سانحہ لیہ‘ تھر میں ہلاکتیں: قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میں پنجاب‘ سندھ کے چیف سیکرٹریوں کی طلبی
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ایبٹ آباد میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کے بعد اسے جلانے، لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے اموات، تھر میں قحط سالی سے اموات کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ، پنجاب اور خیبرپی کے کے چیف سیکرٹریز، متعلقہ ڈی سی اوز اور کمشنرز کو آئندہ اجلاس میں مکمل رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔ کمیٹی کو پمز انتظامیہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی ثابت نہیں ہوسکی، ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے پر حتمی رائے دی جا سکے گی۔ کمیٹی کو تھر کے حوالے سے بریفنگ میں انسانی حقوق کمشن کے حکام نے بتایا کہ سندھ حکومت نے تھر میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کیلئے 760آرو پلانٹ کی منظوری دی، پاک اوسیس نامی کمپنی نے ابھی تک 420آرو پلانٹ لگائے ہیں، جن میں سے 70پلانٹ ضروری مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ ہو چکے۔ تھر میں تمام آرو پلانٹ آبادی کے لحاظ سے لگانے کی بجائے، سیاسی طور پر لگائے گئے، تھر کے 80فیصد لوگوں کو معیاری خوراک میسر نہیں، 13 لاکھ آبادی کیلئے تھر میں صرف 14ایمبولینسز ہیں جبکہ مقامی ہسپتالوں میں 141ڈاکٹرز کی پوسٹیں ہیں جو زیادہ تر خالی پڑی ہوئی ہیں، مراعات کم ہونے کی وجہ سے جس ڈاکٹر کو بھی وہاں تعینات کیا جاتا ہے وہ وہاں جانے کیلئے تیار نہیں ہوتا، تھر میں 189ڈسپنسریاں ہیں جن میں سے زیادہ تر مکمل طور پر فعال ہی نہیں ہیں، تھر میں قحط سالی سے ابھی تک 828 اموات ہو چکی ہیں‘ موجودہ صورتحال کے سندھ حکومت کے گیارہ محکمے ناقص کارکردگی کی وجہ سے ذمہ دار ہیں۔ کمیٹی کو پمز میں معذور لڑکی سے زیادتی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وائس چانسلر پمز ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی مگر زیادتی ہوئی نہیں، اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا، ملزم کرشن کمارکے ڈی این اے ٹیسٹ بیرون ملک بھیجے ہوئے ہیں، رواں ہفتے کے دوران اس کی رپورٹس آ جائیں گی۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ آئی سی یو فی میل وارڈ میں میل نرس کی ڈیوٹی کیوں لگائی گئی؟ جس پر وائس چانسلر نے کہا کہ میل نرس کی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی تھی اس رات وارڈ میں فی میل نرس کی ڈیوٹی تھی مگر وہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھی جسکی وجہ سے اسے بھی معطل کر دیا گیا ہے۔