’’باقاعدہ علاج نہ ہوا تو پاؤں کٹنے کا خطرہ ہے‘‘ پشاور بم دھماکے کا زخمی ہیڈ کانسٹیبل
لندن (بی بی سی) خیبر پی کے کے دارالحکومت پشاور میں تین ماہ پہلے ایک بم دھماکے میں زخمی ہونے والے ایلیٹ فورس کے ہیڈ کانسٹیبل ذوالفقار حسین گذشتہ دو ماہ سے اپنے گھر میں زیر علاج ہیں۔ وہ چل پھر نہیں سکتے اور اپنی جیب سے علاج کروا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر باقاعدہ علاج نہ کروایا گیا تو ان کے پاؤں کے کٹنے کا خطرہ ہے۔’واقعے کے بعد 15 دنوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہا جس کے بعد مجھے فارغ کر دیا گیا حالانکہ میرے پاؤں کا زخم بہت گہرا ہے۔ ’پولیس کے اعلیٰ افسران کا علاج نجی ہسپتالوں میں مفت ہوتا ہے لیکن سپاہیوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ افسران کے روئیے کو دیکھ کر ہم تو اب اپنی قربانی پر پشیمان ہیں۔‘ ہیڈ کانسٹیبل نے مزید بتایا کہ نچلے رینک کے تمام اہلکار جو اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں ان کے خاندانوں کے ساتھ اعلیٰ حکام کی طرف سے یہی رویہ اپنایا گیا جو ان کے ساتھ ہورہا ہے۔ خیبر پی کے میں 2001 کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران اب تک ہلاک ہونے والے 1100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے پہلی مرتبہ صوبے میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس کا منگل کو آخری دن تھا۔ یوم شہدا کے نام سے موسوم تقریبات گذشتہ ایک ہفتے سے جاری رہیں۔ ہلاک ہونے والے 1200 اہلکاروں کے پسماندگان کی کفالت، ان کے بچوں کی تعلیمی اخراجات برداشت کرنا پولیس کے لئے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ خیبر پی کے پولیس کے ایڈیشنل آئی جی میاں محمد آصف کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کو حکومت کے ساتھ ساتھ پولیس کے ویلفیئر فنڈ سے بھی رقوم فراہم کی جاتی ہیں۔