ُُُٓ ایک قومی ادارہ ہونے کے ناطے پا کستان ٹیلی ویژن پر ہر شہری کا حق ہے۔ گزشتہ پچاس سال کے دورا ن ملک کے معاشرتی اور سیاسی نظام میں جو بھی اتار چڑھائو آئے پی ٹی وی نے اس منظر نامے کی عکاسی کی ہے ۔پی ٹی وی ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو زیادہ تر عوامی تنقید کا ہدف رہا ہے۔ اسکی وجوہات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ سرکاری انتظام میں چلنے کی وجہ سے اسے حکومت کا ترجمان بھی تصور کیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر حزب اختلاف اور مختلف آرا ء افراد اس ادارے کی کارکردگی پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرتے ہیں۔
پانچ ہفتے قبل 26نومبر کو جب پی ٹی وی پورے 50سال کا ہوا تو ادارے کی جانب سے اسکی گولڈن جوبلی تقریبات شایان شان طور پرنہ منائی اور نہ ہی گولڈن جوبلی کے پورے سال میں پی ٹی وی نے اس حوالے سے کوئی منفرد پروگرام پیش کیا۔
پی ٹی وی کے پہلے پروفیشنل ایم ڈی مرحوم اسلم اظہر کے جن کا انتقال 30دسمبر کوہوا نے اپنے گھر پر26نومبر کو پی ٹی وی کی گولڈن جوبلی مناتے ہوئے پرانے ساتھیوں کو ایک منظوم شعر میں پی ٹی وی کی حالت زار یوں بیان کی۔"پی ٹی وی کی سالگرہ ہے،جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا"
حقیقت بھی یہی ہے کہ اس وقت پاکستان میں نجی ٹی وی چینلز کی بہتات ہے۔ ٹی وی چینلز کے اس جنگل میں پی ٹی وی بہت کم دیکھا جاتا ہے۔ پی ٹی وی اس حال کو کیوں پہنچا؟اس سوال کا جواب کوئی مشکل نہیں۔
ایک دور وہ تھا کہ پی ٹی وی تیسری دنیا اور خاص طور پر عالم اسلام کا لیڈنگ چینل تھا۔ اسلم اظہر اور ان کی ٹیم نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے مختصر وقت میں پی ٹی وی کو ایک جدت پسند اور تیکنیکی اعتبار سے ایک جدید نیٹ ورک بنا دیا۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ، اور ابلاغ کی دنیا کے شناور تھے۔براڈ کاسٹنگ اور انتظامی صلاحیتوں میں بھی وہ یکتا حیثیت کے حامل تھے۔ انہوں نے ایم ڈی اور چیئرمین پی ٹی وی کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اسلم اظہر صاحب کا سنہری دور اب تاریخ بن چکا ہے۔انکے انتقال پر بی بی سی نے بھی انہیں "فادر آف ٹی وی" کا خطاب دیا۔
اسلم اظہر کے بعد سے اب تک پی ٹی وی کو اتنا قد آور پروفیشنل منتظم نہ مل سکا، انکے بعد آنیوالے ایم ڈیز اور چیئرمین میں اگر کسی کے پاس انتظامی صلاحت تھی تو اس میں پروفیشنل ازم کی کمی تھی اور اگر کوئی پروفیشنل تھا اس میں انتظامی صلاحیت کی کمی تھی۔پی ٹی وی کے قیام سے لیکر اب تک پچاس سال کے دوران 28ایم ڈیزاور 33چیئرمین اس ادارے کی باگ دوڑ سنبھال چکے ہیں، لیکن اسکی رکاب اور لگام دونوں کو جس توازن سے اسلم اظہر صاحب نے تھاما کوئی اور ایسا نہ کر سکا۔ پی ٹی وی کے پاس ایک وسیع انفرا سٹکچرکیساتھ ساتھ تربیت یافتہ افراد کا عظیم سرمایہ بھی موجود ہے،لیکن پر خلوص پروفیشنل قیادت اور گڈ گورننس کے فقدان نے اس ادارے کو بھی کرپشن ، اقراء پروری اور سیاسی گروپ بندی کا گھن لگا دیا ہے۔ یہ ادارہ اپنے ریٹارئرڈ ملازمین کو نہ تو بروقت پنشن کے بقایا جات ادا کر رہا ہے اور نہ ہی گزشتہ تین سالوں سے حکومت کی جانب سے پنشن میں اضافے کی رقم دے رہا ہے۔ پی ٹی وی کے ہر ٹی وی مرکز پر بہترین سٹوڈیو ، تیکنیکی آلات اور پروڈیوسرز موجود ہونے کے باوجود ڈراموں کی ان ہائوس پروڈکشن کی حوصلہ افزائی کی بجائے پرائیویٹ پروڈکشن خریدنے پر زور ہے اور اسکی خرید و فروخت میں بھی کئی خبریں چھپی ہوئی ہیں۔
حال ہی میں حکومت نے پی ٹی وی میں محترم عطا الحق قاسمی صاحب کو چیئرمین کے عہدے پر تعینات کیا ہے ۔ ان کا انتخاب یقینی اعتبار سے قابل تحسین ہے۔ قاسمی صاحب علم و ادب اوردانش میں پاکستان کی ایک پہچان ہیں۔ وہ بیرون ملک پاکستان کے سفیر بھی رہے ہیں اور انتظامی اعتبار سے بھی ان کا وسیع تجربہ ہے۔ تحریر، تقریر، مزاح اور بدلہ سخنی میں ان کا ثانی کوئی نہیں۔ صاحب الرائے افراد میں ان کا بڑا احترام ہے۔ ان کیلئے چیئرمین پی ٹی وی ہونا شاید اتنے اعزاز کی بات نہ ہو لیکن ان کا چیئرمین کے منصب پر فائز ہونا پی ٹی وی اور اسکے کارکنوں کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
عطا الحق قاسمی صاحب کی آمدسے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اب پی ٹی وی کی سکرین میں پاکستانیت اور علم و ادب کے اس اظہار کی تجدید ہو گی کہ جس کیلئے یہ قومی ادارہ بنایا گیا تھا۔ پی ٹی وی حکومت کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کا چہرہ بھی ہے۔ان سے یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ وہ اس قومی ادارے کی عظمت رفتہ بحال کرنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔پی ٹی وی کی قومی شناخت کی بحالی کیلئے انہیں ایک رفوگر کا کام بھی کرنا ہو گا۔ حقیقت احوال تو یہ ہے کہ اس ادارے کو اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے نقب لگائی گئی ہے۔ پی ٹی وی کو سالانہ آڈٹ رپورٹس اور پارلیمنٹ کی مجالس قائمہ کے مینٹس انکی بھر پور نشاندہی کرتے ہیں۔ پی ٹی وی یونین اور ایگزیکٹیو ایسو سی ایشن کے عہدہ داران بھی اس حوالے سے کئی اصلاحی پہلوئوں میں چیئرمین صاحب کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ پی ٹی وی کے چند چنیدہ سابقہ ایم ڈیز سے چیئرمین صاحب کی Over a cup of tea، غیر رسمی میٹنگ بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
پی ٹی وی کا موجودہ بورڈ اور ڈائریکٹرز ، جنرل پرویز مشرف کے دور میں تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد پی ٹی وی کے پروفیشنل ڈائریکٹرز کی جگہ بیورو کریٹس کو لانا تھا تا کہ حکومتی کنٹرول کو بڑھایا جا سکے۔مشہور قول ہے کہ برف ہمیشہ چوٹی سے پگھلتی ہے ، اس حوالے سے جب تک اسکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو پیشہ وارانہ بنیادوں پر نہ ہو گی چیئرمین صاحب کو فیصلہ سازی کے عمل میں تیکنیکی مشکلات کا سامنا رہے گا۔اسی طرح پی ٹی وی کو کنٹرول کرنیوالی مشین کو ٹھیک کئے بغیر اس کا چاک دامن رفو کرنا مشکل ہو گا۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024