کراچی (نیوز رپورٹر)سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا تبدیلی مذہب بل اسلام دشمن قوتوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے ، بل نہ صرف شریعت بلکہ آئین پاکستان کے بھی خلاف ہے ، پاکستان کے 20کروڑ عوام اسلام دشمن بل کو قبول نہیں کریں گے ۔یہ قانون نہیں این جی اوز کا مقالہ ہے ، حکومت نے بل واپس نہ لیا تو پوری قوم سڑکوں پر ہوگی ، یہ ہمارے دین و ایمان کا مسئلہ ہے ،پیپلز پارٹی نے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے ، گورنر سندھ بل پر دستخط کرنے سے انکار کردیں ۔ان خیالات کا اظہا ر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، وکلاء ، اساتذہ ، سماجی شخصیات ، غیر سرکاری انجمنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نور حق میں ’’تبدیلی مذہب کا اسلام مخالف قانون ‘‘کے زیر عنوان منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کی۔کانفرنس سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر برجیس احمد ، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے قاری محمد عثمان ، محمد اسلم غوری ، شیعہ علماء کونسل کے علامہ جعفر سبحانی ، تحریک انصاف کے سرور راجپوت،جمعیت العمائے پاکستان کے مستقیم نورانی ،عقیل انجم ، پاکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے بشارت مرزا، نظام مصطفی پارٹی کے الحاج محمد رفیع، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے محمد اشرف قریشی ، جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا عبد الوحید ، سنی تحریک کے مطلوب اعوان ، جماعت غربائے اہل حدیث کے حشمت اللہ صدیقی ، تنظیم اسلامی کے اویس پاشاقرنی ، تنظیم اساتذہ کے اجمل وحید خان ،اسلامک لائرز موومنٹ کے عبد الصمد ایڈوکیٹ ، شاہد علی ایڈوکیٹ ،خاکستار تحریک کے حکیم سید نصر علی ، انصار الامہ کے محمد یار ربانی،جماعت الدعوہ کراچی کے صدر مزمل اقبال ہاشمی اور دیگر نے خطاب کیا ۔کانفرنس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی پیش کی گئی ۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس بل کو فوری واپس نہ لیا تو حکومت کے خلاف راست اقدام کیا جائے گا ۔یہ بل قانون و دستور اور قرآن و سنت سے متصادم ہے ، یہ انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اولیاء اللہ کی سرزمین ہے اس سرزمین میں خلاف اسلام کھیل نہیں چلنے دیں گے ۔ اگر دس دن کے اندر واپس نہ لیا تو عوام سڑکوں پر ہوں گے اور حکومت کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا ۔ سراج الحق نے زرداری سے فون پر بات کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس بل کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ اور سندھ باب الاسلام ہے اور یہ باب الاسلام رہے گا ۔ یہ ملک اسلام کی بنیاد پر بنا تھا اسی بنیاد پر قائم رہے گا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے آل پارٹیز میں شریک رہنماؤں اور قائدین کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بل اسلام اور مسلمانوں پرحملہ ہے اس کو اگر واپس نہ لیا گیا تو حکومت کو مزید مزاحمت اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف کا کردار دوہرے معیار کا ہے اور افسوس کہ تحریک انصاف نے بھی حمایت کی ہے اگر ان سے غلطی ہوگئی ہے تو عمران خان کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ تحریک کو بتدریج چلائیں گے احتجاج اور مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسمبلی کا گھیراؤ بھی کریں گے اور اس بل کو واپس لینے پر مجبور کریں گے۔برجیس احمد نے کہا کہ قوم اس کو قبول نہیں کرے گی ۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہم سوال کرتے ہیں کہ کیا مراد علی شاہ کو اسی لیے لایا گیا تھا۔محمد اسلم غوری نے کہا کہ ہم سب اور ہماری جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ سندھ حکومت کے اس کالے قانون کے خلاف نکلیں گے اور حکومت کو یہ بل واپس لینے پر مجبور کریں گے۔علامہ جعفر سبحانی نے کہاکہ اگر صوبائی حکومت نے یہ بل واپس نہ لیا تو سندھ کی سرزمین ان کا قبرستان بن جائے گا۔سرور راجپوت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے تبدیلی مذہب کا بل پاس کرنے پر پُرزو ر مذمت کرتے ہیں ۔مستقیم نورانی نے کہا کہ حکمرانوں کے اندر غیرت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ عقیل انجم نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں دین کی نمائندگی کرنے والا کوئی موجود نہیں ہے۔ بشارت مرزا نے کہا کہ اسلام اور دین کے معاملات میں مداخلت قبول نہیں کی جائے گی ۔الحاج رفیع نے کہا کہ نظام مصطفی پارٹی اس بل کے خلاف جدوجہد میں ہر قسم کی قربانی اور تعاون دینے پر تیار ہے۔ ۔سید محمد اشرف قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی خراج تحسین کی مستحق ہے کہ جس نے اس اہم مسئلہ پر تمام دینی و سیاسی جماعتوں کو یکجا کیا ۔مولانا عبد الوحید نے کہا کہ یہ بل مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔مطلوب اعوان‘ حشمت اللہ صدیقی‘ اویس پاشا قرنی‘ اجمل وحید خان‘ عبدالصمد خان ایڈوکیٹ‘ سید شاہد علی ایڈوکیٹ‘ حکیم سید نصر عسکری‘ محمد یار ربانی‘ ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بل میں 18 سال سے کم عمر کے افراد پر اسلام قبول کرنے پر پابندی اور زائد عمر کیلئے اعلان پر 21دن کی پابندی قطعاً غیرآئینی‘ غیر اسلامی اور خود غیر مسلموں کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے ہم یہ بات یاد دلانا چاہتے ہیں کہ حضرت علیؓ سمیت متعدد صحابہ کرام نے کمسنی میں ہی اسلام قبول کیا تھا۔ اس نوع کے بل کی منظوری اسلام دشمن قوتوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ کانفرنس سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتی ہے کہ آئین اور دین اسلام سے متصادم اس بل کا ازخود نوٹس لے اور اسے کالعدم قرار دے۔ کانفرنس وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ گورنر سندھ کو اس پر دستخط کرنے سے روکے۔ اجلاس پیپلز پارٹی کی حکومت کو متنبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر اس بل کی منسوخی کیلئے قرارداد پاس کی جائے۔ ورنہ تمام مذہبی‘ سیاسی جماعتیں‘ سول سوسائٹی بھرپور تحریک چلائیں گے۔