بھارت نے کہا ہے کہ دشمن کی سرزمین پر 96 گھنٹوں میں قبضہ کرلیں گے۔ پاکستان چین سے بیک وقت جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔
لبھو رام کا جب سے امریکہ، اسرائیل سے گٹھ جوڑ ہوا ہے وہ بڑی اونچی، ہوائوں میں ہے اور تواور وہ اب بیک و قت پاکستان اور دنیا کی ایک بڑی طاقت چین سے جنگ کرنے کی تیاری کررہا ہے اور یہ دھمکی بھی دیتا ہے کہ دشمن کی سرزمین پر 96 گھنٹوں میں قبضہ کرلیں گے۔ ظاہر ہے دشمن سے مراد اس کی پاکستان ہے جسے وہ بہرحال صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اس کو مددگار بھی مل گئے ہیں اور یہ مددگار بھی وہ ہیں جو اس وقت پاکستان کی تقدیر بگاڑ رہے ہیںاور بھارتی جنرل دیپک کپور نے کہا ہے کہ جنگ ہونے کی صورت میں بھارت کو امریکہ اور روس سے بالواسطہ مدد ملے گی۔ ہندو نیتا کتنا بھی زور لگا لیں ان کے گٹوں گوڈوں میں وہ طاقت نہیں اور دل میں وہ جذبہ نہیں جس سے وہ پاکستانی شیردل فوجوں کا مقابلہ کر سکیں اور پاکستانی قوم پر ہاتھ ڈال سکیں اور یہ 96 گھنٹے تو مندر کی گھنٹیاں ہیں جن پر صرف بھارتی ناریاں تھرک سکتی ہیں۔ بھارت نے یہ بھی کہا ہے کہ نئی وار ڈاکٹرائن جارحانہ ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نے ساری تیاریاں کرلی ہیں اور ہم اپنی طاقت امریکہ کے فرنٹ پر ضائع کر رہے ہیں۔ ہندو اچھی طرح جانتا ہے کہ مسلمان سپاہی جب میدان جنگ میں اترتا ہے تو تخت یا تختہ کے خیال کے علاوہ کچھ نہیں سوچتا۔
٭…٭…٭…٭
ایک خبر کے مطابق سویڈن کا تیار کردہ ساب 2000 طیارہ پاک فضائیہ میں شامل ہو گیا۔ ارلی وارننگ سسٹم کا حامل طیارہ اپنے اطراف میں چارسو کلومیٹر تک دشمن کی فضائی نقل و حرکت کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
پاک فضائیہ کو مبارک ہو کہ اس طیارے کی شمولیت سے وطن عزیز کا دفاع مزید مضبوط ہو گیا ہے۔اس سے دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی اور اس طرح اسکے ناپاک عزائم شروع ہونے سے پہلے ہی ٹائیں ٹائیں فش کردیئے جائیں گے۔ قوم کو بھی خوشی ہے کہ ہماری افواج دفاعی لحاظ سے ہر طرح سے مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے مگر اس دفاعی مضبوطی کا کیا کیا جائے جب دوست نما دشمن ہماری سرزمینِ وطن پر دندناتا پھر رہا ہو‘ جسے ہم نے خود ہی اپنے گھر میں گھسا رکھا ہے۔ وہ کہیں دھماکوں میں ملوث پایا جاتا ہے‘ جس کے ٹھوس ثبوت بھی ہماری حکومت کے پاس موجود ہیں‘ کہیں وہ ہمارے حساس مقامات کے قریب آباد کاری میں مصروف ہے اور گزشتہ روز تو ان سے نقشہ جات بھی برآمد ہوئے ہیں جو ہمارے لیڈران کیلئے انتہائی لمحہ فکریہ ہونا چاہئے مگر وہ تو اپنے اقتدار کی لڑائی میں اس طرح گتھم گتھا ہیں کہ دشمن اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہ کیسا دفاعی نظام ہے جو ایک طرف دشمن کو ملک میں داخل ہو کر حساس مقامات کے قریب آباد ہونے کی اجازت دیتا ہے تو دوسری طرف جدید ہتھیار اور آلات و طیارے اپنی حفاظت کیلئے جمع کئے جا رہے ہیں۔ جناب! بھارت ہمارا کھلا اور ظاہری دشمن ہے‘ اس سے ہمیں اتنا خطرہ نہیں جتنا اس دوست نما دشمن امریکہ سے ہے‘ وہ دوستی کی آڑ اور ہمیں ڈالر کا لالچ دے کر اپنے مقاصد کی تکمیل کر رہا ہے اور ہم اسکے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ اگر ہمیں اپنے دفاعی نظام پر بھروسہ ہے تو پہلے اسکے خلاف کھلی جنگ کریں جو ہمارے ملک میں بیٹھ کر ہمارے خلاف لڑ رہا ہے اور ہمارے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سلا رہا ہے۔ خدا نخواستہ اگر وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو گیا تو یہ سارا کا سارا دفاعی نظام‘ جمہوریت‘ اقتدار سب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اس وقت اسکی نظر صرف ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہے‘ جن کی ہمیں بھرپور حفاظت کرنی چاہئے اور جتنی جلد ممکن ہو‘ حکمران اپنے یار امریکہ سے کہہ دیں کہ…؎
امریکی جا چھوڑ دے پیچھا میرا
آخر ہم انسان ہیں‘ پتھر تو نہیں
٭…٭…٭…٭
خبر ہے کہ پاکستان کے نام سے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کا لفظ حذف کرنے کے بیان پر حاجی عدیل کے خلاف نااہلی کا ریفرنس سینٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
عدیل پاجی اب آسانی سے جان نہیں چھڑا سکے گا اس لئے کہ اس نے پاکستان کے نام کو بری طرح چھیڑا ہے۔ جو شخص اسلامی کے لفظ کو اضافی قرار دیتا ہے وہ سینٹ میں اضافی ہے۔ اس لئے ہم ممتاز قانون دان بیرسٹر عمار حسین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے سینیٹر عدیل پاجی کی نااہلی کیلئے چیئرمین سینٹ کونااہلی کا ریفرنس بھجوایاہے۔ بیرسٹر صاحب نے ریفرنس میں آئین کی دفعہ 62(H) اور 63(1)(G) کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسا کوئی شخص جو نظریہ پاکستان اور اس کی بنیادی اساس کے خلاف کوئی بات کرے پروپیگنڈہ کرے اس کے وجود کے خلاف اقدامات میں ملوث ہو، ملک کی سلامتی، خودمختاری سکیورٹی عدلیہ کی آزادی یا افواج پاکستان کے خلاف بات یا اقدامات کرنے کا مرتکب ہوا ہو وہ پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے یا رہنے کا اہل نہیں ہوسکتا۔ اسے فوری طور پر نااہل قرار دیا جائے۔ درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کی دفعہ 2 کے تحت پاکستان کی قرارداد مقاصد جو کہ آئین کا حصہ ہے میں دیئے گئے نکات اسلام کے اصولوں پر مبنی ہیں جن سے انحراف نہیں کیا جاسکتا۔ بیرسٹر عمار حسین خوشنود نے چیئرمین سینٹ فاروق نائیک کو دیئے گئے ریفرنس میں مطالبہ کیا کہ وہ آئین کی اس خلاف ورزی پر سینیٹر حاجی محمد عدیل کو نااہل قرار دینے کیلئے آئین کی دفعہ 63(2) کے تحت سفارشات چیف الیکشن کمشن کو بھجوائیں تاکہ ان پر کارروائی کی جائے۔ یہ باتیں پاجی عدیل نے اس وقت کہیں جب وہ رومن کیتھولک چرچ میں تقریر کر رہے تھے اور اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دے رہے تھے۔ سیکولر ہونے کے ناطے عدیل صاحب کو اپنے آپ کو عدیل لادین لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ وہ واقعی مادر پدر آزادسیکولر لیڈر ہیں۔
لبھو رام کا جب سے امریکہ، اسرائیل سے گٹھ جوڑ ہوا ہے وہ بڑی اونچی، ہوائوں میں ہے اور تواور وہ اب بیک و قت پاکستان اور دنیا کی ایک بڑی طاقت چین سے جنگ کرنے کی تیاری کررہا ہے اور یہ دھمکی بھی دیتا ہے کہ دشمن کی سرزمین پر 96 گھنٹوں میں قبضہ کرلیں گے۔ ظاہر ہے دشمن سے مراد اس کی پاکستان ہے جسے وہ بہرحال صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اس کو مددگار بھی مل گئے ہیں اور یہ مددگار بھی وہ ہیں جو اس وقت پاکستان کی تقدیر بگاڑ رہے ہیںاور بھارتی جنرل دیپک کپور نے کہا ہے کہ جنگ ہونے کی صورت میں بھارت کو امریکہ اور روس سے بالواسطہ مدد ملے گی۔ ہندو نیتا کتنا بھی زور لگا لیں ان کے گٹوں گوڈوں میں وہ طاقت نہیں اور دل میں وہ جذبہ نہیں جس سے وہ پاکستانی شیردل فوجوں کا مقابلہ کر سکیں اور پاکستانی قوم پر ہاتھ ڈال سکیں اور یہ 96 گھنٹے تو مندر کی گھنٹیاں ہیں جن پر صرف بھارتی ناریاں تھرک سکتی ہیں۔ بھارت نے یہ بھی کہا ہے کہ نئی وار ڈاکٹرائن جارحانہ ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نے ساری تیاریاں کرلی ہیں اور ہم اپنی طاقت امریکہ کے فرنٹ پر ضائع کر رہے ہیں۔ ہندو اچھی طرح جانتا ہے کہ مسلمان سپاہی جب میدان جنگ میں اترتا ہے تو تخت یا تختہ کے خیال کے علاوہ کچھ نہیں سوچتا۔
٭…٭…٭…٭
ایک خبر کے مطابق سویڈن کا تیار کردہ ساب 2000 طیارہ پاک فضائیہ میں شامل ہو گیا۔ ارلی وارننگ سسٹم کا حامل طیارہ اپنے اطراف میں چارسو کلومیٹر تک دشمن کی فضائی نقل و حرکت کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
پاک فضائیہ کو مبارک ہو کہ اس طیارے کی شمولیت سے وطن عزیز کا دفاع مزید مضبوط ہو گیا ہے۔اس سے دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی اور اس طرح اسکے ناپاک عزائم شروع ہونے سے پہلے ہی ٹائیں ٹائیں فش کردیئے جائیں گے۔ قوم کو بھی خوشی ہے کہ ہماری افواج دفاعی لحاظ سے ہر طرح سے مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے مگر اس دفاعی مضبوطی کا کیا کیا جائے جب دوست نما دشمن ہماری سرزمینِ وطن پر دندناتا پھر رہا ہو‘ جسے ہم نے خود ہی اپنے گھر میں گھسا رکھا ہے۔ وہ کہیں دھماکوں میں ملوث پایا جاتا ہے‘ جس کے ٹھوس ثبوت بھی ہماری حکومت کے پاس موجود ہیں‘ کہیں وہ ہمارے حساس مقامات کے قریب آباد کاری میں مصروف ہے اور گزشتہ روز تو ان سے نقشہ جات بھی برآمد ہوئے ہیں جو ہمارے لیڈران کیلئے انتہائی لمحہ فکریہ ہونا چاہئے مگر وہ تو اپنے اقتدار کی لڑائی میں اس طرح گتھم گتھا ہیں کہ دشمن اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہ کیسا دفاعی نظام ہے جو ایک طرف دشمن کو ملک میں داخل ہو کر حساس مقامات کے قریب آباد ہونے کی اجازت دیتا ہے تو دوسری طرف جدید ہتھیار اور آلات و طیارے اپنی حفاظت کیلئے جمع کئے جا رہے ہیں۔ جناب! بھارت ہمارا کھلا اور ظاہری دشمن ہے‘ اس سے ہمیں اتنا خطرہ نہیں جتنا اس دوست نما دشمن امریکہ سے ہے‘ وہ دوستی کی آڑ اور ہمیں ڈالر کا لالچ دے کر اپنے مقاصد کی تکمیل کر رہا ہے اور ہم اسکے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ اگر ہمیں اپنے دفاعی نظام پر بھروسہ ہے تو پہلے اسکے خلاف کھلی جنگ کریں جو ہمارے ملک میں بیٹھ کر ہمارے خلاف لڑ رہا ہے اور ہمارے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو موت کی نیند سلا رہا ہے۔ خدا نخواستہ اگر وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو گیا تو یہ سارا کا سارا دفاعی نظام‘ جمہوریت‘ اقتدار سب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اس وقت اسکی نظر صرف ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہے‘ جن کی ہمیں بھرپور حفاظت کرنی چاہئے اور جتنی جلد ممکن ہو‘ حکمران اپنے یار امریکہ سے کہہ دیں کہ…؎
امریکی جا چھوڑ دے پیچھا میرا
آخر ہم انسان ہیں‘ پتھر تو نہیں
٭…٭…٭…٭
خبر ہے کہ پاکستان کے نام سے ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کا لفظ حذف کرنے کے بیان پر حاجی عدیل کے خلاف نااہلی کا ریفرنس سینٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
عدیل پاجی اب آسانی سے جان نہیں چھڑا سکے گا اس لئے کہ اس نے پاکستان کے نام کو بری طرح چھیڑا ہے۔ جو شخص اسلامی کے لفظ کو اضافی قرار دیتا ہے وہ سینٹ میں اضافی ہے۔ اس لئے ہم ممتاز قانون دان بیرسٹر عمار حسین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے سینیٹر عدیل پاجی کی نااہلی کیلئے چیئرمین سینٹ کونااہلی کا ریفرنس بھجوایاہے۔ بیرسٹر صاحب نے ریفرنس میں آئین کی دفعہ 62(H) اور 63(1)(G) کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسا کوئی شخص جو نظریہ پاکستان اور اس کی بنیادی اساس کے خلاف کوئی بات کرے پروپیگنڈہ کرے اس کے وجود کے خلاف اقدامات میں ملوث ہو، ملک کی سلامتی، خودمختاری سکیورٹی عدلیہ کی آزادی یا افواج پاکستان کے خلاف بات یا اقدامات کرنے کا مرتکب ہوا ہو وہ پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے یا رہنے کا اہل نہیں ہوسکتا۔ اسے فوری طور پر نااہل قرار دیا جائے۔ درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کی دفعہ 2 کے تحت پاکستان کی قرارداد مقاصد جو کہ آئین کا حصہ ہے میں دیئے گئے نکات اسلام کے اصولوں پر مبنی ہیں جن سے انحراف نہیں کیا جاسکتا۔ بیرسٹر عمار حسین خوشنود نے چیئرمین سینٹ فاروق نائیک کو دیئے گئے ریفرنس میں مطالبہ کیا کہ وہ آئین کی اس خلاف ورزی پر سینیٹر حاجی محمد عدیل کو نااہل قرار دینے کیلئے آئین کی دفعہ 63(2) کے تحت سفارشات چیف الیکشن کمشن کو بھجوائیں تاکہ ان پر کارروائی کی جائے۔ یہ باتیں پاجی عدیل نے اس وقت کہیں جب وہ رومن کیتھولک چرچ میں تقریر کر رہے تھے اور اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دے رہے تھے۔ سیکولر ہونے کے ناطے عدیل صاحب کو اپنے آپ کو عدیل لادین لکھنا چاہئے تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ وہ واقعی مادر پدر آزادسیکولر لیڈر ہیں۔