پاکستان کی سیاسی تاریخ بھٹو کے ذکر اور حوالے کے بغیر نامکمل اور ادھوری رہے گی ،عہدِ رفتہ ہو یا عصرِ حاضر، بھٹو کااس دنیا میں نا ہوتے ہوئے بھی پاکستانی سیاست اور عالمی سطح پر بھی سیاسی وجودبرقرار ہے ،بھٹو جیسے لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو دوراندیش اور محب ِ وطن سیاسی رہنما تھے ، جنہوں نے امریکہ کی ناراضگی کے باوجود پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھی،جس کی پاداش میں بھٹو کو اپنی جان دینی پڑی، ایک موقع پر بھٹو نے کہا تھا کہ ’’ میں مسلمان ہوں میں مسلمان کا بچہ ہوں میں پاکستان کے لئے جان دونگا، میں پاکستان کے لئے ہر قربانی دونگا،میں پاکستان کے لئے اپنے بچوں کی قربانی دونگا،اور تاریخ گواہ ہے ایسا ہی ہوا ۔
سقوطِ ڈھاکہ کے بعد پاکستانی قوم انتہائی ذہنی دبائو اور مایوسی کا شکار تھی ،بھٹو نے اپنی سیاسی بصیرت سے کام لیتے ہوئے 93 ہزار فوجی جنگی قیدی اور مغربی پاکستان کا سات ہزار مربع میل کا رقبہ بھارت سے مذاکرات کے ذریعے بغیر کسی شرط کے واپس لے کر ، قوم میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی، بھٹو پاکستان کی تاریخ کا واحد مدبر سیاست دان ،دانشوراور عوامی قیادت کی حامل شخصیت تھا جس نے پاکستانی عوام کو سیاسی شعور دیا ،اپنے سیاسی نعرے ’’ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں ‘‘ کا اردو ترجمہ ڈاکٹر مبشر حسن مرحوم سے بھٹو صاحب نے اپنی منشا کے مطابق کروایا، روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے پہ سیاسی مخالفین اس کے لغوی معنی کے اعتبارسے بہت طعنہ زنی کرتے ہیں لیکن اس نعرے کا اصطلاحی معنی کے مطابق روٹی بھوک میں کھانے والی چیز کا نام نہیں بلکہ غریب طبقے کی وہ بھوک جو کہ عزت و تکریم کی وجہ سے مجروح تھی اس عزت کو دلانے کانام ہے، کپڑا کے اصطلاحی معنی کے مطابق جاگیردار اور وڈیرہ شاہی نے غریب کے تن کو غربت سے ننگا کر رکھا تھا یہ اس ننگ کو مٹانے کا نام ہے ،اور مکان رہنے والی جگہ کا نہیں ٖغریب عوام کے مقام کی بات کی ہے۔ قیام ِ پاکستان سے لیکرایوب دور تک پاکستان کا کوئی مستقل اور متفقہ آئین نہیں تھا بھٹو حکومت کا یہ کارنامہ ہے کہ پاکستانی قوم کو اسیک مستقل اور متفقہ آئین دیا ، ڈاکٹر غلام حسین بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر تھے میرے دیرینہ دوست اور
بڑے بھائی کا درجہ رکھتے ہیں 73 ء کی آئینی کمیٹی کے ممبر تھے بھٹو صاحب نے کہا ڈ اکٹر ہم نے آئین بنانا ہے ڈاکٹر غلام حسین کہتے ہیں میں نے ایک رات میں دنیا کے متعدد آئین کا مطالعہ کیا ۔
بھٹو حکومت کے کارناموں میں سرِ فہرست قادیانیوں کو کافر قرار دینا، 1973 ء کا متفقہ آئین جو کہ تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کی مشاورت اور رضا مندی سے قومی اسمبلی سے پاس کروایا،شراب پر پابندی، جمعہ کی چھٹی، لیبر پالیسی،ایٹمی پلانٹ کی بنیاد، ملک کے تمام تعلیمی اداروںکو قومیانے کے بعد تعلیم عوام کے ہر طبقے کے لئے مفت کر دی، اساتذہ کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔
کشمیر پہ بھٹو بہت واضح اور سخت موقف رکھتے تھے اقوام ِ متحدہ میں ان کی کشمیر کے حوالے سے تقریر نے پاکستان اور کشمیری عوام میں ایک نیا اور ولولہ انگیز جذبہ پیدا کیا ، بھٹو کہتے تھے کہ ’’ ہر شخص غلطی کرتا ہے میں بھی غلطی کر سکتا ہوں لیکن کشمیر کے معاملے میں کبھی سوتے ہوئے بھی غلطی نہیں کروں گا ‘‘ بھٹو عوامی لیڈر ہونے اور غریب عوام کے حق میں فیصلہ کرنے کی وجہ سے عوام میں بے حد مقبول تھا ہے اور رہے گا، یہی وجہ ہے کہ آج تک بھٹو پاکستانی عوام کے دلوں میں کل بھی زندہ تھا آج بھی زندہ ہے ۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024