مقبوضہ جموں وکشمیر کے سلگتے زمینی حقائق نے بھارت کو اور مزید پیچیدہ‘ تشویش ناک گنجلک الجھاؤ کا تقریباً ذہنی مریض بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، کبھی بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی پاکستان کو جنگی دھمکیاں دینے لگتے ہیں کبھی وہ خطہ کے غریب اور مفلوک الحال عوام کی حالت بدلنے کی بات کرنے لگتے ہیں اور اب جبکہ اقوام ِ متحدہ میں اُنکی وزیر ِ خارجہ سشماسوراج اپنا گھسا پٹا کہنہ او ر فرسودہ وہی راگ الاپتی پائی گئیں کہ ’کشمیر تو ہمارا اٹوٹ انگ ہے؟‘ جن عالمی رہنماؤں نے اُنکی یہ ’کتھا‘ سنی ہوگی سبھی دل ہی دل میں ضرور کہہ رہے ہوں گے کہ ’بھارت کا یہ بے سُرا راگ آخر کب تک چلے گا کشمیر میں تو آزادی کے شعلے سلگ رہے ہیں شعلے بھی ایسے جن کی تپش کو سارا زمانہ برابرمحسوس کررہا ہے، اقوام ِ متحدہ کا حالیہ سربراہی اجلاس اپنے دیگر سربراہی اجلاسوں سے منفرد اِس لئے مانا جائیگا کہ ماضی کے برعکس اِس بار اقوام ِ متحدہ میں پاکستان نے کسی لگی لپٹی کے بغیر دوٹوک اور موثر طور پر بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف اپنا اور اہل ِ کشمیر کا کیس خوب پیش کیا‘ اِس بار مقبوضہ کشمیر میں چونکہ آزادی کی تحریک نے ایسی بے باکانہ ‘پرجوش اور سرفروشانہ لہر کی صورت اختیار کی ہوئی ہے جسے بھارتی فوج کی شتر بے مہار یلغار روکنے میں بُری طرح سے شکست کھا چکی ہے، دنیا نے دیکھا کہ تاحال ڈیڑ ھ سو کے لگ بھگ کشمیری مسلمان نوجوانوں کو بیدردی کیساتھ شہید کیا گیا سینکڑوں کشمیری جوانوں ‘ عورتوں اور بچوں کی بینائی ضائع کرکے مقبوضہ کشمیر کے ہر گھر کو شہید برہان وانی کا گھر بنادیا گیا ہے، ہر کشمیری آزادی کی اِس تازہ اور توانا لہر کا جذباتی شیدائی بنا ہوا ہے، بھارتی غلامی کا شکنجہ اتار پھنکنے اور اپنی آزادی کے حصول کیلئے ہر کوئی اپنی جانوں پر کھیلنے پر آمادہ نظر آتا ہے، کشمیری فوج نے اپنی انتہا کی ظلم وزیادتی کے سیاہ کارناموں سے آزادی ٗ ِ کشمیر کی تحریک کو اور بھی مہمیز دے دی ‘ رہی سہی کسر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پلان کردہ ’اُوڑی حملہ ‘ کے ڈرامہ نے نکال دی۔ عالمی اداروں نے بھارت کے اِس مبینہ الزام کو رتی برابر بھی اہمیت نہیں دی وہ جو بھارت کہہ رہا تھا کہ اوڑی کے ملٹری کیمپ ہونے والا حملہ’’ پاکستان‘‘ نے کیا ؟ نئی دہلی اسٹبلشمنٹ لگاتار جھوٹ پر جھوٹ بولتا رہا کسی نے اُس کی آواز پر کان نہیں دھرے جس پر ‘ بڑی ’تپ ‘ چڑھی نریندرامودی اور اُن کی جنونی کچن کیبنٹ پر ‘بس یوں سمجھیں کہ نریندر مودی اپنی چوکڑی بھول گئے فوراً کیرالہ جلسہ میں خطہ کی غربت اور افلاس کیخلاف پاکستان کے ساتھ مل کر لڑنے کا بیان دیدیا او ر پھر یکایک پینترا بدلا ایک اور بیان دے مارا ’ کہ خون اور پانی ساتھ ساتھ نہیں بہہ سکتے‘ جنونی سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے جو منہ میں آیا ’بک ‘ دیا ایسی ہذیانی کیفیت میں بات کیسے اور کیونکر عقل سے کی جاسکتی ہے سفلی جذبات اور خواہشات سے مغلوب ہوکر ایسی باتیں ہمیشہ دلیل اور دلائل سے عاری ہو ا کرتی ہیں، بالکل صحیح کہا مودی جی کہ ‘ پانی اور خون کا واقعی کوئی ملاپ نہیں‘ مگر خود آپ اپنے گریبان میں تو جھانک لیں، آپ جن ہاتھوں سے پانی پیتے ہیں آپ کے یہ ہاتھ گجرات کے مسلمانوں کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں کئی بار آپ نے اعتراف کیا ہے کہ اگر پاکستان نے ہماری بات پر کان نہیں دھر ا تو ہم اُنہیں اُن کی ’بھاشا‘ میں سمجھا دیں گے یہ کون سی بھاشا وہ ہی ہے نا، جس کا اعتراف آپ نے ڈھاکہ میں کیا تھا کہ ’’ پاکستان کو توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے میں ہم نے اپنا ’فرض‘ نبھایا تھا اچھا تو یہ کون سا فرض تھا جس فریضے کی ادائیگی میں 1971 کے سانحہ مشرقی ِ پاکستان میں تقریباً دولاکھ مسلمانوں کا خون بہا د یا گیا ،41-42 برس گزر گئے آج تک آپکے منہ سے‘ آپکے چہرے سے یہ لہو چھلکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، اب آپ گجرات کے بعد مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا خون بڑی بربریت کی سفاکانہ بے دردی سے بہا رہے ہیں ،مودی جی آپ کیا جانیں آپ ٹھہرے آر ایس ایس کے ٹرینڈ کارسیوک ’خون اور پانی کا ہمیشہ ساتھ رہا ہے‘ آپکی اِس منطق میں وزن نہیں کہ ’خون اور پانی ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ آپ کا شمار تاریخ کے شقی المزاج لوگوں میں آگیا ہے، محرم الحرام اسلامی جنتری کا پہلا مہینہ شروع ہو چکاہے یا کل محرم کی پہلی تاریخ ہوگی تاریخ کے ورق گردان پڑھے لکھے ہندوتوا کے منانے والے ہی سے ذرا پوچھ لیں ’ عمروبن سعد اور یزید ‘ کون تھے؟ یہ جتنے بھی بد بخت تھے اُس سے بڑھ کر اِنکے ہاتھ امام حسین ؓ اُنکے احباب اور ساتھیوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے، تاریخ ِ انسانیت کے اِن مجرموں نے بھی امام حسین ؓ اُنکے اہل ِ خانہ اور جانثار ساتھیوں کا خون بہانے سے قبل اُ ن کا پانی بند کیا تھا پانی اور خون کی چپلقش کی تاریخ نے یہی بتایا ساتھ ہی مودی جی یہ بھی سن لیں قوموں کے مابین طے پانے والے عہد اور وعدوں کی دھجیاں اُڑانے والوں کو بھی تاریخ نے کبھی معاف نہیں کیا اُنہیں کہیں ظالم لکھا کہیں اُنہیں ’وعدہ خلاف جارح‘ لکھا ہے آج آپ پاکستان کے20 کروڑ عوام کا پانی بند کرنے اُنہیں بوند بوند پانی سے ترسانے کی جو شر انگیز دھمکیاں دے رہے ہیں اُنہیں پیاسہ مارنے کی جو تدبیریں اور پلان بنا رہے ہیں عمر و بن سعد اور یزید نے بھی امامؓ اُنکے ساتھیوں پر پہلے پانی بند کیا پھر اُن کا بے دریغ لہو بہایا وہ اکسٹھ ہجری کے ’یزید ‘ کا زمانہ تھا جناب اگر اپنے مبینہ منصوبے کو بروئے ِ کار لائیں گے تو 437 ہجری کے ’یزید ِ وقت ‘ تو ضرور کہلائیں گے آپکی ریاستی کار کردگی ماضی کے ایسے باطل صفت حکمرانوں سے کافی ملتی ہے ایسے شقی القلب کردار عالم ِ انسانیت کی تاریخ میں اپنے بُرے اور مکروہ اعمال وافعال کے ساتھ بطور ’عبرت ‘ کل بھی موجود رہے آئندہ آپ جیسوں کا اگر دم غنیمت رہا تو تاریخ میں آپ جیسوں کا نام بھی شامل ہو جائیگا کسی نے آپ جیسوں کیلئے ہی کیا خوب مثال پیش کی ہے ’ شطرنج میں وزیر اور زندگی میں اگر ضمیر مر جائے تو سمجھو کھیل ختم! مطلب یہ کہ ’’ کشمیر میں خون ریزی کے جرائم کے بعد آپ وزیر اعظم ہی کیا وزیر بھی نہیں رہے اور ضمیر تو ویسے ہی آپ کا مر چکا ہے ‘‘۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024