ُُٓفیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے موجودہ صدر خاصے متحرک ہیں ملک میں کاروباری مسائل و مشکلات کی نشاندہی کرتے ہیں اور ان کے حل کے لیے حکومت کوتوجہ دلاتے رہتے ہیں اقتصادی بحالی کے ویژن میں انہوں نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ سال 2015کو اقتصادی بحالی کا سال قرار دیا جائے اچھی تجویز ہے ہم بھی چاہتے ہیں کہ ملک میں اقتصادی صورت حال درست ہو عام آدمی کو فکر معاش سے نجات ملے کوئی بھوکا نہ سوئے کسی کا بچہ علاج اور تعلیم سے محروم نہ رہے حکومتی خزانہ کی رونق بڑھے اور وطن عزیز کو غیر ملکی قرضوں سے نجات مل جائے ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اقتصادی بحالی کیا ہے اور کیسے آئے گی من و سلویٰ کانام تو نہیںکہ آنا شروع ہو گیا اور تمام لوگ خوش وخرم کھانا شروع کر دیں گے ہر طرف خوشحالی کی روشنی سے معاشرہ چکا چوندہو جاے گاکسی ملک کی امداد کا نام بھی اقتصادی بحالی نہیں کہ آگئی اوریک دم ریل پیل ہو گئی امداد نہیں بلکہ یہ قرضے ہیں جو پاکستان کے عوام کو جکڑ رہے ہیں چنیوٹ کے قریب رجوعہ کے مقام پرملنے والی معدنیات سونا چاندی لوہا اور تانبا البتہ اقتصادی بحالی کے عمل میں کا م آ سکتی ہیں بشرطیکہ یہ حقیقت کا روپ دھار سکیںتاخیر کا شکار ہو کر حکومت اور عوام کی پہنچ سے دور اور آنکھوں سے اوجھل نہ ہوجائیں برسوں پہلے پاکستان کے ایک حکمران نے ایک دن ایک بوتل میں پیٹرول لیا اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک معزز رکن کے ناک کے قریب لے جا کر بتایا کہ جناب یہ پیٹرول ہے جو پاکستان میںنکل آیاہے اس کے بعدپتہ نہیں چلا کہ تیل نکلا یا نہیں البتہ حکمرانوں نے پاکستانی عوام کاتیل خوب نکالا ہے ہماری دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالی چنیوٹ سے ملنے والی معدنیات کو حقیقت بنا دے اور وہ پاکستانی عوام کے کام آ سکیں پاکستانی عوام کی سنی جائے پاکستان کے حکمران جب اقتدارمیں آتے ہیں تو اسی وقت ان حکمرانوں کی سنی جاتی ہے ان کے مسائل حل اور مشکلیں دور ہو جاتی ہیں اس کے بعد وہ عوام کو صرف سناتے اور بہلاتے ہیں ہاں تو ذکر ہو رہا تھا اقتصادی بحالی کا اقتصادی بحالی ہے صنعت اور کاروبار چلنے کا نام جب روزگار کے مواقع پیدا اور بڑھ رہے ہوں شرح نمو میں اضافہ ہو رہا ہوبرآمدات میں وسعت اور زرمبادلہ کے ذخائر سرکاری خزانہ کی رونق میں اضافہ کر رہے ہوں حکمرانوں کی سوچ فکر صنعت و تجارت کے ہم آہنگ ہوکر کسی صنعت کی بندش کے آثار پیدا ہونے پر وہ چونک اٹھیں جب تک صنعت پوری آب و تاب سے پاوں پر کھڑی نہ ہو جائے حکمرانوں کے ذہن کی بیاض میں اس کا نام رہے چلتے چلتے گاڑی سڑک پر رک جائے توعام طور پر اسے پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے پیٹرول ڈال دیا جائے تو گاڑی چل پڑتی ہے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اس میں اضمحلال پیدا ہو جاتا ہے حکومت مدد کرتی ہے تو انڈسٹری رواں دواں ہو جاتی ہے ۔ فیڈریشن اور ایوان ہائے صنعت و تجارت کے آرٹیکل آف میمورینڈم کے شروع میں ان کے مقاصد تحریر ہیں جن میں درج ہے کہ ان کا مقصد صنعت و تجارت کا تحفظ اور فروغ ہے۔
صنعت کے شعبے اگر ایک ایک کرکے مرتے رہیں نمائندہ ادارے دیکھتے رہیں اور سمجھیں کہ وہ نمائندگی کا حق ادا کر رہے ہیں این خیال است و محال است آج اپنے قریبی بازار جائیں مرغی کاگوشت ناقابل یقین حد تک سستا مل رہا ہے یہ سستا نہیں بلکہ پولٹری فارمرز اپنا سٹاک نکال رہے ہیں ان کا سرمایہ مٹی بن رہا ہے سوچتے ہیں کہ سارا سرمایہ مٹی نہ بنے جس قدر گھاٹا برداشت کرکے بچا سکتے ہیں بچا لیں پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ انہیں زندہ مرغی پولٹری فارم پر 135 روپے میں تیار ہو تی ہے جبکہ خوراک بجلی جنریٹر سمیت تمام مہنگے عوامل کے باوجود انہیں مارکیٹ میں لگ بھگ85 روپے میں فروخت کرنا پڑ رہی ہے گھاٹے کا سودا تا دیر نہیں چل سکے گا ایک کلو زندہ مرغی پر 50 روپے نقصان برداشت کرنا پولٹری فارمرز کے بس کی بات نہیں رہے گی پولٹری فارم بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اور مرغی کا گوشت عنقا ہو جائے گا اربوں روپے کی سرمایہ کاری مٹی اور مزید سرمایہ کاری کا دروازہ بند ہو جائے گا ۔ یہ صورت حال حکومتی اداروں اور نجی شعبہ کے نمائندہ اداروں کے سامنے ہے ۔ بے روزگاروں کا ایک اور لشکر جرار معاشرے میں پیدا ہونے جا رہا ہے ۔اتنا بڑا اندوہناک واقعہ ہونے والا ہے روزانہ کسی نہ کسی انداز میں خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے اس کے باوجود حکومتی ادارے جاگتے ہیں اور نہ ہی ارباب اقتدار و اختیار ملک کی ایک بڑی صنعت کو بچانے کے لیے دستگیری کو تیار نظرآ تے ہیں کل کو کئی اور صنعتی شعبہ حکومتی پالیسیوں اور حالات کی ستم ظریفیوں کا شکار ہو گیا اور حکومت سمیت تمام متعلقہ ادارے سب اچھا کے حصار میں بند بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف رہے تو پھر اقتصادی بحالی کس چڑیا کا نام ہوگا ہاں اگر تمام ادارے فکر مندی کے ساتھ کسی صنعتی شعبے کو مرنے سے بچا لیں گے تو راستہ یقینی طور پر اقتصادی بحالی کی طرف جائے گا بصورت دیگر کاروائیاں ڈالنا کہلائے گا ۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024