انڈیا کی آبی جارحیت اور ہماری اولین ترجیح
مکرمی !اِدھرہم کالا باغ ڈیم بنانے پرلڑائی میں مصروف ہیںاُدھر انڈیاآبی ذرائع پر قبضہ میں مصروف ہے ہماری نا اتفاقی ہمیںاس منزل کی طرف لے جا رہی ہے جہاں ہندوسامراج کا منشا ہے کہ نا سو من تیل ہو گا نا رادھا ناچے گی اورپھر انڈین سبزی اور جنس پاکستان میںبکے گی اور وہ مارکیٹ کے حساب سے ٹیکس لگا کر اپنی پانچوں انگلیاں گھی میں کر لیں گے اور پاکستان محتاجی کا شکار ہو جائے گا آبی وسائل کی کمی کی وجہ سے ہمارے کھیت اور کھلیان خشک اور بنجر ہو رہے ہیں موجودہ صورت حال یہ ہے کہ مبینہ طور پرعملہ کی ملی بھگت سے بہت سے زمیندار نہری پانی چوری کر کے ایک دوسرے کا حق ما رہے ہیںاور ٹیل پر پانی کی مزید کمی کا باعث بن رہے ہیں مجموعی طور پر سب زمیندارنہری پانی کی کمی سے متاثر ہیںٹیوب ویل کا پانی بھی بیشتر مقامات پر غیرمعیاری اور ناقابل عمل ہے لہٰذا اس سال فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار کافی کم ہوئی ہے ۔ اگر انڈیا نے دریائی پانی پر غاصبانہ قبضہ کی پالیسی ترک نا کی تو اس بات کے شدید خدشات موجود ہیں کہ انڈیا کے ساتھ ہماری آ نے والی جنگ پانی کی وجہ سے ہو گی اورانڈیا کی آبی جارحیت کا دفاع کرنا ہماری اولین ترجیح اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ (زاہد رﺅف کمبوہ ، گوجرہ)