ہمارے دیہاتوں کا چلن ہے کہ مقدمہ کیلئے وکیل درکار ہو تو عام طور پر ایسے شخص کی تلاش ہوتی ہے۔ جس کا عدالتوں میں اثر و رسوخ ہو۔ کسی جج کا بھائی‘ بیٹا یا کوئی معتبر نام۔ جس کا قانونی حلقوں میں احترام ہو۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ریکوڈک معاہدہ منسوخ کیا‘ تو فریق ثانی مقدمہ عالمی فورم پر لے گیا۔ جبکہ پاکستان کا مؤقف تھا کہ مقدمہ مذکورہ فورم کے دائرہ کارمیں نہیں آتا۔ اور اسکی وکالت کیلئے نگاہ انتخاب سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ بیرسٹر چیری بلیئر پر پڑی کہ اپنی بیک گراؤنڈ اور بڑے نام کی وجہ سے دائرہ اختیارکا ’’معمولی سا کیس‘‘ بھی ہار گئیں۔ پھر ایک امریکی لافرم کو بھاری فیس پر ہائر کیا گیا۔ مگر بات پھر بھی نہ بن سکی۔ مذکورہ کیس پاکستان وکلاء بہ آسانی لڑ سکتے تھے۔ مگر وائے ہمارا کمپلیکس! اور یوں اربوں روپے خرچ کر کے بھی ہم ہار گئے۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024