اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حسین حقانی انٹی پاکستان ہے؟ وہ امریکہ کا ایجنٹ تو ہے بھارت کا بھی ایجنٹ ہے۔ بھارت اور امریکہ کے مفادات پاکستان کے حوالے سے ایک ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے بھی اسلحہ بھارت کو دیا ہے تو اس کے لئے تو حقانی صاحب نے نہیں کہا کہ وہ یہ اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کرے گا۔ بھارت کا تنازعہ تو پاکستان سے ہے۔ یہ اب ہمارے خلاف ایران کی بات امریکہ نے اپنے حسین حقانی سے کیوں کہلوائی ہے۔ ایران نے سعودی عرب کو دھمکی کیوں دی؟ وغیرہ وغیرہ۔ سینئر ممتاز صحافی خوشنود علی خان نے کہا ہے کہ اپنے مفادات اور مراعات کے لئے حسین حقانی کسی ملک کا بھی ایجنٹ ہو سکتا ہے۔
بھارت کئی ملکوں سے اسلحے کے انبار خریدتا ہے۔ روس اور کینیڈا وغیرہ۔ بھارت خریدتا ہی پاکستان کے لئے ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے لئے مگر حسین حقانی کبھی نہیں بولے۔ امریکہ ہمیں اسلحہ نہ دے مگر کیا یہ مشورہ امریکہ نے حسین حقانی سے مانگا ہے۔ یہ بات ایک پروگرام میں مجیب الرحمن شامی نے حسین حقانی سے پوچھی اور یہ سوال کتنے جرات مندانہ اور دوستانہ انداز میں کئے گئے۔ حسین حقانی صرف آئیں بائیں شائیں کرتے رہے۔
اس سے پہلے کہ میں کچھ اور بات بھی کروں ایک بات ’’صدر‘‘ زرداری سے پوچھنے والی ہے کہ انہوں نے ایسے غیرمحب الوطن آدمی کو امریکہ میں پاکستانی سفیر کیوں بنایا؟ ان سے تفتیش ہونا چاہئے۔ ان کے معاملات امریکہ کے ساتھ حسین حقانی سے کم نہیں ہیں۔ وہ امریکہ میں رہے اور تمام معاملات حسین حقانی سے صلاح مشورہ کر کے کرتے رہے۔ اس میں پاکستان کی صدارت کا معاملہ بھی شامل تھا۔ اس کے لئے کئی شرائط تھیں۔ کچھ شرائط حسین حقانی نے بڑھوا دیں۔ حسین حقانی پاکستانی سفارت خانے میں امریکہ کے سفیر تھے۔ وہاں سب محب الوطن اور اچھے دل والے پاکستانی اس فیصلے سے بہت پریشان ہوئے کہ نجانے اب پاکستان کا اور کیا بنے گا؟ رحمن ملک سرپرست مقرر ہوئے تھے۔ نواز شریف نے خاصی مدت تک واجد شمس الحسن کو اپنا سفیر رکھا۔ اگر حسین حقانی امریکہ میں سفیر ہوتے تو شاید وہ اس سے بھی زیادہ دیر کے لئے سفیر ہوتے۔
کشمیر میں جو اسلحہ بھارت کی سات آٹھ لاکھ فوج استعمال کر رہی ہے وہ حقانی صاحب کو کبھی نظر نہیں آیا۔ حقانی صاحب تو کہتے ہیں کہ کشمیر کے لئے پاکستان اپنا وقت ضائع کر رہا ہے۔ شامی صاحب نے کہا کہ حسین حقانی کشمیر کی تحریک آزادی کو بھی نہیں مانتا۔ وہ بھارت کے سیاستدانوں سے بھی زیادہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہتا ہے۔ نجانے وہ کس کس کا اٹوٹ انگ ہے۔ کئی بار شامی صاحب نے حسین حقانی سے پوچھا کہ آپ کب پاکستان آئو گے؟
امریکہ افغانستان میں حریت پسند حقانی گروپ کے خلاف ہے مگر اسے امریکہ میں حقانی گروپ نظر نہیں آتا جس کا ایک ہی رکن ہے اور وہی اس گروپ کا سربراہ ہے۔ امریکہ اپنے آدمیوں اور اپنے لئے اپنے ملک کے مفادات استعمال ہونے والے غداروں اور ایجنٹوں کو پہچان لیتا ہے اور وہ امریکہ کی توقع سے بھی زیادہ اس کے لئے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے حسین حقانی کو پہچانا تو پھر زرداری صاحب کی نظر ان پر ٹھہر گئی۔
حسین حقانی بہت ذہین اور شاطر آدمی ہے۔ وہ جماعت اسلامی میں تھے تو جماعت میں ایسے آدمی بھی ہوتے ہیں؟ پھر نواز شریف کو وہ بہت بری طرح بھا گیا۔ میڈیا سیل کا چیئرمین ہوا۔ اور اس نے ہوائی جہازوں سے بے نظیر بھٹو کی نازیبا اور ناقابل دید تصویریں پورے ملک میں گروائیں۔ اس کے باوجود وہ بے نظیر بھٹو کو بھی بھا گیا۔ وہ سیکرٹری انفارمیشن بھی رہا اور سری لنکا کا سفیر بھی رہا۔ غالباً نواز شریف کی نوازش ہائے بے جا کا شکار وہ بھی ہوا۔ پھر آصف زرداری کی امریکہ میں سکونت کے دنوں میں حسین حقانی ان کا بہت رازدار بن گیا۔ پھر بے نظیر بھٹو قتل ہو گئی۔ زرداری صاحب کو صدر بنوانے میں حسین حقانی نے بھی بڑا اور برا کردار ادا کیا۔ پھر ’’صدر‘‘ زرداری نے اپنے ’’خاص دوستوں‘‘ کو نوازنے میں حد کر دی۔ نواز نے سے آپ کا دھیان نواز شریف کی طرف جاتا ہے تو جانے دیں پھر میمو گیٹ ہوا۔ حسین حقانی کو چیف جسٹس افتخار چودھری اور آرمی چیف جنرل کیانی کی مدد سے امریکہ بھگا دیا۔ اور وہ بدستور ’’سفیر‘‘ رہا ۔ پھر سوچا گیا کہ وہ اب سفیر نہ بھی رہا تو اسی طرح کام کرے گا۔
حسین حقانی کے بقول اس کے پاس امریکہ میں بھی پاکستانی شہریت ہے اس بات کی الطاف حسین بھائی اور دوسرے ایسے دہری شہریت والوں کو حسین حقانی سے تربیت لینا چاہئے۔ دوسرے ملک کی شہریت نہ بھی ہو تو آدمی اس سے بھی زیادہ قابل قبول ہو سکتا ہے۔ اتنے ذمہ دارانہ عہدوں پر رہنے والے کو ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دینا چاہئے۔ مگر اسے ایسے ہی بیان دینا چاہئے بس یہ شرط ہے کہ اس کا نام حسین حقانی ہو۔ میری پاکستانی حکومت سے گزارش ہے کہ حسین حقانی کی شہریت منسوخ کی جائے اور ’’صدر‘‘ زرداری سے پوچھیں کہ حسین حقانی اصل میں کون ہے؟
حسین حقانی کو کس نے حق دیا کہ وہ ایسے شرمناک اور وطن دشمن بیان دے۔ اس کی یہ تجویز سنیے پاکستان ایٹمی طاقت ہے وہ مزید اسلحہ لینا بند کرے۔ کیا حسین حقانی چاہتے ہیں آپریشن ضرب عضب میں ایٹم بم استعمال کیا جائے تو وہ بھی بتا دیں کہ ان کو معلوم نہیں کہ بھارت بھی ایٹمی طاقت ہے۔
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024