Waqt News
Wednesday | April 14, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • تیسرا ٹی 20: جنوبی افریقہ کا پاکستان کو 204 رنز کا ہدف
  • اوورسیز پاکستانیوں کو بر وقت انصاف کی فراہمی کیلئے پنجاب میں سپیشل کورٹس کے قیام کا فیصلہ
  • پاک بحریہ کا جہاز پی این ایس نصر براعظم افریقہ کے مختلف ممالک کا دورہ مکمل کر کے کراچی بندرگاہ پہنچ گیا
  • پاکستان نیوی کی جانب سے ماہ رمضان میں مستحق خاندانوں میں راشن تقسیم
  • مریم نواز کا شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر ردعمل

واویلا مچانے کی ضرورت نہیں 

Apr 02, 2021 3:52 AM, April 02, 2021
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
واویلا مچانے کی ضرورت نہیں 

اپنی صحافتی عمر کے کئی برس 1980کی دہائی سے میں نے خارجہ امور کے بارے میں رپورٹنگ کی نذر کئے ہیں۔پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات اس حوالے سے اہم ترین رہے۔پیشہ وارانہ فرائض نبھانے کے لئے بھارت کے بے تحاشہ سفر بھی کئے ہیں۔ دلی کے علاوہ وہاں کے کئی اور شہروں میں بھی خجل خوار ہوتا رہا۔ کئی برس کی تگ ودو کے بعد بالآخر دریافت یہ کیا کہ دُنیا بھر کی اشرافیہ کی طرح ہمارے حکمران بھی ’’بڑا جانور‘‘ ہیں۔ ان کی مرضی ’’بچہ دیں یا انڈہ‘‘۔

2014سے حکمران اشرافیہ پریشان تھی کہ ہمارے ازلی دشمن کے ساتھ نواز حکومت دوستانہ تعلقات استوار کرنے کو مری جارہی ہے۔وجہ اس کی یہ بتائی گئی کہ شریف خاندان محض اپنے کاروبار کو قومی مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے فروغ دینا چاہ رہا ہے۔ بھارت کے مبینہ طورپر تھلے لگنے کا آغاز نواز شریف کے دوسرے دورِ اقتدار میںہوا تھا۔ ان دنوں کے بھارتی وزیر اعظم-اٹل بہاری واجپائی- کو بس میں بیٹھ کر لاہور آنے کی دعوت دی گئی۔موصوف اس شہر میں قیام کے دوران ایک عشائیے میں شرکت کے لئے جارے تھے تو جماعت اسلامی نے احتجاجی مظاہرے کے ذریعے ان کا راستہ روکنا چاہا۔بے دریغ پولیس تشدد کے استعمال سے سڑکیں کھولی گئیں۔بعدازاں کارگل بھی ہوگیا۔اس کا فائدہ اٹھانے کے بجائے نواز شریف 4جولائی 1999کے روز واشنگٹن چلے گئے۔ امریکہ کے یومِ آزادی کے دن صدر کلنٹن کو مجبور کیا کہ وہ ان سے ملاقات کا وقت نکالے۔ ملاقات ہوگئی تو کارگل کے محاذ پر جیتی بازی کو مذکرات کی میز پر ہاردیا۔ اس کی وجہ سے سیاسی اور عسکری قیادت کے مابین جو بدگمانیاں اُبھریں ان کا انجام جنرل مشرف کی جانب سے 12اکتوبر1999کی رات اٹھائے قدم سے ہمارے سامنے آگیا۔

 حکمرانوں نے مہنگائی کے ذریعے عوام کا کچومر نکال دیا :خرم دستگیر خان

کارگل کے ’’ذمہ دار‘‘ قرار پائے جنرل مشرف کو لیکن واجپائی ہی نے آگرہ آنے کی دعوت دی۔دونوں کے مابین ہوئے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے۔ بھارتی پارلیمان پر ہوئے ایک حملے کی وجہ سے بھارتی افواج بلکہ 2002کا پورا سال پاکستان سے ملحق سرحد پرحالتِ جنگ میں تعینات رہیں۔ بالآخر 2003کے آغاز میں سیز فائر سمجھوتہ طے پاگیا۔

بات مگر سیزفائر تک ہی محدود نہ رہی۔دونوں ممالک کے مابین خفیہ مذاکرات کا ایک طویل سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔کئی ’’باخبر‘‘ حضرات دعویٰ کرتے ہیں کہ مذکورہ مذاکرات کی بدولت مسئلہ کشمیر کا معقول حل بھی ڈھونڈلیا گیا تھا۔پاکستان میں لیکن مشرف حکومت کے خلاف عدلیہ بحالی والی تحریک شروع ہوگئی۔ بعدازاں 2008آگیا۔نئے انتخابات کے بعد جنرل مشرف کو استعفیٰ دینا پڑا۔ آصف علی زرداری ان کی جگہ ایوان صدر میں براجمان ہوئے۔ ان کے اقتدار سنبھالنے کے چند ہی دن بعد مگر ’’ممبئی‘‘ ہوگیا۔’’ پاکستان اور بھارت باہمی کشیدگی کے ماحول میں واپس لوٹ گئے۔پیپلز پارٹی کی حکومت انہیں ’’نارمل‘‘ بنانے کی کاوش میں اُلجھی نظر نہیںآئی۔ویسے بھی افغانستان ا ور اس سے جڑی دہشت گردی نے اسے پریشان کررکھا تھا۔

 بلاول نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس پھاڑ کر سیاسی نابالغ ہونے کا ثبوت دیا:اظہر قیوم ناہرا 

2013کے انتخابات کے بعد مگر نواز شریف تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔بھارت میں بھی نریندر مودی برسرِ اقتدار آگیا۔اسلام آباد میں امید بندھی کہ واجپائی کے جانشین سے نواز شریف معاہدہ لاہور کے تحت طے ہوئے بندوبست کا احیاء کروالیں گے۔ بات مگر بنی نہیں۔ہمارے محبانِ وطن کو بلکہ شکوہ یہ رہا کہ کلبھوشن جیسے دہشت گرد جاسوس کی رنگے ہاتھوں گرفتاری کے باوجود نواز شریف سجن جندل جیسے بھارتی صنعت کاروں کو پاکستان بلاکر اپنے کاروباری مفادات کی نگہبانی کررہے ہیں۔پانامہ کی وجہ سے بالآخر وہ وزارت عظمیٰ کے منصب سے فارغ بھی ہوگئے۔ 2018کے انتخابات نے عمران خان صاحب کو یہ منصب عطاء کیا۔’’وقت‘‘ گویا بدل گیا اور انگریزی کا ایک محاورہ ہمیں سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ وقت کے ساتھ ترجیحات بھی بدل جایا کرتی ہیں۔

گوجرانوالہ:رمضان میں بجلی کی فراہمی کیلئے چیف ایگزیکٹوگیپکوکاپاورڈسٹری بیوشن کادورہ

بھارت کے ساتھ مخاصمانہ ماحول برقرار رکھنا عمران حکومت کی ترجیح نہیں۔ اس کا بنیادی ہدف پاکستان میں کرپشن کا خاتمہ ہے۔سیاستدانوں کا روپ دھارے ’’چوروں اور لٹیروں‘‘‘ کو عبرت کے نشان بنانا ہے۔اس ہدف پر کامل توجہ مرکوز رکھنے کے لئے لازمی ہے کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ نہ سہی مگر معمول(نارمل) دِکھتے سفارتی تعلقات بحال ہوں۔ عالمی سیاست کے طاقتور کرداروں کو ویسے بھی یہ فکر لاحق رہتی ہے کہ جنوبی ایشیاء کے دو ازلی دشمن اب ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہوچکے ہیں۔ان کے مابین آریا پار والی جنگ ہوگئی تو محض جنوبی ایشیاء ہی نہیں دُنیا کے دیگرکئی ممالک بھی ایٹمی اثرات کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوجائیں گے۔ دونوں ممالک کو لہٰذا خاموش سفارت کاری کے ذریعے صلح صفائی کی تلقین ہوتی ہے۔

گوجرانوالہ:بریگیڈیئر راشد منصور نے3 سال بعد فعال ہونے والی منڈی مویشیاں کا افتتاح کردیا

پاکستان کے ساتھ اس تناظر میں سفارت کاری مگر ’’خاموش‘‘نہیں رہی۔ FATFنامی ایک آسیب بھی نمودار ہوچکا ہے۔اس نے ہمیں اپنی گرے لسٹ میں ڈال رکھا ہے۔اس کی تسلی کے لئے ہم نے گزشتہ برس 9سے زیادہ قوانین انتہائی عجلت میں پارلیمان سے منظور کروائے تھے۔وہ اگرچہ ابھی تک ہمیں ’’گرے لسٹ‘‘ سے باہرنکلوانے میں مددگار ثابت نہیں ہوئے۔FATFسے مذاکرات کا ذمہ عمران حکومت نے لاہور سے منتخب ہوئے جواں سال اور بلندآہنگ حماد اظہر صاحب کے کاندھوں پر ڈال رکھا ہے۔وہ اب ڈاکٹر حفیظ شیخ کی فراغت کے بعد وزیر خزانہ بھی تعینات ہوگئے ہیں۔تعلق ان کابھی لاہور ہی کے ایک کاروباری خاندان سے ہے۔ان کے بزرگوں کے شریف خاندان سے دیرینہ تعلقات رہے ہیں۔ حماد اظہر صاحب کو لیکن اس خاندان کی مبینہ ’’کرپشن‘‘ ناقابل برداشت محسوس ہوتی ہے۔ ان کی حب الوطنی بھی مشکوک نہیں۔

رمضان میں گھریلو صارفین کوبجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری رہے گی:ڈاکٹر محمد یاسین

وزارتِ خزانہ کا منصب سنبھالتے ہی حماد اظہر صاحب نے اعلان کردیاکہ بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔شریف خاندان کے وفادار اس فیصلے کی بابت طنز کے نشتر برسارہے ہیں۔یہ نشتر مگر کارگرثابت نہیں ہوں گے۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ فی الوقت بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں پاکستان دُنیا کے سامنے ’’ٹھوس‘‘ پیش قدمی لیتا نظر آئے۔حماد اظہر کو دورِ حاضر کا ’’طارق فاطمی‘‘ بنانے کی کوششیں ناکام رہیں گی۔عمران خان صاحب کو بھی ’’مودی کا یار‘‘ پکارانہیں جاسکتا۔ ان کا کوئی ذاتی کاروبار نہیں ہے۔اگر اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہوتے تو کہانی گھڑی جاسکتی تھی کہ وہ درحقیقت پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ بحال کروانے کو بے چین ہورہے ہیں۔ان کی کاوشوں سے اب وہ بحال ہوبھی گئے تو عمران خان صاحب کو کوئی ذاتی فائدہ نصیب نہیں ہوگا۔پاکستان کے وزیر اعظم ہوتے ہوئے وہ ان میچوں پر تبصروں کے ذریعے بھی ایک دھیلہ نہیں کماسکتے۔

بھارت سے چینی کی فی الفور درآمد اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس دھندے کے مقامی اجارہ داروں کو ان کی اوقات میں لایا جائے۔وہ باہم مل کر چینی کے من مانے نرخ طے کردیتے ہیں۔منافع کمانے کی ہوس مگر یہاں بھی ختم نہیں ہوتی۔سٹہ بازی سے انہیں مزید بڑھایاجاتا ہے۔اس کے باوجود ذخیرہ ہوئی چینی کو سیاسی دبائو بڑھاتے ہوئے بیرون ملک بھیجنے کا بندوبست یقینی بنایاجاتا ہے۔ریاستِ پاکستان چینی کی برآمد سے منافع کمانے کی بجائے اسے باہر بھیجنے والوں کو ’’امدادی رقوم‘‘ ادا کرتی ہے۔ تانکہ چینی کا کاروبار چلتا رہے۔ کئی دہائیوں سے چینی کے اجارہ دار ہوئے سیٹھوں پر مبنی مافیا کو اب عمران حکومت نے عبرت کا نشان بنانے کا تہہ کرلیا ہے۔رمضان کی آمد کے قریب یہ اجارہ دار چینی کو ناقابلِ برداشت حد تک گراں بناسکتے تھے۔ ان کی سازش ناکام بنانے کے لئے بھارت سے چینی کی درآمد عمران حکومت کی درحقیقت پاکستان سے غریب گھرانوں کی بابت فکرمندی کا واضح اظہار ہے۔اس کے خلاف واویلا مچانے کی ضرورت نہیں۔

دھانسو انگریزی زبان میں لکھے مضامین کے ذریعے ’’ماہرین معیشت‘‘ ہمیں یہ بھی سمجھاتے رہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت فقط اس صورت میں خوش حال ہوسکتی ہے اگر یہاں سے زیادہ سے زیادہ برآمدات ہوں۔کپڑے کی صنعت اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔کپڑا تیار کرنے کے لئے مگر کپاس کی ضرورت ہے۔ہمارے ہاں یہ جنس پیدا کرنے والے ہزاروں ایکڑ کئی برسوں سے بتدریج گنے کی کاشت کی جانب موڑ دئیے گئے۔ناقص بیچ اور موسمیاتی تبدیلیوں نے اس کی فصل کو مزید نقصان پہنچایا۔اقتدار میں باریاں لینے والی ماضی کی حکومتوں نے اس جانب مگر کبھی توجہ ہی نہیں دی۔پاکستان میں اس بار کپاس کی فصل تقریباََ تباہ ہوگئی۔کپڑے کی صنعت کو رواں رکھنے اور اس کے ذریعے ہونے والی برآمدات کی بدولت ڈالروں کے حصول کے لئے ضروری تھا کہ کپاس کی فراہمی کا فوری بندوبست ہو۔ بھارت سے اسی لئے رجوع کیا گیا ہے۔زمینی راستوں سے چینی کے علاوہ کپاس بھی فوری اور نسبتاََ سستے داموں فراہم ہوجائے گی۔اس کی بابت واویلا مچانے میں وقت ضائع کیوں کریں؟

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

نصرت جاوید

نصرت جاوید


مشہور ٖخبریں
  • واویلا مچانے کی ضرورت نہیں 

    Apr 02, 2021
  • چین ایران معاہدے پر میرا گُمان 

    Apr 01, 2021
  • سرپیٹ لینے کی تیاری 

    Apr 12, 2021
  • ’’تزویراتی ‘‘ محاذ پر بنامنظر

    Apr 09, 2021
متعلقہ خبریں
  • لاس میں ڈینگی کے کیسز کی تعداد 131 ہوگئی

    Mar 04, 2021 | 16:52
  • اسٹیل ملز کی اراضی فروخت نہیں کی جارہی : حماداظہر

    Nov 28, 2020 | 17:21
  • وزیراعلی پنجاب کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی ...

    Nov 13, 2020 | 13:20
  • پوپ فرانسس کی ہم جنس پرستوں کیلئے سماجی تحفظ کی حمایت

    Oct 22, 2020 | 13:54
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • تیسرا ٹی 20: جنوبی افریقہ کا پاکستان کو 204 رنز کا ہدف

    Apr 14, 2021 | 19:31
  • اوورسیز پاکستانیوں کو بر وقت انصاف کی فراہمی کیلئے پنجاب ...

    Apr 14, 2021 | 18:34
  • پاک بحریہ کا جہاز پی این ایس نصر براعظم افریقہ کے مختلف ...

    Apr 14, 2021 | 17:42
  • پاکستان نیوی کی جانب سے ماہ رمضان میں مستحق خاندانوں میں ...

    Apr 14, 2021 | 16:44
  • مریم نواز کا شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر ردعمل

    Apr 14, 2021 | 16:29
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  اے ایچ کاردار اور فضل محمود نہ ہوتے تو کیا ...

    Apr 14, 2021
  • برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ!!!!

    Apr 14, 2021
  • رحمن صاحب: ’’اچھے زمانے تھے‘‘

    Apr 14, 2021
  • کنول نصیر، حسینہ معین، شوکت علی اور اب ضیاء شاہد، ...

    Apr 13, 2021
  • وزارت اطلاعات میں فواد چودھری کی واپسی

    Apr 13, 2021
  • 1

    وزیر خارجہ کے دورۂ جرمنی سے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوئے ہیں

  • 2

     احتجاج مظاہرے‘ پولیس پر تشدد 

  • 3

    نئی مردم شماری کا بلاجواز فیصلہ

  • 4

    کچن ٹرک پالیسی سے عوام کے بھکاری ہونے کا تأثر نہیں ابھرنا چاہیے

  • 5

    فواد چودھری کو وزارت اطلاعات کا قلمدان بھی تفویض 

  • 1

    بدھ  ‘  1442ھ‘  14؍ اپریل2021ء 

  • 2

    منگل  ‘  29شعبان المعظم   1442ھ‘  13؍ اپریل2021ء 

  • 3

    پیر  ‘  28شعبان المعظم   1442ھ‘  12؍ اپریل2021ء 

  • 4

    اتوار  ‘  27شعبان المعظم   1442ھ‘  11؍ اپریل2021ء 

  • 5

    ہفتہ ‘  26شعبان المعظم   1442ھ‘  10؍ اپریل2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ڈسکہ انتخابی معرکہ بے لاگ تبصرہ

    Apr 14, 2021
  • شکایات کا ازالہ،وزیر اعظم کا منفرد انداز

    Apr 14, 2021
  • *سیاحت، معیشت اور پاکستان* 

    Apr 14, 2021
  • رمضان قرآن اور ایمان 

    Apr 14, 2021
  • رشوت کے کمالات 

    Apr 14, 2021
  • ایک اور کہانی

    Apr 14, 2021
  • لفافے شفافے!

    Apr 14, 2021
  • پنجاب کی آواز خاموش ہو گئی

    Apr 14, 2021
  • رمضان پیکیج؛ عثمان بزدار نے دل جیت لئے

    Apr 14, 2021
  • آن لائن ادائیگی کو محفوظ بنانے کیلئے مستحکم ...

    Apr 14, 2021
  • 1

    سب سے بڑا سخی کون، قصہ تین صحابہؓ  کا

  • 2

    آئی ایم ایف اور مہنگائی

  • 3

    معذور و معمر شخص کی مالی مشکلات 

  • 4

    ہادی رمضان دسترخوان کی مہکاریں

  • 5

      عورت  مارچ  اور متنازعہ نعرے 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    عالمگیر پیغام (۱)

  • 2

    انقلابِ فکر و عمل (۲) 

  • 3

    صبر 

  • 4

    انقلابِ فکر و عمل (۱) 

  • 5

    اخلاص نیت (۳)

  • 1

    جمہوریت

  • 2

    ہمیں ہر روز سبق

  • 3

    متحد

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    سلطنت مغلیہ

  • 1

    ’’تن بہ تقدیر‘‘

  • 2

    وہ جس کے ہاتھ

  • 3

    آرزو

  • 4

    قوم

  • 5

    ولایت

منتخب
  • 1

    سرپیٹ لینے کی تیاری 

  • 2

    ’’تزویراتی ‘‘ محاذ پر بنامنظر

  • 3

    ’’ہمارے نمائندوں‘‘ کی اصل ترجیح؟ 

  • 4

    وزارت اطلاعات میں فواد چودھری کی واپسی

  • 5

    رحمن صاحب: ’’اچھے زمانے تھے‘‘

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    کابینہ میں اہم تبدیلی،فواد چوہدری دوبارہ وزیراطلاعات ہونگے

  • 2

    تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، شیخ رشید

  • 3

    گاڑیوں کی فروخت میں اضافے سے متعلق وفاقی وزیر اسدعمر کا بیان

  • 4

    صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی ضمانت منظور

  • 5

    بھارت میں کورونا کی صورتحال تشویشناک ،ایک دن میں پونے دو لاکھ سے زائد ...

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group