بدین کے قبرستان میں ہندو شہری کی تدفین پر تنازع، علاقے میں کشیدگی

اسلام آباد، کراچی (بی بی سی + رائٹرز) سندھ کے ضلع بدین میں مسلم قبرستان میں دفن کئے گئے ہندو نوجوان کی قبر کھود کر لاش نکالنے کا معاملہ لاش کی دوبارہ تدفین کے بعد حل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور وہ فریقین سے مذاکرات کررہی ہے۔ یہ واقعہ پنگریو نامی شہر میں پیش آیا جہاں گزشتہ اتوار کو مذہبی جماعتوں نے اولیاءحاجی فقیر قبرستان میں بھورو بھیل نامی ہندو کی تدفین کے خلاف ہڑتال کی اور احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ نوجوان قبرستان پہنچے اور قبر کھود کے بھورو بھیل کی لاش نکال لی۔ چشم دید گواہوں کے مطابق لاش کو قبر سے نکال کر گھسیٹا۔ اس کشیدہ صورتحال کے دوران پولیس مشتعل لوگوں کو روکنے میں ناکام رہی۔ 35 سالہ بھورو بھیل سڑک حادثے میں ہلاک ہوگیا تھا۔ سندھ میں دلت سمجھی جانے والی ہندو برادری کے کئی قبیلے عام ہندوﺅں کے برخلاف مرنے والوں کی چتا جلانے کی بجائے دفن کرتے ہیں۔ بھورو کی تدفین پر اس پر مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں نے اعتراض کیا تھا۔ کشیدگی میں کمی اس وقت آئی جب ایک مقامی زمیندار نے ہندو برادری کو قبرستان کے لئے چار ایکڑ زمین دینے کی پیشکش کی جس پر بھیل برادری راضی ہوگئی۔ پنگریو کے جامعہ مدرسہ حنفیہ کے استاد قاری باسط بھیل برادری کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں اور ہندوﺅں کی ایک ہی جگہ پر تدفین نہیں ہوسکتی۔ بقول ان کے قبرستان میں بھیل برادری کی کسی بھی قبر کے آثار نہیں مل سکے۔ تاہم پنگریو کے ڈی ایس پی اسلم خانزادہ کا کہنا ہے کہ قبرستان میں چار دیواری کے اندر پہلے بھی بھیل کمیونٹی کے لوگوں کی چھ قبریں موجود ہیں اور بھورو کی بھی تدفین وہیں کی گئی تھی لیکن کچھ مسلمانوں نے اس پر اعتراض کیا جس کے بعد وہاں سے لاش نکال کر دوسری جگہ پر تدفین کردی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

شرجیل اعوان اور قومی خدمت 

 محبِ وطن سیاسی ورکر وہ فرد ہے جو اپنے ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کی سیاست کا مقصد ...