23 ستمبر مملکت سعودی عرب کاقومی دن
23 ستمبر مملکت سعودی عرب کاقومی دن ہے۔ ہرسال یہ دن شایان شان‘تزک واحتشام اورجوش وولولے سے منایاجاتاہے۔ شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے 1932ءمیں عرب دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کی بنیاد رکھی،78 ہزار مربع میل پر پھیلے ہوئے ہوئے اس خطہ میں ایک جدید مثالی مملکت کا قیام عمل میں آیا۔
سعودی عرب دنیا بھر اور عالم اسلام میں وہ واحد ملک ہے جس میں دین اور سیاست دونوں یکجا ہیں۔ اس بنا پر اس کی سیاست کا تعلق دعوت اسلام سے بھی ہے‘ ملک عبدالعزیز رحمہ اللہ نے جب سعودی عرب کو متحد کیا تو اس کی سیاست کی بنیاد دین پر رکھی۔ پھر تجرباتی اور واقعاتی طور پر سعودی عرب نے دور حاضر میں یہ ثابت کر دیا کہ سیاسی اور معاشرتی میدان میں وہ دین ودعوت کی بنیاد پر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب مغربی کلچر کے حملے سے محفوظ ہے‘ اس نے اپنے معاشرے میں اسلامی اور عربی کلچر کی پابندی کی ہے۔ جب کہ دیگر اسلامی ممالک مغربی کلچر سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ ترقی کی آڑ میں وہ مغربی کلچر کے رنگ میں رنگتے چلے گئے۔ جب کہ سعودی عرب نے زندگی کے تمام شعبوں میں بھر پور ترقی بھی کی اور اپنے کلچر اور تشخص کو بھی برقرار رکھا۔ پاکستانی عوام سعودی عرب اور خادم حرمین شریفین سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں اور سعودی عرب کی ترقی وخوشحالی کو اپنی ترقی وخوشحالی سمجھتے ہیں۔ آج یہ مملکت اسلام اور مسلمانوں کا قلعہ ہے جس کی مقدس سر زمین پر قبلہ اور حرمین شریفین موجود ہیں۔ سعود بن محمد سے لے کر شاہ سلمان بن عبدالعزیز تک اس عظیم خاندان نے سعودی عرب کو ایک مکمل فلاحی اسلامی مملکت بنانے میں نہ صرف عظیم قربانیاں دی ہیں، بلکہ ایک طویل جدوجہد کے ذریعے اسلامی معاشرہ قائم کر دیا ہے۔ ایک دوسرے کا احترام جان ومال کا تخفظ و آبرو امن و امان کی شاندار مثال سعودی عرب میں دیکھی جاتی ہے۔سعودی عرب اسلامی عقائد اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے فعال کردار اداکررہا ہے وہ مسلم دنیا کو ذرائع ابلاغ کے میدان میں آگے لانے کی سعی کے تحت اس بات پر زور دے رہا ہے کہ اسلامی ممالک زیادہ زیادہ سے اسلامی ٹی وی چینلز قائم کریں تاکہ اغیار کا تہذیبی وثقافتی میدان میں جاری یلغار کا مقابلہ کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں امام کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس نے پاکستان میں دینی ٹی وی چینل پیغام کے اجراءکو سراہا اور کہاکہ اس وقت اسلامی تہذیب وثقافت کو ختم کرنے کے لیے اغیار میڈیا کا ہتھیار استعمال کررہے ہیں اس کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے۔ پیغام ٹی وی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔حجاز مقدس کی یہ مقدس دھرتی، مسلمانوں کے لئے مرکزِ ایمان اور محور عقیدت و محبت بھی ہے، کوئی گیا گزرا مسلمان بھی ایسا نہ ہو گا جو مکہ و مدینہ کی حرمت و تحفظ پر اپنا سب کچھ قربان کرنا اپنے لئے باعثِ فخر نہ جانتا ہو۔ مکہ و مدینہ کی زیارت تو ہر ایک مسلمان کے لئے دُنیا کی سب سے عظیم سعادت ہے، جنہوں نے زیارت نہیں کی وہ زیارت کے لئے ترستے رہتے ہیں اور جو کر چکے ہیں وہ پھر زیارت کرنے کو تڑپتے رہتے ہیں۔ حجاز مقدس کی گلیوں کی خاک آنکھوں کا سرمہ، کوئی اس مقدس سرزمین کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھے، ہم کبھی گوارا نہیں کر سکتے۔۔۔
معاملہ صرف ارضِ مقدس کے تقدس و حرمت اور اس کے تحفظ تک ہی محدود نہیں، معاملہ تو یہ بھی ہے سعودی عرب تنہائی کے اس دور میں پاکستان کا مخلص ترین اور بے لوث دوست، محب اور سب سے بڑا معاون مُلک ہے۔ ہر کڑے اور مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا ہے۔ سعودی عرب کے حکمران پاکستان کو ہمیشہ اپنا دوسرا گھر کہتے اور امداد و اعانت سے ثابت کرتے رہے ہیں، جب بھی پاکستان پر کوئی ارضی و سماوی آفت آئی،سعودی عرب کے حکمران اور شہری اپنا دل اور بانہیں کھول کر آگے بڑھے اور ہمارے دُکھوں کو سُکھوں کے جلوے سے ہمکنار کر دیا۔
پاکستان (1971ئ) دو لخت ہوا تو سعودی عرب کا بوڑھا حکمران (شاہ فیصل شہید ؒ) بچوں کی طرح ہچکیاں لے لے کر روتا رہا کہ ”آج اسلام کا قلعہ دو لخت ہو گیا ہے“۔ پاکستان نے بھارت کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کئے تو استعماری طاقتوں اور دُنیا کے ممالک نے پاکستان پر پابندیاں لگا دیں، سعودی عرب نے کہا تھا ”گھبرانے کی ضرورت نہیں“ ہمارے خزانوں کے مُنہ پاکستان کے لئے کھلے ہیں۔30لاکھ لاکھ افغان مجاہدین کا بوجھ ہو یا دُنیا کی مہنگی ترین سیاچن گلیشیر کی لڑائی کا خرچ،ایف 16طیاروں کی قیمت ہو یا کہوٹہ پلانٹ کے معاملات محصور پاکستانیوں کی آباد کاری سے لے کر موجودہ دور میں ڈالر کی قیمت گرانے کی خاطرخطیر رقم کی فراہمی یا عرصہ دراز تک مفت تیل کی سپلائی،سعودی عرب نے ہر ہر معاملے اور ہر ہر مرحلہ پر پاکستان اور پاکستانیوں کی بے لوث اور بھر پور امداد و اعانت کرکے اپنی محبت اور مخلصانہ دوستی کا مظاہرہ کیا ہے۔
سعودی عرب اور حجاز مقدس پر بری نظر رکھنے والے یمن کے راستے،تخریب کار ی اور دہشت گردانہ کارروائیوں کو بڑھا رہے تھے،سعودی شہروں میں خون بہا رہے تھے اور بڑھکیں مار رہے تھے کہ ”ہم مکہ و مدینہ پر قبضہ کر کے چھوڑیں گے“۔ ایسے میں سعودی عرب نے اپنی سلامتی اور حرمین شریفین کے تحفظ کی خاطر،اپنے دشمنوں اور اپنے پڑوسی ملک یمن کے باغیوں کے خلاف (دیگر عرب ممالک کے اتحاد سے) کارروائی کی ہے اور پاکستان کی طرف بھی نگا ہ اُٹھا کر دیکھا ہے تو پاکستان کو آ گے بڑھ کر اپنے مخلص و معاون دوست کے کندھے کے ساتھ کندھا ضرور ملانا چاہئے!دنیا بھر میں مسلمانوں کی رہنمائی اور ان کے دینی تشخص کو باقی رکھنے کے لیے سعودی عرب رابطہ عالم اسلامی اور اس کے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اداروں کی سرپرستی کر رہا ہے اور سالانہ ۱۰ کروڑ ریال سے زیادہ رقم اس پر خرچ کر رہا ہے‘ یہ تعاون بھی دعوت کے میدان‘ اسلام کی اشاعت اور مسلمانوں کے لیے ہے۔
جب کسی مسلمان معاشرے کو معلوم ہو کہ ہماری حکومت اسلام پر قائم ہے‘ اسلامی شریعت کو نافذ کرتی ہے‘ دعوت کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے تو لوگ خوش دلی سے ملک کی خدمت اور احکام کی اطاعت کرتے ہیں جس کی زندہ مثال سعودی عرب ہے۔آج سعودی عرب اس انقلاب کی پوری تابش وجمال اور خیر وبرکت کے ساتھ صفحہ¿ ہستی پر جلوہ گر ہے۔ ہم انکے یوم الوطنی پر سعودی قیادت کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔