انقلاب کو زکام، راجکماروں کی آمد ملتوی

مرشد کے راجکمار اب پاکستان نہیں آئیں گے، مرشد نے انہیں پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔ اور یہ بات خود مرشد نے بتائی۔ مرشداتی پارٹی کے لوگ اس پر صدمے میں ہیں، اس خبر کو مان ہی نہیں رہے یعنی ان کے خیال میں صادق امین مرشد نے جھوٹ بولا ہے۔ دونوں راجکمار پاکستان آئیں گے اور دنیا 88ء میں بے نظیر کے استقبال کو بھول جائے گی، وہ کہتے ہیں۔
بہر حال مرشداتی پارٹی کے رونے دھونے سے مرشد کا فیصلہ بدل نہیں جائے گا، دونوں راجکماروں کی پاکستان آمد نہیں ہو رہی، یہی خبر ہے۔
------------
مرشد نے یہ اعلان اسی روز کیا جس روز دونوں راجکمار دورہ امریکہ سے واپس لندن پہنچ گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دونوں کا دامن امید اسباب یاس اور نا امیدی کے غبار سے بھرا ہوا تھا یعنی خالی ہاتھ نہیں لوٹے۔
سوال ہے، راجکماروں کے دورہ پاکستان کا غلغلہ تو مہینے بھر سے مچا ہوا تھا۔ مین سٹریم، الیکٹرانک میڈیا پر کئی ہزار گھنٹے کے شو اسی بات پر ہوئے۔ مرشداتی جماعت کے غل غپاڑہ پراپیگنڈے، اطلاعات، پیش گوئیوں پر مبنی دسیوں لاکھ کیوسک کا سونامی الگ سے بہایا گیا لیکن مرشد نے دورہ روکنے کا حکم دورہ امریکہ کے تشنہ کام انجام ہی کے روز کیوں کیا؟
------------
بتانے والے بتاتے ہیں کہ در اصل جو سکرپٹ لکھا گیا تھا، کچھ بھی تو اس کے مطابق نہیں ہوا جس کے بعد دانشمندی یہی تھی کہ باقی ماندہ سکرپٹ واپس لے لیا جائے۔
سکرپٹ کیا تھا۔ یہ کہ دونوں راجکمار امریکہ جائیں گے۔ دورے کو میڈیا میں ہائی پروفائل پروجیکشن ملے گی۔ درجنوں قانون سازوں سے ملاقاتیں ہوں گی، ان کے ٹوئیٹس آئیں گے، پاکستان پر دبائو بڑھے گا، ماحول بنے گا، فضا بنے گی۔ پھر راجکمار صدر ٹرمپ سے ملیں گے۔ صدر ٹرمپ نے کچھ کہا تو بہت بڑی خبر بنے گی، نہ بھی کہا تب بھی محض ملاقات ہی انٹرنیشنل بریکنگ نیوز بنے گی۔ دریں اثناء امریکہ میں مقیم بزرگی کے بزرگ ترین مرحلے کو بھی کب کے گزارے ہوئے پاکستانی صحافی کرگس صحرائی اندر کی خبر باہر لے آئیں گے۔ یہ بزرگی کی تمام بھٹیوں سے گزرے ہوئے کرگس صحرائی عمر کی 120 یا 130 بہاریں دیکھ چکے ہیں، اس کے باوجود اب بھی اندر کی خبر اگلے ہی لمحہ بریک کرنے کی صلاحیت سے بری طرح مالا مال ہیں۔ چنانچہ کرگس صحرائی کی اندر کی خبر کہرام مچا دے گی اور خاص طور سے کہرام میں اور بھی اضافہ ہو جائے گا جب لوگ اندر کی خبر کا یہ حصہ پڑھیں گے کہ مرشد پر جیل میں ہونے والے ظلم و ستم بربریت اور فسطائیت کا احوال سن کر صدر ٹرمپ زار و قطار روئے اور دھاڑیں مار مار کر روتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ ظالموں سے اس ظلم کا حساب لے کر ہی دم لیں گے۔
اس کے بعد، سکرپٹ کے مطابق دو اڑھائی درجن عالمی سطح کے میڈیا پرسن، تین درجن ارکان کانگرس سے جہاز بھر کر دونوں راجکمار پشاور کا رخ کریں گے جہاں 15 لاکھ افراد اس جہاز کا استقبال کریں گے۔ پھر پندرہ لاکھ کا جلوس اٹک پل پہنچے گا جہاں 15 لاکھ کا جلوس پہلے ہی کھڑا ہوگا۔ پندرہ اور پندرہ تیس لاکھ کا یہ ہجوم بے کراں پھر اسلام آباد کا رخ کرے گا جہاں اس کے پہنچتے ہی انقلاب آ جائے گا۔ 15 لاکھ کا مجمع پہلے ہی اسلام آباد میں موجود ہوگا۔ 15 اور 15 اور پھر 15 لاکھ یعنی 45 لاکھ کا یہ ہجوم اڈیالہ کا رخ کرے گا، مرشداتی ڈولی اٹھا کر واپس اسلام آباد آ جائے گا اور وزیر اعظم ہائوس جو اس وقت تک خالی ہو چکا ہوگا جا کر مرشد کو راج گدی پر بٹھا دے گا۔ پھر 45 لاکھ کے جلوس کو یاد آئے گا کہ ارے، راج ماتا یعنی جگت مرشدانی تو وہیں اڈیالے میں رہ گئی۔ چنانچہ 45 لاکھ کا جلوس جو اب تک ایک کروڑ سے بھی زیادہ کا ہو چکا ہوگا، پھر سے اڈیالے جائے گا، راج ماتا کو لے کر پھر اسلام آباد کو پلٹے گا۔ یوں انقلاب کا مرحلہ طے ہو گا جس کے بعد ’’کسی کو نہیں چھوڑوں گا حصہ دوئم‘‘ والا سکرپٹ شروع ہوگا۔
ہزار افسوس بلکہ ارب افسوس کہ ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔ کل چھ سات قانون ساز ملے، ان میں سے صرف ایک کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس نے گھاس ڈالی، وہ بھی ذرا سی، نہ ہونے کے برابر، باقی سب نے گھاس کی سپلائی بند ہونے کا شکوہ کیا۔ صدر ٹرمپ سے ملاقات آپ صرف عالم خواب میں کر سکتے ہیں یا رابطہ کاروں کو یہی بتایا گیا۔ میڈیا کوریج کا یہ عالم تھا کہ کم و بیش سارا امریکی میڈیا راجکماروں کے وجود کے علم سے لا علم نکلا۔ صرف ایک آدھ چینل نے ٹکر وغیرہ دیئے۔ جہاز بھرنے کیلئے دو اڑھائی درجن تو کیا، کسی ایک بھی صحافی نے حامی نہیں بھری، سینٹرز اہم امور میں مصروف تھے۔ پاکستان کے ’’تفریحی دورے‘‘ کی فرصت کسی کو بھی نہیں تھی۔
دیوار کے پار دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والے مرشد نے یہ سارا ماجرا اڈیالے کی دیواروں کے پار سے دیکھا اور پھر یہی دانشمندانہ فیصلہ کیا کہ صاحبزادے پاکستان نہ آئیں، آئے تو بہت بھد اڑے گی۔ بھد اڑے گی تو ساتھ میں گرد بھی اڑے گی۔ گرد اڑے گی تو اڑ کر اڈیالے میں گھس جائے گی، دیسی مٹن مرغ کی پرات میں آ گرے گی، گرد آلود مٹن چکن سے مرشد کو الرجی ہو جائے گی، مرشد کو الرجی ہوئی تو مرشد کو زکام بھی ہو جائے گا، مرشد کو زکام ہوا تو انقلاب کو بھی زکام ہو جائے گا اور اسے چھینک آ جائے گی، انقلاب کو چھینک آئی تو قانون والے دستوں کو پتہ چل جائے گا کہ انقلاب کہاں چھپا بیٹھا ہے۔ وہ انقلاب کو دھر لیں گے، کال کوٹھڑی میں بند کر دیں گے اور کال کوٹھڑی میں انقلاب کا دم نکل جائے گا۔ یوں انقلاب سورگ باسی ہو جائے گا لہٰذا دورہ رکوا دیا پاکستان مت آئو جہاں ہو وہیں رہو، مولا خوش رکھے۔

ای پیپر دی نیشن

شرجیل اعوان اور قومی خدمت 

 محبِ وطن سیاسی ورکر وہ فرد ہے جو اپنے ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کی سیاست کا مقصد ...