مقبوضہ کشمیر: بھارت کا علی گیلانی کی صحت کے بہانے اضافی فوج برقرار رکھنے کا فیصلہ، 4 نوجوان گرفتار
سرینگر(آئی ا ین پی ) مقبوضہ کشمیر میں فروری2020میں مختلف آپریشنز میں 11کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔شہید کشمیریوں میں ایک 78سالہ تحریک المجاہدین کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔جنہیں نامعلوم افراد نے مسجد میں شہید کر دیا۔اعداد و شمار کے مطابق اننت ناگ، سرینگر اور پلوامہ میں مختلف تین آپریشنز میں سات نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ اعداد و شمار کے مطابق ایل او سی کے قریب جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران 9 شہری اور 5فوجی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 2شہری اور ایک فوجی اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔فروری کے مہینے میں وادی کے مختلف علاقوں میں دستی بم حملوں میں کم سے کم 7شہری اور 3فوجی زخمی ہوئے ۔بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے آپریشنز میں مظاہرین پر فائرنگ ، پیلٹ گن اور آنسو گیس سے 7افراد زخمی ہوئے۔ساوتھ ایشین وائر کی طرف سے مرتب کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اسی مدت کے دوران بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر کم از کم28افراد کو گرفتارکیا جن میں زیادہ ترنوجوان شامل ہیں۔فروری میں انتظامیہ نے سات افراد پر بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا۔ سرینگر میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شدہ نوجوانوں وکیل احمد بٹ ‘اقرا، صائمہ اور عمر کی تحویل سے ایک پستول اور ایک گرینیڈ برآمد کیا گیا ہے۔ ضلع سرینگر میں 2000سے اب تک 244مختلف واقعات میں 524افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ 721واقعات میں 850افراد شہید کئے گئے جن میں398شہری شامل ہیں۔ بھارت نے چئیرمن کل جماعتی حریت کانفرنس ، سید علی گیلانی کی صحت کے بہانے علاقے میں اپنی اضافی فوجیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا ۔ سینٹرل ریزرو پولیس فورس ، بارڈر سیکیورٹی فورس ، آئی ٹی بی پی اور ایس ایس بی کی کم از کم 400 اضافی کمپنیاں گذشتہ سال 5 اگست سے ایک دن پہلے ہی کشمیر میں تعینات کی گئیں۔ دسمبر میں مقبوضہ علاقے سے اضافی دستوں کی 72 کمپنیاں واپس بلالی گئی تھیں۔مقبوضہ کشمیر میںجنوبی کشمیر سے گزشتہ ماہ پانچ نوجوان گمشدہ ہوگئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں نے عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ گمشدہ نوجوانوں کی شناخت شاہد احمد ولد فیاض احمد ساکنہ کلگام، محسن احمد وانی ولد محمد یوسف وانی ساکنہ آند گاوں شوپیاں، نواز احمد گنائی ولد محمد اکبر گنائی ساکنہ مرن پلوامہ، اویس احمد میر ولد محمد امین میر ساکنہ اشمندر پلوامہ، بلال احمد وگے ولد مرحوم بشیر احمد وگے پنزگام پلوامہ کے طور پر ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق ان میں سے بیشتر نوجوانوں نے عسکریت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہے۔ پولیس ان افراد کے بارے میں غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔ چند صحافیوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرکے رکھا ہے۔ اور چند دن بعد انہیں جعلی پولیس مقابلے میں شہید کرنے کا ڈرامہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ماہ سے پولیس اسی حکمت عملی کے تحت نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے۔نوجوانوں کو چند ہفتے یا ماہ گرفتار کر کے رکھا جاتا ہے۔ اور بعد میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اس نوجوان نے چند ہفتے یا مہینے قبل عسکریت پسند تنظیم میںشمولیت اختیار کی تھی۔