مزدوروں کا عالمی دن جوش و جذبے سے منایا گیا، لاہور سمیت ملک بھر میں ریلیاں
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+ لیڈی رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور سمیت پاکستان بھر میں گذشتہ روز یوم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن روائتی جوش جذبے سے منایا گیا۔ اس موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل رہی جبکہ لاہور، فیصل آباد سمیت ملک بھر میں مختلف محنت کش، سیاسی و سماجی تنظیموں نے ریلیاں نکالیں جن میں ٹریڈ یونین کے عہدیداروں، کارکنوں، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے زیراہتمام الحمرا ہال میں لیبر ونگ پنجاب نے تقریب منعقد کی۔ پیپلز لیبر بیورو نے ریلوے سٹیشن سے شملہ پہاڑی تک ریلی نکالی۔ ویمن ورکرز آرگنائزیشن نے ہمدرد سنٹر لٹن روڈ سے اسمبلی ہال چوک تک ریلی نکالی۔ مقررین نے شکاگو کے شہیدوں کو خراج تحسین کیا۔ محنت کشوں کے لئے کم از کم اجرت پر عملدرآمد نہ کروانے پر حکومت سے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ مزدوروں کو ان کے حقوق دئیے جائیں۔ علاوہ ازیں پیپلز لیبر بیورو پنجاب کے زیر اہتمام ریلوے سٹیشن سے شملہ پہاڑی تک ریلی نکالی گئی جس میں پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو، تنویر اشرف کائرہ، دیوان غلام محی الدین، ثمینہ خالد گھرکی، جہانگیر بدر، اسلم گل، حاجی عزیز الرحمٰن چن، بیگم بیلم حسنین، فائزہ ملک، پیپلز بیورو کے عہدیداران عبدالقادر شاہین، سید خالد بخاری، احتشام الحق اور سلیم مغل سمیت پاکستان منٹ، پیپلز یونٹی، پیپلز ایوی ایشن، واپڈا، پی ڈبلیو ڈی، ایل ڈی اے، متروکہ وقف املاک کے نکالے گئے ملازمین، پیرا میڈیکل سٹاف و دیگر نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ شملہ پہاڑی پر ریلی کا اختتام ہوا جہاں مقررین نے خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر پیپلز پارٹی کے دو گروپوں میں تصادم ہو گیا جس میں تین افراد زخمی ہو گئے۔ زخمی ذوالفقار نے پیپلز پارٹی لاہور کے رہنما فیصل میر کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے منظور وٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی محنت کشوں کی جماعت ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان ریلوے ورکرز یونین (اوپن لائن) نے ملک بھر میں جلسے، ریلیاں اور سیمینارز کا انعقاد کیا۔ مقررین نے کہا کہ ریلوے ورکرز کی تنخواہ میں کم از کم 50 فیصد اضافہ، سکیل ریوائز اور ریلوے کی نجکاری پر پابندی لگائی جائے۔ لاہور میں ریلوے ہیڈ کوارٹر سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس میں ملازمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ لاہور میں زیادہ ریلیاں مال روڈ پر اور لاہور پریس کلب کے ارد گرد نکالی گئیں۔ شرکاء نے بینر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ سب سے بڑی ریلی آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے کارکنوں کی تھی۔ محنت کشوں نے بختیار لیبرہال سے شاہراہ قائداعظم تک ریلی نکالی۔ جس میں تمام ملحقہ ٹریڈ یونینوں بمعہ آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے، ریلوے ورکرز یونین سی بی اے، بھٹہ مزدور یونین اور دیگر مزدور تنظیموں کے ہزاروں نمائندوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف زبردست نعرہ بازی کرتے رہے۔ ریلی کی قیادت خورشید احمد مرکزی جنرل سیکرٹری کنفیڈریشن نے کی۔ خورشید احمد نے ملک بھر کے محنت کشوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں استحصالی نظام کے خاتمہ اور قومی یکجہتی سے اپنے حقوق کی جدوجہد تیز تر کریں۔ آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن نے ہمدرد سینٹر سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی جلوس نکالا۔ جلوس کی قیادت سلطان خان، آئمہ محمود اور صدر فضل واحد نے کی۔ عوامی رکشہ یونین نے اقبال ٹائون مون مارکیٹ تک ریلی نکالی جس کی قیادت مجید غوری نے کی۔ریلی میں سینکڑوں رکشہ ڈرائیوروں نے شرکت کی اور مزدوروں کے حق کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔ مجید غوری نے ہفتہ کے دن 4بجے شام اقبال ٹائون تھانہ کے باہر پولیس کی ناانصافیوں کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں العجم سکاؤٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن برائے معذوراں اور جگنو انٹر نیشنل کے زیر اہتمام پریس کلب کے باہر ریلی نکالی گئی۔ علاوہ ازیں ورکنگ ویمن آرگنائزیشن کے زیراہتمام ہمدرد سنٹر سے فیصل چوک تک ریلی نکالی گئی۔ جس کی قیادت آئمہ محمود اور سلمیٰ لیاقت نے کی۔ مقررین نے کہا کہ ملکی معیشت میں اہم کردارکے باوجود محنت کش خواتین بنیادی حقوق سے محروم ہیں، انہیں فوری طور پر قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔ علاوہ ازیں ویمن ورکرز ہیلپ لائن کے زیر اہتمام لٹن روڈ سے ریلی نکالی گئی شرکاء نے سرخ جھنڈے ا ور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ علاوہ ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہناز رفیع اور دیگر مقررین نے کہا کہ محنت کش خواتین کو بھی مزدور قوانین کے تحت مزدور تسلیم کیا جائے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف پنجاب کے زیر اہتمام بھی لاہور سمیت کئی شہروں میں تقریبات اور سیمینار کا اہتمام کیا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں، تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں سب سے بڑی ریلی پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔ پاور لومز ایسوسی ایشن نے بھی ریلی نکالی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مختلف مزدور تنظیموں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں۔ جن میں خواتین اور مرد مزدوروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یہ ریلیاں شیرانوالہ باغ سے نکلیں جو لیاقت پارک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئیں۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق لیبر یونین کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔ اس موقع پر مزدوروں نے گدھوں کے ساتھ مظاہرہ، حکمرانوں اور لوڈ شیڈنگ کا علامتی جنازہ بھی نکالا۔ میاں دا کوٹ سے شروع ہونے والی ریلی راجہ چوک، پوسٹ آفس روڈ اور کچہری بازار سے ہوتی ہوئی فوارہ چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق پیپلز لیبر بیورو کے زیر اہتمام ایک بڑی ریلی نکالی گئی جو پیپلزپارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ سے شروع ہو کر چوک جناح پارک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت محمد آصف خان، جاوید صادق اور دیگر نے کی۔ کار ڈیلرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بھی ریلی نکالی گئی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق یکم مئی 1886 کو امریکہ کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کئے جانے والے استحصال کے خلاف سڑکوں پر نکلے تو پولیس نے اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے والے پرامن جلوس پر فائرنگ کر کے سینکڑوں مزدوروں کو ہلاک اور زخمی کردیا تھا۔ اس دن کی مناسبت سے گزشتہ روز ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینار، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، وہاڑی، جہلم اور کئی شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔