کشمیریوں پر مودی سرکار کے مظالم‘ بھارتی وفد کی چشم کشا رپورٹ

کشمیریوں پر مودی سرکار کے مظالم‘ بھارتی وفد کی چشم کشا رپورٹ

سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنیوالے بھارتی وفد نے وہاں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے دریغ استعمال نے کشمیری نوجوانوں کے دل سے موت کا خوف نکال دیا ہے اس لئے دہلی نے حقائق کا ادراک نہ کیا تو کشمیر کے حالات بھارت کیلئے بہت جلد تباہ کن ثابت ہونگے اور یہ نتائج موجودہ اور آئندہ سال 2018ء تک بھارت کے سامنے آسکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وفد کے دورے کے دوران بھی نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری تھا جبکہ کشمیری عوام نے اپنے حق خودارادیت کیلئے مقبوضہ وادی میں ہڑتالوں اور جلسے جلوسوں کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے جسے دبانے کیلئے بھارتی افواج اور دوسری پیراملٹری فورسز نے کشمیری عوام پر مظالم کی انتہاء کر رکھی ہے۔ یشونت سنہا کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر جانیوالے بھارتی وفد میں سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ‘ سابق ایئروائس مارشل کپل کاک‘ سینئر صحافی بھارت بھوشن اور سنٹر فار ڈائیلاگ اینڈ ری کنسلیشن کی ایگزیکٹو پروگرام ڈائریکٹر شسوبا بھاروے بھی شامل تھیں جنہوں نے اپنی رپورٹ میں باور کرایا کہ لگتا ہے بھارت کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں۔ ہم جس کشمیری کو بھی ملے اس نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ یہ مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں کشمیر میں قتل و غارت اور تباہی میں اضافہ ہوتا جائیگا۔ بھارتی وفد کی رپورٹ کیمطابق کشمیریوں میں بھارت کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا احساس سرائیت کرگیا ہے‘ ان میں ایک عجیب قسم کا خدشہ پایا جارہا ہے کہ موسم گرما میں کچھ ہونیوالا ہے تاہم اپریل 2017ء کے بعد جو کچھ بھی ہوگا‘ اسکی شدت اور وسعت بہت زیادہ ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت اور کشمیریوں اور بھارت اور پاکستان کے مابین کثیرالجہتی مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کشمیری عوام نے خود کو کبھی بھارت کا حصہ سمجھا ہے نہ کشمیر پر اٹوٹ انگ والی بھارتی ہٹ دھرمی کو کبھی قبول کیا ہے جبکہ بھارت انہیں بزور اپنے ساتھ ملانے کی پالیسی پر گامزن ہے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے بھارت کے سابقہ حکمران اور موجودہ مودی سرکار بھی اکثراوقات یہ پراپیگنڈا کرتی نظر آتی ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کرکے وہاں لوگوں کو بھارت کیخلاف بغاوت اور جہاد پر اکساتا ہے۔ آج ان بھارتی الزام تراشیوں کو خود بھارتی وفد نے اپنی رپورٹ میں یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ کشمیریوں کے مطابق انکے مظاہرے نہ کسی کے کہنے پر ہیں اور نہ ہی انکے نوجوان پیسے لے کر ایسا کررہے ہیں جبکہ بھارت کی طرف سے طاقت کے بے دریغ استعمال سے اب کشمیری نوجوانوں کے دلوں میں موت کا کوئی خوف لاحق نہیں رہا اور وہ موت کو ہر وقت گلے لگانے کو تیار نظر آتے ہیں۔ ان حقائق کی روشنی میں بھارت کی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی تو پوری دنیا میں بے نقاب ہوچکی ہے کیونکہ اب تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنیوالے کسی بھی بیرونی اور اندرونی وفد نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے حق میں سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا۔ بھارت کے سابقہ دور حکومت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے کشمیری عوام کی اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی اور بھارتی فوجوں کے مظالم کو اجاگر کیا تو اس رپورٹ کی بنیاد پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) نے بھارت کے یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط معطل کر دیئے تھے جبکہ یورپی یونین کے سپیکر نے بھارت پر مسئلہ کشمیر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کرنے پر زور دیا تھا۔ بعدازاں مقبوضہ کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی سروے رپورٹ میں کشمیری عوام کیخلاف اختیار کئے جانیوالے بھارتی ظالمانہ ہتھکنڈوں کو اجاگر کیا اور بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے لاکھوں کشمیری عوام کے اعداد وشمار جاری کئے تو اس رپورٹ نے بھی اقوام عالم بالخصوص انسانی حقوق کے عالمی اداروں میں ہلچل پیدا کی اور امریکی صدر اوبامہ سمیت مختلف ممالک کے سربراہوں اور سابق یواین این سیکرٹری جنرل بانکی مون نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کی پیشکش کی۔ جب ایسی ہر پیشکش کا بھارت کی جانب سے رعونت کے ساتھ جواب دیا گیا تو مقبوضہ کشمیر پر اپنا مستقل تسلط جمانے اور پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے سے متعلق بھارتی عزائم کے بارے میں اقوام عالم میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہ رہی۔ یہی وہ بھارتی عزائم ہیں جن پر بھارتی حکمرانوں کی پالیسیوں کے بارے میںخود بھارت کے اندر سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور مختلف طبقہ ہائے زندگی کی نمائندہ شخصیات کی جانب سے بھارتی پیدا کردہ سرحدی کشیدگی اور کشمیری عوام پر مظالم کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے مودی سرکار کو بھارت کا سیکولر تشخص بگاڑنے اور ہندو انتہاء پسندی کو فروغ دینے پر مطعون کیا جارہا ہے۔ کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم پر تو کانگرس آئی کے دور کے بھارتی آرمی چیف بھی زچ ہوگئے تھے جنہوں نے اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کو باضابطہ مراسلہ بھجوا کر مشورہ دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا سیاسی بنیادوں پر حل نکالا جائے کیونکہ طاقت کے زور پر یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا جس کیلئے بھارتی افواج کشمیریوں کا مقابلہ کرتے کرتے تھک چکی ہے۔
بھارت کی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی تو اس وقت ہی کافور ہو گئی تھی جب کانگرس آئی کے دور میں وزیراعظم منموہن کے دورے کے موقع پر بھارت سرکار کو پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو لگانا پڑا‘ اسکے باوجود اپنے حق خودارادیت کے عزم پر کاربند کشمیری عوام ساری رکاوٹیں توڑتے ہوئے منموہن سنگھ کے سامنے آگئے اور ان سے استصواب کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا تقاضا کیا۔ ان تلخ حقائق کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرکے منموہن سنگھ نے نئی دہلی میں آل پارٹیز کشمیر کانفرنس طلب کی اور مقبوضہ کشمیر کو خودمختاری دینے کی پیشکش کی جوکسی بھی کشمیری حریت لیڈر نے قبول نہ کی اور کشمیر کو آزاد کرنے کا تقاضا کیا جس سے بھارت کو خوب سمجھ جانا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو بزور اپنے ساتھ شامل نہیں رکھ سکتا مگر آج بھارت کی مودی سرکار اپنی پارٹی بی جے پی کے پاکستان دشمنی پر مبنی ایجنڈا پر کاربند ہو کر مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے نئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے جس کا بالخصوص کشمیری نوجوانوں کی جانب سے خوفناک ردعمل سامنے آرہا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے مودی سرکار نے پیلٹ گنوں کی فائرنگ کے ذریعہ کشمیری نوجوانوں کو شہید اور اپاہج کرنے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے‘ اب پوری عالمی برادری کی جانب سے اس کا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ پہلے تو بھارت کے اندر سے ارون دھتی رائے اور دوسرے بھارتی دانشوروں اور فنکاروں کی جانب سے مودی سرکار کے کشمیری عوام پر مظالم پر بے باکانہ ردعمل کا اظہار ہورہا تھا جبکہ اب اقوام عالم کے مؤثر حلقوں کی جانب سے بھی بھارت سرکار کو اسکے مظالم پر آئینہ دکھایا جارہا ہے۔ اسی تناظر میں آزاد کشمیر یونیورسٹی کا دورہ کرنیوالے برطانیہ اور کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے مودی سرکار کو باور کرایا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تمام حدیں پار کردی ہیں جہاں روزانہ سینکڑوں افراد بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے مودی سرکار کو یہ بھی باور کرایا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں اس لئے خطے میں پائیدار امن کی خاطر ان قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے۔ اسکے ساتھ ساتھ آج بھارتی سکھوں کی نمائندہ تنظیم دل خالصہ کے صدر سردار منموہن سنگھ خالصہ بھی مودی سرکار کی اقلیتوں کے بارے میں اختیار کی گئی پالیسی کیخلاف میدان عمل میں آگئے ہیں جنہوں نے مودی سرکار کے پیدا کردہ حالات و شواہد کی روشنی میں اسے باور کرایا ہے کہ بھارت بہت جلد تنکوں کی طرح بکھر جائیگا۔ دل خالصہ بھارت سے آزادی کیلئے متحرک ہے جس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمیں ویسی اخلاقی سپورٹ چاہیے جیسی پاکستان کشمیریوں کی کررہا ہے تو ہم بہت جلد اپنی آزادی کی منزل حاصل کرلیں گے۔ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرنا تو پاکستان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر میں پاکستان کی حیثیت ایک فریق کی ہے جبکہ تقسیم ہند کے فارمولا کے تحت کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا ہے جسے بھارت نے قبول نہیں کیا اور آج مودی سرکار تقسیم ہند کے اس فارمولا کو سبوتاژ کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے جنہیں عالمی فورموں پر اجاگر کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے تاہم مودی سرکار کی اقلیتوں کیخلاف امتیازی پالیسیوں سے مسلمان ہی نہیں دوسری اقلیتیں بھی عاجز آچکی ہیں چنانچہ آج بھارت میں سکھوں کے علاوہ آسام‘ ہماچل پردیش اور تامل ناڈو میں بھی علیحدگی کی تحریکیں سرعت کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ اگر مودی سرکار نے ہندو انتہاء پسندی کو فروغ دینے کی پالیسی برقرار رکھی تو دل خالصہ کے سربراہ کی یہ پیشین گوئی درست ثابت ہوگی کہ بھارت بہت جلد تنکوں کی طرح بکھر جائیگا۔ کم و بیش ایسا ہی عندیہ بھارتی وفد کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رپورٹ میں یہ کہہ کردیا گیا ہے کہ مودی سرکار نے حقائق کا ادراک نہ کیا تو کشمیر کے حالات بھارت کیلئے بہت جلد تباہ کن ثابت ہونگے۔ اس تناظر میں نریندر مودی بھارت کے گورباچوف ثابت ہو سکتے ہیں جن کی ہندو انتہاء پسندی کو فروغ دینے والی جنونی پالیسی سے بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں تقویت حاصل کررہی ہے جبکہ انکی ایسی پالیسیوں سے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھی سنگین خطرات پیدا ہوچکے ہیں اس لئے بھارت کے جنونی ہاتھ اور عزائم روکنا اب عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی ادارے اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ وہ اس معاملہ میں اپنی ذمہ داری نہیں نبھائیں گے تو بھارتی جنگی جنون ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا کی تباہی کی نوبت لا کر رہے گا۔