کھنڈرات پر محلات
کھنڈرات پر محلات کا تعمےر ہونا تارےخ کا حصہ ہے اور شائےد رہے گا بھی لےکن ےہ حقےقت بھی تارےخ ہی کا حصہ ہے کہ جن محلات کی تعمےر نے کھنڈرات کے متبادل کی صورت اختےار کی ۔ان محلات اور تہذےب نے اپنا ہی اےک رنگ دکھاےا اور وہ رنگ سامنے نہ آسکا جو کھنڈرات سے تعلق رکھنے والی تہذےب ےا تہذےبےں رکھتےں تھےں۔ عمارات ہی نہےں قومےں و معاشرے بھی اپنی حےثےت مےں کھنڈرات جےسی حےثےت اختےار کرتے رہے لےکن مٹ جانےوالی اقوام معاشروں جےسی خصوصےات آنےوالے معاشرے اپنے اندر پےدا نہ کر سکے اور نہ ہی کوئی سبق حاصل کر سکے۔ دور جدےد مےں بھی ےہ تارےخی تغےر و تبدل جاری ہے جس مےں تازہ ترےن کراچی اور تہذےب کا ہے ، کراچی اےک تہذےب کےسے ہے؟ ےہ اےک طوےل بحث ہے ، اس سے ہٹ کر حالات، وقت کے تناظر مےں اتنا کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا واحد علاقہ کراچی ہے جس مےں اےک پڑھا لکھا معاشرہ وجود مےں آےا، جس نے اپنے اجتماعی شعور کی بدولت ملک کے متوسط طبقہ کو پاکستان کی سےاست مےں اہم رول دلواےا جس مےں غرےب متوسط طبقہ کی کبھی بھی رسائی ممکن نہ تھی۔ کراچی کے باشعور اردو بولنے والے عوام نے اپنے کردار سے ثابت کر دکھاےا کہ صرف عوامی اتحاد ہی وہ طاقت ہے جو سرماےہ دارانہ، جاگےردارانہ سےاست مےں ملک کے غرےب طبقات کی شرکت کو ےقےنی بنا سکتی ہے۔ کراچی تہذےب، معاشرے نے اپنے عمل سے سارے پاکستان کو متاثر کرنا شروع کےا تو لوگوں نے کراچی کے اس عوامی اتحاد جسکو متحدہ قومی موومنٹ کا نام دےا گےا تھا ، کی طرف جوق در جوق رجوع کرنا بھی شروع کر دےا اور سمجھنے والوں نے تو ظلم کی سےاست سے نجات کا ذرےعہ ہی اےم کےو اےم کو سمجھنا شروع کر دےا۔اےم کےو اےم نے کراچی مےں قدم جمانے کے بعد اپنا پروگرام سارے ملک مےں پہنچانا شروع کر دےا جس سے سارے ملک مےں لبےک کہا گےا۔ اسی اثناءمےں کراچی مےں کچھ ا نتہائی ناخوشگوار واقعات رونما ہونا شروع ہوئے جسے اےم کےو اےم سے منسوب کےا جانے لگا، بات مزےد آگے بڑھی تو کئی لوگوں نے اےم کےو اےم مےں ”را“ کے اےجنٹ ہونے کا نہ صرف الزام لگاےا بلکہ ثبوت تک لےکر سامنے آگئے، نوبت ےہاں تک آگئی کہ اےم کےو اےم کے اندر سے کچھ بہترےن دماغوں نے بھی ےہی الزامات اےم کےو اےم پر لگائے اور اعلانےہ طور پر اےم کےو اےم سے علےحدگی کا اعلان کر کے کراچی کے اندر اردو بولنے والوں پر مشتمل اےک سےاسی جماعت بنا کر سارے پاکستان اور مےڈےا کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ نئی سےاسی جماعت بنی تو اس نے اےم کےو اےم کے قائد الطاف حسےن کو بھارتی ”را“ کا اےجنٹ ثابت کرنے مےں جو کچھ اس سے ہو سکا وہ ضرور کےا۔ اےم کےو اےم کے اندر سے اےم کےو اےم کی مخالفت کی آواز اٹھی تو اس آواز کو کچھ نہ کچھ اردو بولنے والوں اور دےگر پاکستانی عوام کی طرف سے کچھ نہ کچھ پذےرائی بھی ضرور ملی۔ ”را“ کی اےجنسی اور کراچی کی نئی جماعت کے وجود مےں آنے پر قومی مےڈےا پر تبصرے و تجزےے جاری تھے کہ اسی دوران 22اگست 2016کو کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے MQMکے قائد الطاف حسین نے اپنی زبان سے ثابت کردیا کہ ان پر جو بھی الزامات لگ چکے ہیں وہ درست ہیں اس اقرار میں اضافہ پاکستان کو گالی تھی جو الطاف حسین نے دی۔
ایک بات جو ہرزبان پر ہے وہ یہ کہ22گست کی تقریرمیں قائد MQMجوکچھ کہہ چکے ہیں وہ الفاظ وہ گہرے خلیج ہیں جو اردوبولنے والوں اور الطاف حسین کے درمیان حائل ہوچکی ہے۔ جسے کراس کرنا نہ تو الطاف کے بس کی بات ہے نہ ہی کراچی کا کوئی بندہ یہ کام کرسکتا ہے۔گویا ایم کیوایم اور الطاف حسین جس ایک جسم کے دونام تھے چندلفظوں میں وہ جسم صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دیا ہے۔جیسے جیسے یہ صورتحال سامنے واضح ہوتی جارہی ہے کہ مہاجر عوام اور الطاف حسین اب کبھی ایک نہ ہوسکیں گے تو اس صورتحال کے پیش نظر جتنی سوچیں ہیں اتنی باتیں بھی ہونے لگی ہیں۔ اس تناظر میں یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ اب جب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ جو کچھ الطاف حسین کو کہا جارہا ہے کوئی اردوبولنے والا وہ سب کچھ خود سے منصوب کرنا کبھی نہ چاہے گااور یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ 21گست کے بعد سے متوسط طبقہ کے اتحاد کا بٹوارہ شروع ہوچکا ہے تو سیاسی قوتوں نے لوٹ کا مال سمجھ کر اردوبولنے والوں کو اپنی اپنی طرف راغب کرنے کے جتن شروع کردیئے۔ گویا کسی تہذیب کے کھنڈرات پر سیاسی محلات تعمیرکرنے کی کوششیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔اگر یہ کوششیں کامیاب ہوگئیں تو یہ اردوبولنے والوں ہی کا نہیں جمہوریت کا بھی نقصان ہوگا۔اس طرح کے ایم کیوایم کے وجود میں آنے سے متوسط طبقے کو ملکی سیاست میں حصہ لینے کی جو ابتداہوئی تھی وہ ختم ہوجائے گی۔مہاجروں کے تقسےم ہو جانے سے جمہورےت کا بھی ناقابل تلافی نقصان ہوگا، ےہ بات اگر کسی نے محسوس کی ہے تو وہ ہےں جنرل پروےز مشرف، انہو ں نے کہا ہے کہ اردو بولنے والے اعلیٰ ترےن دماغوں کے تقسےم ہوجانے سے صرف کراچی اور کراچی والوں کا ہی نقصان نہےں ہوگا بلکہ وہ اصل گراس روٹ لےول ختم ہو جائےگا جس مےں اےک صحتمند سےاست و جمہورےت کے لےے نرسری ثابت ہونا تھا، ”را“ کا اےجنٹ ہونے اور پاکستان کو گالی دےنے کا الزام اےک بدنما دھبہ اسطرح ہے کہ اےم کےو اےم اور مہاجر عوام کو ساری دنےا اےک چےز تصور کرتی ہے۔ فاروق ستار، مصطفی کمال ےا کچھ اور گروپ بن کر ےہ دھبہ دھو سکےں گے۔ ےہ وہ سوال ہے جس نے صرف اردو بولنے والوں کوہی نہےں ، پاکستان کے تمام محب الوطن لوگوں کو پرےشان کر رکھا ہے اور جو لوگ سےاست مےں بھی دلچسپی رکھتے ہےں انکا خےال ےہ ہے کہ کراچی کے عوام( اردو بولنے والے) اپنا اےک تشخص اسی صورت قائم رکھ سکتے ہےں جب وہ خود متحد ہونے کے بعد سارے پاکستان کے غرےبوں کا متحد کرنے کے لےے نکل کھڑے ہوں۔ اگر ےہ درست ہے کہ اردو بولنے والوں کے تقسےم ہوجانے کا صرف کراچی کو ہی نہےں سارے پاکستان کا بھی نقصان ہوگا تو اس نقصان سے بچنے کا واحد طرےقہ ےہ ہے کہ سارے پاکستان کے محب الوطن لوگ، اردو بولنے والے وہ لوگ جو اےم کےو اےم سے کوئی تعلق نہےں رکھتے لےکن اپنی ذاتی حےثےت مےں اےک مقام رکھتے ہےں وہ اپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کر کے سب سے پہلے فاروق ستار اور مصطفی کمال گروپ کو اےک جگہ جمع کر کے مہاجروں کی مزےد تقسےم کا راستہ روکےں اور اردو بولنے والی ان شخصےات مےں موزوں ترےن شخصےت جنرل پروےز مشرف ہےں، اگر آج چند بڑے اردو بولنے والے پروےز مشرف اور اےم کےو اےم کے منقسم لوگوں سے رابطہ قائم کرےں تو ےقےن سے کہا جا سکتا ہے کہ مشرف اس اتحاد کو بکھرنے سے نا صرف بچا لےں گے بلکہ مشرف کے شامل ہونے سے اےم کےو اےم کو علاقائی نہےں وہ قومی تشخص ملے گا جسکی لےڈر شپ صرف مہاجروں کی نہےں پورے پاکستان کی لےڈر شپ ہوگی۔