قیام پاکستان سے لے کر آج تک افرادی قوت‘ قدرتی وسائل اور دولت کے درمیاں ہم آہنگی پیدا نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان تمام وسائل رکھنے کے باوجود پسماندہ ہے اور بجلی‘ گیس اور مہنگائی کے بحران کا مسلسل شکار ہے۔ اب آہستہ آہستہ بہتری کا سفر شروع ہوا ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس نے گلگت اور بلتستان کے نئے صوبے میں معاشی ترقی کیلئے ایک انویسٹمنٹ ویک کا اہتمام کیا ہے جس کا افتتاح اگرچہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کرنا تھا اور تمام تیاریاں بھی مکمل تھیں لیکن بقول گورنر گلگت اور بلتستان ”دھند کی وجہ سے وزیراعظم نہ آسکے“ لیکن دوسری طرف وزیراعلیٰ گلگت اور بلتستان کی تعریف لکھنے کو دل چاہتا ہے کہ سید مہدی شاہ کی فلائٹ کینسل ہو گئی لیکن وہ اکیس گھنٹے کا سڑک کا سفر کرکے ٹھیک وقت پر پہنچ گئے۔ گورنر پنجاب بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حکومت نے گلگت اور بلتستان میں سرمایہ کاری کیلئے لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں شفقت علی کو مشیر سرمایہ کاری مقرر کیا ہے اور ان کا عہدہ وزیر کے مساوی ہے۔ اس ساری کانفرنس کے پس منظر میں میاں شفقت کی کوشش اور ٹیم ورک نظر آرہا تھا۔ اس موقع پر نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے میاں شفقت نے بتایا ”گلگت اور بلتستان ایک بہت بڑا خزانہ ہے لیکن سرمایہ اور جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے پسماندہ تھا‘ پہلے اسے بھی شمالی علاقے کے طور پر پہنچانا جاتا تھا لیکن گلگت اور بلتستان کا نام دینے کے بعد اس صوبے کا امیج بہتر ہوا ہے کیونکہ نہ تو اس علاقے میں دہشت گردی یا تخریب کاری ہوئی ہے اور نیشنل گرڈ سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے وہاں لوڈشیڈنگ کا بھی کوئی وجود نہیں ہے۔ ویسے دلچسپ بات ہے کہ وہاں بجلی کا یونٹ چار روپے سے کم ہے۔ حکومت گلگت اور بلتستان نے سرمایہ کاری کےلئے پہلے ہی ایک انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کیلئے ایک بڑا رقبہ مختص کر دیا ہے اور اس مقصد کیلئے ابتدائی طور پر تین کروڑ روپے کی رقم بھی رکھی ہے۔ ہر قسم کی سرمایہ کاری کےلئے ون ونڈو آپریشن ہو گا اور تمام فیصلے میرٹ پر خود آگے جائیں گے۔ کسی قسم کا ریڈ ٹیپ ازم نہیں ہو گا (یہ کام تو پنجاب کی معاشی ترقی تیز کرنے کیلئے پنجاب میں بھی ہونا چاہئے) بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے وہاں چالیس ہزار میگا واٹ بجلی ہائیڈل پاور کے منصوبوں سے پوری کی جا سکتی ہے۔ ”سہیل لاشاری نے بہت اچھی کمپیئرنگ کی اور بتایا“ لاہور چیمبر میں گلگت اور بلتستان سرمایہ کاری کا سب آفس قائم کر دیا گیا ہے۔ منگل سے لاہور چیمبر میں ٹیکنیکل کانفرنس شروع ہو رہی ہے جس میں سٹیک ہولڈرز اپنی اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کائرہ نے کہا کہ حکومت گلگت اور بلتستان کی معاشی ترقی کیلئے سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ نے کہا کہ وہاں جرائم کا کوئی وجود نہیں ہے اور ہائیڈل پاور سے لے کر فوڈ پرسیسنگ تک ہر قسم کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے معقول منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ٹیلی نار نے اس سرمایہ کاری کانفرنس کو سپانسر کیا ہے اس موقع پر ٹیلی نار کے چیف آپریٹر آفیسر جان عبداللہ نے انکشاف کیا کہ وہ پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
حکومت نے گلگت اور بلتستان میں سرمایہ کاری کیلئے لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں شفقت علی کو مشیر سرمایہ کاری مقرر کیا ہے اور ان کا عہدہ وزیر کے مساوی ہے۔ اس ساری کانفرنس کے پس منظر میں میاں شفقت کی کوشش اور ٹیم ورک نظر آرہا تھا۔ اس موقع پر نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے میاں شفقت نے بتایا ”گلگت اور بلتستان ایک بہت بڑا خزانہ ہے لیکن سرمایہ اور جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے پسماندہ تھا‘ پہلے اسے بھی شمالی علاقے کے طور پر پہنچانا جاتا تھا لیکن گلگت اور بلتستان کا نام دینے کے بعد اس صوبے کا امیج بہتر ہوا ہے کیونکہ نہ تو اس علاقے میں دہشت گردی یا تخریب کاری ہوئی ہے اور نیشنل گرڈ سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے وہاں لوڈشیڈنگ کا بھی کوئی وجود نہیں ہے۔ ویسے دلچسپ بات ہے کہ وہاں بجلی کا یونٹ چار روپے سے کم ہے۔ حکومت گلگت اور بلتستان نے سرمایہ کاری کےلئے پہلے ہی ایک انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کیلئے ایک بڑا رقبہ مختص کر دیا ہے اور اس مقصد کیلئے ابتدائی طور پر تین کروڑ روپے کی رقم بھی رکھی ہے۔ ہر قسم کی سرمایہ کاری کےلئے ون ونڈو آپریشن ہو گا اور تمام فیصلے میرٹ پر خود آگے جائیں گے۔ کسی قسم کا ریڈ ٹیپ ازم نہیں ہو گا (یہ کام تو پنجاب کی معاشی ترقی تیز کرنے کیلئے پنجاب میں بھی ہونا چاہئے) بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے وہاں چالیس ہزار میگا واٹ بجلی ہائیڈل پاور کے منصوبوں سے پوری کی جا سکتی ہے۔ ”سہیل لاشاری نے بہت اچھی کمپیئرنگ کی اور بتایا“ لاہور چیمبر میں گلگت اور بلتستان سرمایہ کاری کا سب آفس قائم کر دیا گیا ہے۔ منگل سے لاہور چیمبر میں ٹیکنیکل کانفرنس شروع ہو رہی ہے جس میں سٹیک ہولڈرز اپنی اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کائرہ نے کہا کہ حکومت گلگت اور بلتستان کی معاشی ترقی کیلئے سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ نے کہا کہ وہاں جرائم کا کوئی وجود نہیں ہے اور ہائیڈل پاور سے لے کر فوڈ پرسیسنگ تک ہر قسم کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے معقول منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ٹیلی نار نے اس سرمایہ کاری کانفرنس کو سپانسر کیا ہے اس موقع پر ٹیلی نار کے چیف آپریٹر آفیسر جان عبداللہ نے انکشاف کیا کہ وہ پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔