جنیوا:عالمی ادارہ صحت نے آج کروناوائرس پر اجلاس طلب کر رکھا ہےجس میں وائرس کے باعث عالمی سطح پرہنگامی صورتحال کےاعلان پرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نےجینیوا میں کرونا وائرس پر آج ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے ۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چین وائرس پر پوری دنیا کو ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جا ئے گا کہ کرونا وائرس پھیلنے سے بین الاقوامی سطح پرکیا ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں اورہنگامی صورتحال کااعلان کس حد تک ضروری ہے ۔
31 دسمبر کو چین کے شہر ووہان میں پہلی بار اس وباء کی شناخت ہونے کے بعد سے اب تک 170 سے زیادہ افراد ہلاک اور 8000 سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے بدھ کے روز اس اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کرونا وائرس پھیلنے پر بات چیت اور صحت کی ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر مشاورت کے لئے بین الاقوامی صحت کے ضابطے کی ہنگامی کمیٹی دوبارہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس جنیوا کے وقت 13:30 (پاکستانی وقت شام 4:30 بجے) شروع ہونے کا امکان ہے۔اجلاس میں کمیٹی ڈائریکٹر جنرل کو مشورہ دے گی کہ آیا اس وبا پھیلنے کے بعد پبلک ہیلتھ ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) کی تشکیل کی ضرورت ہوگی اور اس سے نمٹنے کے لئے کیا سفارشات پیش کی جائیں۔ ٹیڈروس نے کہا کہ زیادہ ترکیسز چین میں رپورٹ ہوئے ہیں ۔ ملک سے باہر رپورٹ ہونے والے کیسز میں وہ لوگ شامل ہیں جو چین گئے تھے یا چین میں رہنے والے لوگوں سے رابطے میں رہے ہیں۔ لیکن ٹیڈروس نے کہا کہ چین سے باہریہ وائرس ایک فرد سے دوسرے میں منتقلی کے باعث پھیلا ہے ۔
ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ زیادہ تر متاثرہ مریضوں میں معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں ، لیکن 5 میں سے 1 فرد میں اس کی علامات شدید ہوتی ہے ، اس وائرس میں نمونیا اور سانس لینے میں دشواری شامل ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اسپیکر کا کہنا ہے کہ "پوری دنیا کو چین میں وائرس کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے"۔
چین میں ایک نئے کرونا وائرس کے پھیلنے سے اموات کی تعداد 170 تک پہنچ گئی ہے اور 8000 سے زیادہ افراد اس میں مبتلا ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے ۔ چین میں اس نئے وائرس سے مزید پونے دو ہزار کیس سامنے آگئے ۔ سب سے زیادہ اموات صوبہ ہوبئی میں ہوئی ہیں جس کے بعد چین میں مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 ہزار تک پہنچی ہے ۔ چینی صدر نے ہسپتالوں کا کنٹرول فوج کے حوالے کردیا ہے ۔تیزی سے پھیلتے وائرس نے دنیا بھرمیں خوف اور تشویش کی فضا قائم کردی ہے ۔دوسری جانب گوگل نےبھی چین میں اپنا دفتر بندکرنے کا اعلان کردیا ہے ۔جاپان اور امریکہ سمیت کئی دیگر ملکوں نے اپنے شہریوں اور سفیروں کو واپس بلا لیا ہے ۔
مہلک کرونا وائرس سے اب تک دنیا کے 16ممالک متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے چین کے علاوہ دنیا بھر میں 47 افراد میں وائرس ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ کرونا وائرس کے تھائی لینڈ میں 8، جبکہ امریکہ11، آسٹریلیا ، سنگاپور ، تائیوان میں 8 ،ملائیشیا ، جنوبی کوریا ،جاپان میں 4 ، فرانس میں5 اور نیپال، سری لنکا ، کینیڈا ، کمبوڈیا ، جرمنی میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوئے ہیں ۔بھارت میں 3جبکہ متحدہ عرب امارات میں کل4 مشتبہ کروناوائرس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ آج فن لینڈ میں بھی کرونا وائرس کا ایک، ایک کیس سامنے آگیا ہے ۔
چینی صدر شی چن پنگ کے مطابق اس مہلک وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آرہی ہے اور ملک ایک ’ نازک مرحلے‘ سے گزر رہا ہے ۔چین کی متعدد متاثرہ ریاستوں میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔ حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔اس وباء کا مرکز چینی شہر ووہان ہے ، جس کی آبادی 8.9 ملین کے قریب ہے ۔چینی شہر ووہان کے رہائشیوں کو شہر چھوڑنے سے منع کردیاگیا،بس،سب وے،فیری سروسزبند،ٹرینیں اورپروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔چین کے صوبے ہوبئی کے 2شہروں میں ریلوے سٹیشن بند،سال نوکی تقریبات منسوخ کر دی گئیں۔ وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر شنگھائی کے تمام سینما گھر بندکردئیے گئے۔ نئے سال پر چین کی 7 فلموں کی ریلیز نہ ہوسکی،سکریننگ ملتوی کر دی گئی۔ ووہان میں سفارتخانے نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی خبردار کر دیا۔دوسری جانب برطانوی محققین نے خبردار کیا ہے کہ چین اس وائرس پر قابو نہیں پا سکے گا۔
چینی محکمہ صحت کے مطابق اس وائرس کے پھیلاؤ کے روکنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس وباء کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب پورے چین میں لاکھوں افراد قمری سال نو کی چھٹیاں منانے کے لئے اندرون ملک سفر کررہے ہیں ، جبکہ ہزاروں افراد اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک بھی سفر کررہے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کی ’’سیاسی پہچان‘‘ اور اٹھتے سوالات
Apr 25, 2024