فٹبال کی تباہی کے ذمہ دار نا اہل عہدیداران ہیں ‘اسلم کامریڈ
سندھ فٹبال ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات اسلم کامریڈ ، کراچی فٹبال ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ناصر علی رند اور ماما غلام اکبر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں فٹبال کے کھیل کی تباہی کا آغاز2015میں ہوا تھا جب فیصل صالح حیات نے چور دروازے کے ذریعہ اپنے من پسند حامیوں کو فیڈریشنز کے صدر بناکر انتخابات میں حصہ لیا اور انہیں اپنا نمائندہ ظاہر کرکے ان سے تعاون اور دیگر مراعات ملکوں میںٹور کرانے کا وعدہ کیا تھا مگر اسی دن پاکستان میں فٹبال کی بدقسمتی اور تباہی کا آغاز ہوا جن کو صدر بنایا انہیں فٹبال کے بارے میں الف ب کا بھی پتہ نہیں ۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ 12سال سے فٹبال ہائوس کی چاردیواری کو ذاتی ملکیت بنانے والا یہ گروپ ہر ناجائز حربوں سے مخالف گروپ کو کھڈے لائن لگاتا تھا اس کی پاکستانی فٹبال تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ فیڈریشن کے صدر اور نائب صدر جس طرح پریس کانفرنس میں لڈیاں ڈال رہے تھے ایسا لگ رہا ہے کہ شاید ایشیاء کپ جیت گئے ہیں نیپال کے خلاف پاکستانی ٹیم کے فتح پر شادیانے بجانے والے یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستان کے گروپ میں سائوتھ ایشین ریجن کی کمزور ترین ٹیم نیپال تھی جس کو سیف گیمز میں پاکستان ریلوے نے 8گول سے شکست دی تھی اور افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان ٹیم میں من پسند کھلاڑیوں اور کمزور گول کیپر کو لے کر جانے کی وجہ سے پاکستان ٹیم اپنے دونوں میچز آٹھ گول سے ہاری اور ظاہر ہورہا تھا کہ وہ گول کیپر کسی اسٹریٹ فٹبال ٹیم کا گول کیپر ہو۔اسلم کامریڈ نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ2010 ء ایشین گیمز میں پاکستان نے36 سال کے بعد ایک پوائنٹ حاصل کیا۔ اس وقت قومی ٹیم کی کوچنگ کے فرائض کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کوچ اختر محی الدین نے انجام دیئے تھے۔2010 ء میں پاکستان کا ایشین گیمز فٹبال ریکارڈ شاندار ہونے کے باوجود فٹبال فیڈریشن نے قومی کوچ کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کو فارغ کرکے ٹیم کی کوچنگ اپنے من پسند کوچ کے حوالے کی جبکہ2018 ء ایشین گیمز کی ناقص کارکردگی پر قومی ٹیم اور برازیلین کوچ کی پذیرائی کی جا رہی ہے یہ پی ایف ایف کی دوغلی پالیسی کی واضح مثال ہے۔