رہنما پرویز الٰہی‘ وجاہت حسین اور مونس الٰہی نے بھی حملے پر دلی رنج و غم اور سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حملے کے بعد وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ دھما کے سے ارد گرد کی عمارتیں لرز گئیں اور لوگ خوفزدہ ہو کر چھتوں پر آ گئے‘ آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ گذشتہ دس دنوں میں 10 خودکش حملہ آور گرفتار کئے ہیں۔ دریں اثناء نوازشریف‘ منور حسن‘ فضل الرحمن‘ عمران خان نے بھی خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024