مجھے علامہ اقبال یاد آ گئے۔ ....
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
مرشد نے میری بات سے اتفاق کرتے ہوئے جواب دیا
میں اپنے اعمال کا سزاوار ہوں، میری بے اختیاری اور بے چارگی میرے گناہوں کا نتیجہ ہے مگر ایسا نہ ہوتا اگر ہم قائداعظم محمد علی جناح کی بات پر سچے دل سے عمل کرتے۔ میں نے پوچھا کون سی بات کہنے لگے قائداعظم نے فرمایا تھا۔
\\\"We need Seperate Homeland Because we are Muslims\\\"
جب قائداعظم نے یہ کہا کہ پاکستان اس لئے حاصل کیا کہ ہم مسلمان ہیں تو اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے قرآن ہمارا ضابطہ حیات ہے جب ہم قرآن کو اپنا ضابطہ حیات تسلیم کریں گے تو پھر کوئی وہابی، سنّی، دیوبندی نہیں ہو گا۔ نہ ہی کوئی انتہاپسند یا لبرل مسلمان کہلائے گا۔ ہم سب صرف مسلمان کہلائیں گے۔ غنا بیٹی نے عرض کیا کہ انکل ویت نام پر امریکیوں نے نہتے شہریوں پر Napalm Bombبرسائے، جس سے لاکھوں انسانوں کے جسموں کو آگ لگتی جاتی تھی۔ ان کے جسموں سے کھال ادھڑ جاتی اور وہ انتہائی جلن اور تکلیف کے بعد ہلاک ہوتے تھے ایسے ہی ایک امریکی پائلٹ کو بڑھاپے میں اپنے انسانیت سوز مظالم اور ہزاروں ویت نامی شہریوں پر بمباری کے فعل پر شرمندگی ہوئی تو اس نے اقوام متحدہ کے فلور پر کھڑے ہو کر ویت نام کی خاتون سفیر سے اس وقت معافی طلب کی جب اس نے بتایا کہ جب امریکی پائلٹ ان پر ہلاکت آفرین بم برسا رہے تھے تو وہ پانچ سال کی عمر کی تھی۔ ایسا ہی ایک بم اس کے گھر پر گرایا گیا۔ میں زخمی ہوئی اور میرے سارے گھر والے ہلاک ہو گئے۔ تو امریکی پائلٹ کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ میں ہی وہ گناہ گار پائلٹ ہوں جس نے تمہارے ملک کے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا۔ امریکی میڈیا نے پائلٹ کی معافی کو بڑا سراہا۔ مرشد شدید غصے میں آ گئے ہاں پہلے کروڑوں انسانوں کو ہلاک کرو مگر بعد میں معافی کے طلبگار بن جاو۔ ایسے درندوں کی معافی نہ تو مظلوم انسانوں کو ماننی چاہئے اور نہ ہی رب کریم ایسے ظالموں کو آخرت میں معاف کرے گا۔ مرشد نے کہا کہ انسان خدائے واحد کے احکامات کی پابندی کرنے سے ہی مہذب ہوتا ہے وگرنہ وہ حیوان ہی رہتا ہے۔
قارئین! میرے مرشد کی انسانی محبت کی نیوکلیئس اختر آنٹی مرحومہ کی پانچ مئی کو سالانہ برسی ہے۔ جس بھی پڑھنے والے کے دِل پر مرشد کی باتیں اپنا اثر چھوڑیں وہ اختر آنٹی کی روح کے درجات کی بلندی کے لئے تین بار الحمد شریف، تین بار قل شریف اور تین بار درود شریف کی تلاوت کرنے کے بعد مغفرت کی دعا کریں۔ میری بیوی نے ایک دفعہ مجھے کہا کہ کیا میرے مرنے کے بعد بھی تم مجھے اس قدر احترام دو گے جتنا انکل نسیم انور بیگ اپنی مرحوم رفیقہ حیات کے لئے رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا نہ میں نسیم انور بیگ ہوں اور نہ تم اختر آنٹی، ایسا موازنہ کبھی نہ کرنا۔ مرشد کے لئے اختر آنٹی کی یاد اس شعر کی مانند ہے۔
یوں تو وہ شکل کھو گئی گردش ماہ و سال میں
پھول ہے اک کھلا ہوا حاشیہ خیال میں
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
مرشد نے میری بات سے اتفاق کرتے ہوئے جواب دیا
میں اپنے اعمال کا سزاوار ہوں، میری بے اختیاری اور بے چارگی میرے گناہوں کا نتیجہ ہے مگر ایسا نہ ہوتا اگر ہم قائداعظم محمد علی جناح کی بات پر سچے دل سے عمل کرتے۔ میں نے پوچھا کون سی بات کہنے لگے قائداعظم نے فرمایا تھا۔
\\\"We need Seperate Homeland Because we are Muslims\\\"
جب قائداعظم نے یہ کہا کہ پاکستان اس لئے حاصل کیا کہ ہم مسلمان ہیں تو اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے قرآن ہمارا ضابطہ حیات ہے جب ہم قرآن کو اپنا ضابطہ حیات تسلیم کریں گے تو پھر کوئی وہابی، سنّی، دیوبندی نہیں ہو گا۔ نہ ہی کوئی انتہاپسند یا لبرل مسلمان کہلائے گا۔ ہم سب صرف مسلمان کہلائیں گے۔ غنا بیٹی نے عرض کیا کہ انکل ویت نام پر امریکیوں نے نہتے شہریوں پر Napalm Bombبرسائے، جس سے لاکھوں انسانوں کے جسموں کو آگ لگتی جاتی تھی۔ ان کے جسموں سے کھال ادھڑ جاتی اور وہ انتہائی جلن اور تکلیف کے بعد ہلاک ہوتے تھے ایسے ہی ایک امریکی پائلٹ کو بڑھاپے میں اپنے انسانیت سوز مظالم اور ہزاروں ویت نامی شہریوں پر بمباری کے فعل پر شرمندگی ہوئی تو اس نے اقوام متحدہ کے فلور پر کھڑے ہو کر ویت نام کی خاتون سفیر سے اس وقت معافی طلب کی جب اس نے بتایا کہ جب امریکی پائلٹ ان پر ہلاکت آفرین بم برسا رہے تھے تو وہ پانچ سال کی عمر کی تھی۔ ایسا ہی ایک بم اس کے گھر پر گرایا گیا۔ میں زخمی ہوئی اور میرے سارے گھر والے ہلاک ہو گئے۔ تو امریکی پائلٹ کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ میں ہی وہ گناہ گار پائلٹ ہوں جس نے تمہارے ملک کے بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا۔ امریکی میڈیا نے پائلٹ کی معافی کو بڑا سراہا۔ مرشد شدید غصے میں آ گئے ہاں پہلے کروڑوں انسانوں کو ہلاک کرو مگر بعد میں معافی کے طلبگار بن جاو۔ ایسے درندوں کی معافی نہ تو مظلوم انسانوں کو ماننی چاہئے اور نہ ہی رب کریم ایسے ظالموں کو آخرت میں معاف کرے گا۔ مرشد نے کہا کہ انسان خدائے واحد کے احکامات کی پابندی کرنے سے ہی مہذب ہوتا ہے وگرنہ وہ حیوان ہی رہتا ہے۔
قارئین! میرے مرشد کی انسانی محبت کی نیوکلیئس اختر آنٹی مرحومہ کی پانچ مئی کو سالانہ برسی ہے۔ جس بھی پڑھنے والے کے دِل پر مرشد کی باتیں اپنا اثر چھوڑیں وہ اختر آنٹی کی روح کے درجات کی بلندی کے لئے تین بار الحمد شریف، تین بار قل شریف اور تین بار درود شریف کی تلاوت کرنے کے بعد مغفرت کی دعا کریں۔ میری بیوی نے ایک دفعہ مجھے کہا کہ کیا میرے مرنے کے بعد بھی تم مجھے اس قدر احترام دو گے جتنا انکل نسیم انور بیگ اپنی مرحوم رفیقہ حیات کے لئے رکھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا نہ میں نسیم انور بیگ ہوں اور نہ تم اختر آنٹی، ایسا موازنہ کبھی نہ کرنا۔ مرشد کے لئے اختر آنٹی کی یاد اس شعر کی مانند ہے۔
یوں تو وہ شکل کھو گئی گردش ماہ و سال میں
پھول ہے اک کھلا ہوا حاشیہ خیال میں