مکرمی ! تعلیم ایک ایسا بنیا دی حق جو ملک میں بسنے والے ہر شہری ہر دیہاتی کو حاصل ہونا چاہئے تاکہ ایک باشعور معاشرہ کسی بھی جگہ تشکیل دینے میں آسانی ہو ۔لیکن یہاں شعور تو کُجا تعلیم کا ہی فقدان نظر آتا ہے پڑھے لکھے ہونے کا معیار جو پاکستان میں رائج ہے وہ یہ ہے کہ جو اپنا نام لکھنا جانتا ہو جبکہ اگر نوکری کی بات کی جائے تو چپڑاسی بھرتی کیئے جانے پہ بھی اب ہمارے ہاں کہا جاتا ہے کہ میٹرک شرط ہے اور معیار ہم نے کیا رکھا وہ ہمارے سامنے ہے ان تمام کی ایک بنیادی وجہ نظامِ تعلیم کا یکساں نہ ہونا ہے یعنی گورنمنٹ کے پیلے اسکولوں میں صرف دیواریں ہی پیلی نہیں وہاں پڑھانے والے ٹیچرز کی قابلیت بھی مشکوک ہے کچھ عرصہ پہلے کی ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کا امتحان لینے کے لئے کچھ دیہی علاقوں کا رخ ایک ٹیم نے کیا تو وہاں کے بچے تو بچے ٹیچرز کا حال بھی نرالا پایا اور دوسری جانب اگر پرائیویٹ اداروں کی بات کی جائے تو وہاں کی فیسیں الامان الحفیظ آسمان سے باتیں کرتی ہوئی نظر آتی ہیں گو کہ انکا تعلیمی معیار گورنمنٹ کے اداروں سے کہیں بہتر ہے لیکن غریب شخص وہاں جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا اب ان تمام باتوں کے سبب ملک میں تعلیم کی کمی واقع ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ غربت کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا ہے لہٰذا اگر ہمارے سرکاری اور پرائیویٹ ادارے ملکر اس پر توجہ دیں اور تعلیم کو یکساں معیار اور مناسب فیسوں پر فراہم کیں تو ہمارے ملک کی قوم باشعور اور زیورِ تعلیم سے آراستہ ہوسکتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس ملک کی غربت کی شرح میں بھی کمی واقعہ ہو سکتی ہے۔ (خضراء ممتاز ،جامعہ اردو،شعبہ ابلاغِ عامہ )
"حادثہ ایک دَم نہیں ہوتا"۔
May 10, 2024