بجلی کے بلوں میں فوری ریلیف دیا جائے

اس وقت ملک بھر میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے اسے نگران حکومت زیادہ دیر تک نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اس صورتحال میں حکومت کا یہ کہنا کہ جولائی اور اگست کے بل قسطوں میں ادا کردیے جائیں اور فی یونٹ قیمت میں کمی کا فیصلہ آئی ایم ایف سے پوچھ کر کیا جائے گا، حکومت کے لیے مزید مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ ایک امکان یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ بجلی مزید 2 روپے 7 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوسکتی ہے۔ ایک طرف عوام کی پریشانیاں اور مسائل بڑھ رہے ہیں تو دوسری جانب اشرافیہ کو سرکاری خزانے سے دی جانے والی مراعات اور سہولیات میں ذرا سی بھی کمی نہیں کی گئی۔ اس سب کے خلاف پورے ملک میں عوام کی جانب سے احتجاج کا جو سلسلہ جاری ہے اسے سنبھالنا نگران حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔ منگل کو  مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے زیر اہتمام مہنگائی، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منایا گیا۔ اس موقع پر آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف 2ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی ظلم اور نا انصافی کے خلاف 2ستمبر کی ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے دیگر تاجر تنظیموں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف جو احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ان میں عوام بجلی کے بل جلا کر حکومت کو واضح طور پر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اب وہ کسی بھی قسم کی طفل تسلیوں سے راضی نہیں ہوں گے۔ حکومت اگر واقعی عوام کو مطمئن کرنا چاہتی ہے تو اسے تمام محکموں اور اداروں کے ملازمین اور افسران کو دی جانے والی مفت بجلی اور پٹرول کی سہولت فوری طور پر ختم کرنا ہوگی اور اس کے ساتھ بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسوں کو خارج کرنا ہوگا کیونکہ ان کی وجہ سے عوام پر ناروا معاشی بوجھ پڑرہا ہے۔ اس وقت ملک میں سول نافرمانی کی فضا بنی ہوئی ہے جسے عوام کو ریلیف دیے بغیر ٹالا نہیں جاسکتا۔ نگران حکومت اگر اس اہم اور نازک موقع پر عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی تو شاید وہ اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ پائے گی۔

ای پیپر دی نیشن