امداد صرف دوستوں کو ملے گی‘ افغانستان میں مصنوعی ڈیڈ لائنز نہیں دینگے‘ ٹرمپ: گوانتانامو جیل کھلی رکھنے کا اعلان
واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں ‘نیٹ نیوز ‘بی بی سی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دہشت گرد امریکی قوم اور امن کیلئے ناسور ہیں جنہیں ختم کرنا ہوگا جبکہ داعش کو شکست دینے تک مزید اقدامات باقی ہیں۔ امریکی امداد صرف دوستوں کو ملے گی، دشمنوں کے پاس نہیں جائیگی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں پاکستان کا ذکر نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مصنوعی ڈیڈ لائنز بتا کر دشمنوں کو چوکنا نہیں کریں گے۔ افغانستان میں ہماری فوج نئے ضوابط کے ساتھ لڑرہی ہے۔ ابوبکر بغدادی سمیت کئی دہشت گرد ایسے تھے جنہیں پکڑا اور پھر رہا کیا اور ایسے دہشت گردوں کا پھر میدان جنگ میں سامنا کرنا پڑا۔ شمالی کوریا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر اوباما انتظامیہ کی غلطیاں نہیں دہراؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین امریکی مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ منشیات فروشوں اور سمگلرزکے خلاف قوانین سخت ہونے چاہیئں۔ امیگرنٹس کوکم افراد امریکہ لانے کی اجازت ہونی چاہئے، نئی قانون سازی سے جرائم پیشہ گینگز نے امریکی امیگریشن قوانین کا فائدہ اٹھایا جسے اب درست کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہر امریکی شہری اور ہر بچہ محفوظ ہو اور امریکی عوام مضبوط ہونے کے سبب سٹیٹ آف دی یونین بھی مضبوط ہے۔ امریکی صدر نے کہا امریکہ دوسرے ممالک کوتوانائی برآمد کرے گا، ایپل کمپنی نے امریکہ میں 350 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے اور ایکسون کمپنی نے بھی 50 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ چھوٹے کاروبار میں اضافہ ہوا جبکہ سٹاک مارکیٹ ریکارڈ قائم کررہی ہے، ہسپانوی اور افریقی امریکیوں میں بھی بیروزگاری کی شرح کم ہوگئی۔ طویل عرصے بعد تنخواہوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی امریکی جوڑے پر پہلے 24 ہزار ڈالر پر کوئی ٹیکس نہیں، امریکی کمپنیوں پر ٹیکس 35 سے کم کرکے 21 فیصد کردیا، ٹیکس میں کٹوتی اپنے وعدے کے مطابق کی اور ضرورت مند طبقے کیلیے ٹیکس فری ماحول فراہم کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں آئین کی روح کے مطابق تشریح کرنے والے جج لگا رہے ہیں۔ امریکیوں کی خدمت نہ کرنے والے ملازمین کو نکال دیں گے۔ معاشی طورپر ہار ماننے کا دور نہیں رہا۔ اوباما ہیلتھ کیئر سے نقصان ہوا اوراب انفرادی مینڈیٹ کا دورگیا۔ صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ سے محبت کرتے ہیں، امریکی ملکر خوشحالی سمیت سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں۔ آپس کے اختلافات ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہوں گے، امریکی قوم اپنے ملک سے پیار کرتی ہے۔ کانگریس انفراسٹرکچر کیلئے ڈیڑھ کھرب ڈالر کا بجٹ منظور کرے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے دور میں ویزا لاٹری جیسے منصوبے نہیں لاسکتے۔ کھلی سرحدوں کا مطلب ملک میں منشیات اور گینگز کی آمد ہے۔ ہم نے اوباما ہیلتھ کیئر ختم کیا، بغیر دستاویزات والدین کے ساتھ آنے والوں کو تعلیم کی بنیاد پر شہریت ملے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا افغانستان کیلئے مصنوعی ڈیڈلائن نہیں دینگے۔ انہوں نے کہا ہمارے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کو 20 ارب ڈالر کی امداد بھیجی گئی، امریکی امداد دشمنوں کی بجائے صرف دوستوں کے پاس جانی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کانگریس سے کہتا ہوں کہ ایران نیو کلیئر ڈیل میں خامیاں دور کرے، ایرانی عوام کرپٹ حکمرانوں کیخلاف کھڑے ہوئے تو میں نے ساتھ دیا، ایران میں آزادی کی کوششوں کی حمایت کرینگے۔ امریکی صدر نے گوانتانا موبے جیل کھلی رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا شام اور عراق میں داعش کے زیرِ قبضہ 100 فیصد علاقہ آزاد کرا لیا، داعش کے خاتمے تک کاررروائیاں جاری رہیں گی۔بیرون ملک پکڑے مجرموں سے دہشتگردوں کی طرح ہی برتاؤ کرنا چاہئے۔ ٹرمپ نے کہا داعش کو شکست دینے کیلئے ابھی بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کے پہلے سٹیٹ آف دی یونین سے خطاب کے موقع پر خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی کیپٹل ہل موجود تھیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے امریکی لمحے کی آمد کا دعویٰ کیا اور کہا کہ امریکی خواب کو پورا کرنے کا اس سے بہتر لمحہ کبھی نہیں آیا۔ ایک اندازے کے مطابق چار کروڑ ٹیلی ویژن ناظرین نے یہ خطاب دیکھا۔ انہوں نے شمالی کوریا کو ’’بگڑا ہوا‘‘ کہتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پیانگ یانگ کی جانب سے ایٹمی میزائلوں کی تیاری کے اندھادھند پروگرام سے بہت جلد ہمارے ملک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ہم اسے روکنے کے لئے زیادہ سے زیادہ دبائو ڈالنے کی مہم شروع کر رہے ہیں۔ امریکی سفارتخانہ بیت المقدس میں ہی ہو گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے خلاف ووٹ دینے والوں کو امریکی امداد بھیجی گئی وعدہ کرتے ہیں کہ امریکی ٹیکس دینے والوں کا پیسہ امریکہ کے دوستوں کو امداد کی مد میں دیا جائے گا اور دشمنوں کو نہیں ملے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے علاوہ دنیا میں کوئی اور قوم ایسی نہیں ہے جو بھاری چیلنجز کو قبول کرے اور ان کا سامنا کرے، ہمیں آپس کے اختلافات کو بھی ختم کرنا ہے تاکہ ہم ترقی کے لئے مزید آگے بڑھ سکیں۔ ہری کین کے بعد کئی ہیروز سامنے آئے جنہوں نے قیمتی جانوں کو بچایا، جس پر میں سب سے پہلے ان کا شکرگزار ہوں۔ ہم امریکیوں کو بتانا چاہتے ہیں ہم ہر جگہ، ہر آفت میں ان کے ساتھ ہیں۔ 45 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے ٹرمپ کے امریکی ایوان نمائندگان کے چیمبر سے پہلی تقریر کے اہم نکات پہلے ہی سامنے آ گئے تھے جبکہ دوسری جانب خطاب سے پہلے دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹوں میں مندی اور ڈالر کی قدر میں بھی کمی دیکھی گئی۔ قبل ازیں سٹیٹ آف یونین ایڈریس کے موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی کی کچھ خواتین اراکین نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر سیاہ لباس پہننے کا اعلان کیا تھا۔