آئین نے قیدیوں کو تحفظ دیا، قوانین پر عمل نہ ہونا افسوسناک ہے: پشاور ہائیکورٹ

پشاور (بیورو رپورٹ) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ مظہر عالم میاں خیل نے لاپتہ افراد کیسز میں رپورٹ جمع نہ کرنے اور قیدیوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین و قانون کو تحفظ فراہم کیا ہے تو پھر ان قوانین پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے لا پتہ افراد کے حوالے سے رپورٹ جمع نہ کرنے پر سیکرٹری داخلہ اور وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل کی تنخواہیں بند کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ہدایات جاری کردی کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ مختلف کیسز کے حوالے سے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ بعض امور سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جان بوجھ کرعدالتی احکامات پرعملدرآمد نہیں کیاجارہا ہے جو قابل افسوس ہے اور ایسے اقدامات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپی کے کے ماتحت ادارے اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ اگرسرکاری اداروں سے متعلق مقدمات پشاورہائی کورٹ سے ختم کردئیے جائیں تو دیگر مقدمات صرف20فیصد رہ جائیں گے اور اس طرح عدلیہ سے بڑابوجھ ختم ہوجائے گا۔ حراستی مرکز میں پڑے افراد کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ہم جانتے ہیں اور ان کو کس طرح اٹھایا جا رہا ہے متعلقہ افسر سن لیں کہ حراستی مراکز میں موجود افراد کی صحت کی خرابی کے وہ ذمہ دارہوں گے اورجو بھی اس میں ملوث پایاگیااس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی عدالتی احکامات پرکوئی بھی ادارہ من وعن عمل نہیں کررہا ہے ۔بیشتر ادارے ایک چٹھی لے کرآرام سے بیٹھ جاتے ہیں اورعدالتوں میں پھرموقف اختیارکرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے حالانکہ یہ ان کافرض ہے کہ اس پرپراگرس کرکے عدالتوں کو آگاہ کریں مگرایساکچھ نہیں ہورہاہے۔

ای پیپر دی نیشن