کہا جاتا ہے ہم حکومت سے مل گئے کسی دباو میں نہیں آئےں گے چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمیشن میں عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس کی سماعت مسلم لیگ (ن) کے وکیل اکرم شیخ کی عدم موجودگی کے باعث 18 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ طلال چودھری کے وکیل کی مزید وقت دینے کی استدعا پر چیف الیکشن کمشنر نے برہمی کا اظہار کرتے کہا کہ آپ اپنے ہی کیس کو لٹکا رہے ہیں۔ پھر باہر جا کر کچھ اور باتیں کی جاتی ہیں کہ ہم کیس کو لٹکا رہے ہیں۔کہا جاتا ہے ہم حکومت کے ساتھ مل گئے ہیں۔ کسی کے حق میں فیصلہ آئے تو الیکشن کمشن آزاد ہے فیصلہ خلاف کریں تو ہم پر تنقید ہوتی ہے، جبکہ جب سے میں اس سیٹ پر آیا ہوں پی ٹی آئی اثاثہ جات کیس ہائیکورٹ میں ہونے کے باعث زیر التوا ہے کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم سننا نہیں چاہتے۔ سب ہی یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے خلاف بیان دے کر ہم پر دباو ڈال لیں گے۔ سب کو ہمارا جواب ہے کہ الیکشن کمیشن دباو میں نہیں آئے گا۔ رکن الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈالطاف قریشی نے کہا کہ جب ریفرنسز کوآگے نہیں بڑھانا چاہتے تو پھر واپس ہی لے لیں۔ باہر جاکر کہا جاتا ہے کہ ہم کیس سننا ہی نہیں چاہتے۔ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انہیں نے مزید دستاویزات دینا ہیں، جب ریفرنس دائر کئے جارہے تھے توتب دستاویزات کدھر تھیں، تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) کے اس رویے کی بھرپور مذمت کرتی ہے، اکرم شیخ کی جانب سے تاخیری حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ جہانگیر ترین ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا تاہم مگر اکرم شیخ کی جانب سے تاخیری حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمشن نے ان کو آخری مہلت دی ہے کہ 18 جنوری تک تمام دستاویزات مکمل کر لی جائیں۔ سپریم کورٹ میں بھی وزیر اعظم کی جانب سے جھوٹی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔امید کرتے ہیں فیصلہ حق اور سچ کا ہو گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں آنے والے الیکشن صاف اور شفاف ہوں ، الیکشن کمیشن اس بات کو یقینی بنائے کہ اگلے الیکشن میں 2013ءوالی کوتاہی نہ ہو۔
چیف الیکشن کمشنر