صوبائی دارالحکومت لاہور میں چھوٹی مالیت کے اشٹام پیپرز کی قلت نے بنیادی دستاویزات کی تحریر و تکمیل کے اخراجات میں 50 فیصد اضافہ کر دیا۔ شہر کی عدالتوں میں ایک ماہ سے 50 روپے کے اشٹام کی شدید قلت ہے جبکہ 20 اور 40 روپے مالیت کے اشٹام بھی آسانی سے نہیں مل رہے جسکے باعث سائلین مطلوبہ مالیت سے زیادہ قیمت کے اشٹام لگانے پر مجبور ہیں۔
سستا اور فوری انصاف ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہوتا ہے جس کی فراہمی کسی بھی جمہوری ریاست کا فرضِ اولین ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے صوبائی دارالحکومت میں سائلین مطلوبہ مالیت کے اشٹام پیپر نہ ملنے کے سبب ذلیل و خوار ہونے اور بے جا مالی زحمت اٹھانے پر مجبور ہیں۔ اشٹام فروشوں کے بقول 20 اور 40 اور 50 روپے کی مالیت والے اشٹام پیپر انکے پاس ختم ہو چکے ہیں اور ابھی اُنکے آنے میں تاخیر ہے جسکے باعث سائلین کو مہنگے داموں یا زیادہ مالیت کے اشٹام خریدنا پڑ رہے ہیں جو اُن کیلئے مالی بوجھ اور قانونی پیچیدگیوں میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ عدلیہ کو اس ضمن میں جلد از جلد قانونی تقاضوں کی تکمیل کیلئے مطلوبہ اشٹام پیپرز مہیا کرنے چاہیں کیونکہ اگر یہ بنیادی عوامی سہولیات عوام کو میسر نہ ہوں گی تو سستے اور معیاری انصاف کے دروازے عوام کیلئے بند ہو جائینگے جو سراسر ظلم کے مترادف ہے۔ دوسرا یہ کہ جن لوگوں کی غفلت کے باعث اس نوعیت کی مصنوعی قلت اور بحرانی صورتحال پیدا کی گئی ہے ان کیخلاف ضروری قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ انکے پیدا کردہ حالات سے سستا اور معیاری انصاف غریبوں کیلئے خواب ہو کر رہ گیا ہے۔ یہ معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے فوری نوٹس لینے کا متقاضی ہے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024