:امریکہ میں احتجاج جاری ٹرمپ کی جیت سے مایوسی ہوئی ،ہیلری: مہاجرین کو پناہ دینے کے عزم پر قائم ہیں

واشنگٹن (آن لائن+اے ایف پی+رائٹرز + اے پی پی) امریکی صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد پہلی عوامی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا ہے ایک ہفتہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد وہ سخت مایوس ہو گئی تھیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں تقریب سے خطا ب کر تے ہو ئے انہو ں نے کہا وہ اس قدر مایوس تھیں اپنے گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہتی تھیں۔انہوں نے بچوں کے ایک خیراتی ادارے کو بتایا انتخابات نے بہت سے امریکیوں کو موقع دیا ہے وہ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں۔انہوں نے چلڈرنز ڈیفنس فنڈ کو بتایا مجھے اعتراف ہے یہاں آنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔'پچھلے ہفتے میں ایسے لمحے آئے جب میں کوئی اچھی کتاب لے کر بستر پر لیٹے رہنا چاہتی تھی اور میرا کبھی بھی گھر سے باہر نکلنے کو جی نہیں چاہتا تھا۔ میں جانتی ہوں آپ میں سے بہت سے لوگوں کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ میں بھی مایوس ہوں، اتنی الفاظ مےں بیان نہیں کر سکتی، میں جانتی ہوں گذشتہ ہفتے بہت سے لوگوں نے خود سے سوال کیا ہے کیا امریکہ وہی ملک ہے جیسا ملک ہم اسے سمجھتے تھے۔ انتخاب سے خلیج گہری ہو گئی ہے۔ امریکہ کی خاطر، اپنے بچوں کی خاطر، اپنے ملک پر اعتماد رکھیں، اپنی اقدار کے لیے لڑیں اور کبھی بھی ہمت نہ ہاریں۔ دریں اثنا نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور پورٹ لینڈ، واشنگٹن، سیاٹل، لاس اینجلس اور نیویارک سے مظاہروں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔دوسری جانب کیلیفورنیا کی سینٹر باربرا بوکسر نے امریکہ میں آئین میں ترمیم اور الیکٹورل کالج سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ سسٹم فرسودہ اور غیر جمہوری ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں کم ووٹ لینے والا امریکہ کا صدر بن جاتا ہے۔ ادھر ٹرمپ کے خلاف طلبا کا احتجاج بھی جاری ہے۔ ادھر نیویارک کے میئر نے کہا انھوں نے ٹرمپ کو خبردار کیا وہ بغیر دستاویزات تارکینِ وطن کو ملک بدری سے بچانے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ کے کیتھولک پادریوں نے ٹرمپ کو مہاجرین کے معاملے پر چیلنج کرتے ہوئے کہا مہاجرین کو پناہ دینے اور ان کو تحفظ فراہم کرنے کے عہد پر قائم ہیں۔ بالٹی مور میں ہونے والی کیتھولک پادریوں کی کانفرنس میں نائب صدر پادری گومز نے نومنتخب صدر ٹرمپ کو مبارکباد کے ساتھ ہی مہاجرین معاملے پر سخت پیغام دیا۔ ان کا کہنا تھا لوگوں کی مدد کا ہمارا مشن جاری رہے گا۔ امریکہ کے ایک تہائی سے زیادہ کیتھولک پادری لاطینی ہیں اور کچھ باہر کے ممالک سے آئے ہوئے ہیں۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار کی منتقلی کے معاملے پر تنقید کے بعد اپنے اقدامات کا دفاع کیا ہے۔ اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ ان کی اپنی ٹیم اختلافات کا شکار ہو گئی ہے۔ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'نئی کابینہ اور دوسرے عہدوں کا انتخاب بے حد منظم' طریقے سے کیا جا رہا ہے۔امریکی میڈیا نے خبر دی تھی کہ منتقلی کے عمل کے ذمہ دار دو سینیئر ارکان کو قومی سکیورٹی کے معاملے پر اختلافات کے بعد الگ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی کی جگہ نومنتخب نائب صدر مائیک پینس کو منتقلی اقتدار کے معاملات طے کرنے والی ٹیم کا سربراہ تعینات کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روجرز اور کرس کرسٹی کی برطرفی کے پیچھے ڈونلڈ ٹرمپ کے داما اور قریبی مشیر جیرڈ کشنر ہیں۔ کرس کرسٹی نیوجرسی کے اٹارنی جنرل تھے جب سنہ 2004 میں کشنر کے والد پر مقدمہ چلاتھا اور ریاست میں ٹیکس جوری، غیرقانونی مہم کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے اور شواہد میں ردوبدل کرنے پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔کانگریس کے سابق رکن اور ہاس انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک روجرز نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ وہ چھوڑ کر جار رہے ہیں۔ وہ منتقلی اقتدار میں قومی سکیورٹی کے معاملات دیکھ رہے تھے۔