سانحہ منیٰ، وزارت مذہبی امور ریلیف کے کام میں بری طرح ناکام رہی:اپوزیشن سینیٹر
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سینٹ میں سانحہ منیٰ پر حکومتی جواب کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سانحہ منیٰ کے بعد لاپتہ ہونے والے درجنوں افراد بارے معلومات حاصل کر کے لواحقین کو آگاہ کرے۔ سانحہ کے بعد وزارت مذہبی امور متاثرین کی مدد اور ریلیف کا کام کرنے میں بُری طرح ناکام رہی۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے سانحہ منیٰ بارے رپورٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت سے تصدیق شدہ اعداد و شمار کے بعد حادثے میں 29 پاکستانی شہید ہوئے ‘ 147 افراد کی شہادت بارے سعودی حکام سے تصدیق نہیں ہو سکی البتہ ان کے ساتھ حج کرنے والے لواحقین کے مطابق وہ شہید ہو گئے، مجموعی طور پر 26 یا 47 حاجی لاپتہ ہیں ‘ 60 کے بارے میں کوئی یقینی معلومات نہیں۔ وزیر مملکت مذہبی امور نے کہاکہ سانحہ منیٰ افسردہ کرنے والا سانحہ ہے ۔ 190 ممالکک کے لوگ اس غم میں شریک ہیں۔ نقصان پر جتنا غم کیا جائے کم ہے۔ 24 ستمبر کی صبح 4 بجے پر سانحہ رونما ہوا اطلاع ملنے پر 25 معاونین حج ریلیف کی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ 23 افراد کو ہمارے معاونین نے ریسکیو کیا۔ وزیر مذہبی امور نے فوری طور پر وزارت کے حکام کا اجلاس بلا کر ریلیف کی سرگرمیاں شروع کیں۔ 28 پاکستانی حجاج کو سعودی عرب مین دفن کر دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے عزیز کی میت کو وطن لایا گیا۔ 47 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ سعودی حکام نے شہادت کی تصدیق نہیں کی ان کے عزیز و اقارب کہتے ہیں کہ شہید ہو گئے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 47 ہے ‘ 7 ابھی زیر علاج ہیں۔ گورنمنٹ سکیم کے 8 حجاج لاپتہ ہیں 15 پرائیویٹ حج سکیم سے لاپتہ ہیں ‘11 بارے کچھ معلوم نہیں ‘ 60 لوگوں کے بارے یقینی معلومات نہیں ۔ 60 لوگوں کے بارے یقینی معلومات نہیں ہیں ہمارے حکام مردہ خانوں ‘ ہسپتالوں اور ہوٹلوں میں لاپتہ افراد تلاش کر رہے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سعودی حکام نے اسد گیلانی کو بھی لاپتہ قرار دیا تھا گیلانی کے مریدوں نے تصاویر فراہم کیں جو سعودی سفیر کے حوالے کی گئیں تب ان کی لاش فراہم کی گئی۔ سعودی حکام کی طرف سے سانحہ کی تحقیقات کا حکام قابل ستائش ہے۔ پاکستان تحقیقات پر نظر رکھے۔ نعشوں کو اٹھانے کا طریقہ تقدس کے منافی تھا۔ وزیر مملکت نے کہاکہ فاضل رکن نے جو توجہ دلائی ہے وہ اہم ہیں۔ دیگر میتوں کی تلاش کیلئے بھی تگ و دو کریں گے۔ اطلاع ہے کہ بعض میتیں ناقابل شناخت ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ وزارت کے حکام باقی میتوں کو روزانہ تلاش کیلئے نکلتے ہیں مسخ شدہ لاشوں کی شناخت آسان نہیں۔ ڈی این اے کرایا جا رہا ہے۔ اگر شہداءکے عزیز و اقارب میں سے کوئی تلاش کیلئے جانا چاہتا ہے تو مشن مدد کیلئے تیار ہے۔ عثمان کاکڑ نے کہاکہ حادثے کے بعد مشن نے اپنا کام صحیح انجام نہیں دیا۔ یہ وزارت کی نااہلی ہے۔ پاکستانی سفیر متاثرین تک نہیں گیا۔ حکومت سعودی حکومت کا غیر ضروری دفاع کررہی ہے۔ چودھری تنویر نے کہا کہ حکومت نے ماضی کی نسبت حج انتظامات کو بہتر بنایا۔ حادثے کے بعد کچھ ممالک کی طرف سے سخت رویہ اپنایا گیا جو مناسب نہیں تھا۔ لبنان اور ایران کی طرف سے سخت رویہ اپنایا گیا پاکستا ن کو معاملات نارمل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ حجاج کرام کو حادثات سے نمٹنے کی تربیت دی جائے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ کوتاہی دور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ مولانا عطاءالرحمن نے کہا کہ منیٰ کا واقعہ ایک حادثہ ہے اس کو بنیاد بنا کر سعودی عرب پر تنقید مناسب نہیں۔ محسن عزیز نے کہاکہ سانحہ کی وجوہات بارے رپورٹ نہ آنے سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔حکومت نے ذمہ داری نہیں نبھائی۔ کلثوم پروین نے کہاکہ اس سال حج کے انتظامات سب سے بہتر بنائے گئے۔ نعمان وزیر نے کہاکہ لاپتہ افراد کو فنگر پرنٹس سے تلاش کیا جائے۔بی بی سی کے مطابق سینیٹروں نے سعودی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سینیٹروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امیر الحسنات شاہ نے کہا پاکستانی حکومت لاپتہ حجاج کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر ہی ہے۔ انہوں نے بتایا ’جب بھگدڑ مچی تو پاکستان حج کمشن نے پاکستانیوں کی فوری مدد کی چند لوگوں کو طبی امداد کے لیے پاکستانی ہائی کمشن لایا گیا مگر کچھ دیر بعد سعودی سکیورٹی اہلکار وہاں پہنچے اور ہائی کمشن کا دفتر سیل کر دیا اور امداری کاروائیاں رکوا دیں۔‘ سینیٹر عثمان خٹک نے کہا حکومت غیر ضروری طور پر سعودی حکام کا دفاع کر رہی ہے جو غلطی ہے۔‘ بحث کے دوران سینیٹر عثمان خٹک کا مزید کہنا تھا ’حکومت نے سعودی عرب کے خلاف سخت موقف نہیں اختیار کیا بلکہ یہ کہا گیا کہ سعودی حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے۔‘ فرحت اللہ بابر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی سعودی تحقیقات پر نظر رکھے۔ ’یہ ہمارے شہدا کی جانب ہماری ذمہ داری ہے کہ سعودی حکومت سے درخواست کی جائے کہ پاکستان کو بھی بتایا جائے کہ منی میں حجاج کی شہادت کیسے ہوئی۔‘
سانحہ منیٰ/ اپوزیشن