اسلام آباد: سینیٹ انتخابات سےمتعلق صدارتی ریفرنس پرسپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمی نےخفیہ رائے شماری کو ‘حتمی ‘ یا دائمی قرار نہیں دیا ہے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے دو باتیں کی ہیں ، ایک یہ کہ الیکشن 226کے مطابق ہو گا، دوسری بات کہ سیکریسی آف بیلٹ حتمی نہیں ہیں ، یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر وقت خفیہ رہے گا ، الیکشن کمیشن جہاں سمجھتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے، پیسوں کو لین دین ہوا ہے وہاں الیکشن کمیشن ایکشن لے سکتا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے بیلٹ پیپر بنانا پڑیں گے اورالیکشن کمیشن کو آج ہی اقداما ت کرنے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جو 20لوگ ہے جنہوں نے پیسے لے کر ووٹ دئیے ہیں وہ لوگ ایماندار نہیں رہتے ان پر آرٹیکل 63لگ سکتا ہے ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ اس پر طریقہ کار واضح کریں ،اس میں الیکشن کمیشن ایجنسیوں کی مدد لے سکتا ہے۔یہ بڑی عجیب بات ہے کہ اس الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے دیں اور کہیں کہ اگلے الیکشن میں اقدامات کر رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات خفیہ ہی ہوں گے۔سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ سینٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہونگے،۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کیلئے تمام اقدامات کر سکتا ہے۔ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، تمام ادارے الیکشن کمیشن کےساتھ تعاون کے پابند ہیں۔