قادیانی اسلام دشمن ، ان کامحاسبہ وقت کی اہم ضرورت
رپورٹ۔ملک مظہر حسین اعوان نقشبندی
عقیدہ ختم نبوتؐ روح ایمان و تکمیل ایمان ہے اس کے بغیر ایمان ادھورا ہے ۔ذات مصطفیؐ کے بارے میں پوری امت مسلمہ کا متفقہ و اجتماعی عقیدہ ہے کہ سرور کائنات ،فخر موجودات حضرت محمد مصطفیؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا خالق کائنات نے آپؐ کو ختم نبوت کا تاج پہنا کر اس دنیا میں معبوث فرمایاآپؐ پر آکر سلسلہ نبوت رک جاتا ہے منقطع ہو جاتا ہے ۔
فتنہ قادیانیت برطانوی حکومت کی پیداوار ہے ۔مرزا قادیانی نے برطانوی سامراج کے مشن کی تکمیل کیلئے 1880ء میں قادیانیت کی بنیاد رکھی ،،مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کا دعویٰ مسلمانوں کے اپنے لجپال آقاؐ سے محبت اور اتحاد و یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کی ایک ناپاک سازش تھی جس پر مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں کو زلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔مرزا قادیانی کی اس ناپاک جسارت پر علماء و مشائخ نے علمی و عملی جہاد کیا اور مولانا نقی علی خاں کے والد گرامی امام احمد رضا خاں نے مرزا قادیانی کے خلاف کتاب لکھ کر اس کے تابوت میں کیل ٹھونک دی،اس کے بعد حضرت پیر مہر علی شاہ نے مناظرہ کاچیلینج دیا مگر وہ جھوٹا نبوت کا دعویدار وعدہ کے باوجودبادشاہی مسجد لاہور نہ آیاپھر حضرت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری نے بھی مرزائیت کے خلاف مہم جاری رکھی اور عوام الناس کو ختم نبوتؐ کادرس دیتے رہے ۔مرزا قادیانی کے خلاف 1953ء میں تحریک چلی تو عاشقان رسولؐ نے قربانیاں دیں ،لاہور میں کرفیو لگ گیا مگر تحریک میں کمی نہ آئی ،اس تحریک کے مجاہد مولانا عبدالستار خان نیازی کو سزائے موت سنائی گئی جو عوامی اور بیرونی مسلم ممالک کے ردعمل پر واپس لے لی گئی ۔1970ء کے الیکشن میں جمعیت علماء پاکستان نے حضرت پیر خواجہ قمرالدین سیالوی کی قیادت میں حصہ لیا اور پارلیمانی گروپ پاکستان کی اسمبلی میں علامہ الشاہ احمد نورانی صدیقیؒ کی قیادت میں پہنچا ۔انہوں نے مسلمان کی تعریف اسمبلی میں پیش کی تب جاکر کافی تگ و دو کے بعد اسمبلی میں ختم نبوتؐ کی قرار داد پاس ہوئی اور 7ستمبر1974ء کومرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ۔عاشقان رسولؐ اس بابرکت یوم کو فتح کے طور پر مناتے ہیں اور ختم نبوتؐ کانفرنسز ،سیمینار اور روحانی محافل کا انعقاد کرتے ہیں ۔اسی سلسلہ پاکستان مشائخ وعلماء کونسل کے زیراہتمام7ویں سالانہ’’عقیدہ تحفظ ختم نبوتؐ ‘‘ کانفرنس کا اہتمام مرکزی سیکریٹریٹ آستانہ عالیہ غوثیہ قادرہ کوٹلی پلاٹ شریف نارووال میںکیا گیا ۔کانفرنس کی صدارت آستانہ عالیہ غوثیہ قادریہ حضرت پیر جعفر شاہ ولی گیلانی القادری کوٹلی باجوہ کے سجادہ نشین و مرکزی چیئرمین صاحبزادہ پیر سید سیف اللہ خالد گیلانی القادری نے فرمائی جبکہ سجادہ نشین دربار حضرت میراں حسین شاہ زنجانی لاہور پیر سید محمد افضال حسین شاہ زنجانی ،پیرآف علی پورسیداں شریف سید محفوظ الحسنین شاہ شیرازی ،سجادہ نشین ڈونگیاں شریف پیر سیداحمد رضا شاہ بخاری ،سجادہ نشین مدوکاہلواں پیر سید زاہد حسین گیلانی ،سجادہ نشین واصفی آستانہ بڈیانہ پیر محمد ظہور واصف ،پیر محمد اکرام اللہ سیفی آف ظفروال ،مرکزی وائس چیئرمین برائے کونسل پیر حافظ محمد اشرف نقشبندی ،سیکرٹری جنرل سجاد احمد حکیم القادری ،سیکرٹری انفارمیشن ملک مظہر حسین اعوان نقشبندی ،ڈویژنل چیئرمین پیر محمد ارشد نقشبندی ،چیف آرگنائزر حاجی محمد آصف نذیر ہاشمی و دیگر مہمانان خصوصی تھے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادراہ وحدت اسلامیہ پاکستان کے سربراہ علامہ مفتی خادم حسین خورشید الازہری عقیدہ ختم نبوتؐ ہمارئے ایمان کا سب سے اہم و بنیادی حصہ ہے ، ختم نبوت پر کامل یقین ہی کامل ایمان کی نشانی ہے اس کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔حضور نبی کریمؐ ختم نبوت کا تاج پہن کراس دنیا میں جلوہ فروز ہوئے ،خالق کائنات نے آپؐ کو مختار کل نبی بنا کربھیجا اور قیامت تک آپؐ کی رسالتؐ ہی ایک مکمل دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوتؐ اتحاد امت کیلئے نقطہ وحدت ہے ، نبی کریم ؐ کی محبت و عقیدت ہی ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے جس کے بغیرایمان ادھورا ہے ۔ناموس رسالتؐ کا تحفظ ہر مسلمان پر لازم ہے ہم اپنی جانیں قربان کردیں گے مگر اس پر کسی بھی قسم کی آنچ نہ آنے دیں گے۔جماعت اہلسنت گوجرانوالہ ڈویژن کے امیر علامہ پیر قاضی محمد یعقوب رضوی اور مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے کہا کہ فتنہ قادیانیت برطانیہ کا لگایا ہوا پودا ہے جس کی پرورش میں پوری یہودی لابی کوشاں ہیں لیکن دامن مصطفیؐ سے وابستہ عاشقان رسولؐنے ہر محاز پر ان باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ،مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت اس کی موت سے ہی ثابت ہوگی تھی ۔مرکزی چیئرمین پاکستان مشائخ وعلماء کونسل پیر سید سیف اللہ خالد گیلانی نے اپنی صدارتی خطبہ میں کہا کہ آپؐ کی رسالت و نبوت کا دور قیامت تک باقی رہے گا اور آپؐ کی رسالت و نبوت کا آفتاب رہتی دنیا تک اپنی روشنیاں بکھیرتا رہے گا ۔ سرورکائنات ؐ کو خاتم النبین نہ مانے والے مسلمانوں کے دشمن ہیں،فتنہ قادیانیت کی سرکوبی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔
علماء و مشائخ نے اپنے خطابات میں مزید کہا کہ قادیانی اور قادیانی نواز اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں ان کا محاسبہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔کانفرنس سے علامہ مفتی خادم حسین خادم القادری ، علامہ محمد عرفان اسلام اویسی ،علامہ اللہ دتہ سجن سائیں ،زاہد محمود قادری ،حافظ محمد دلشاد منیر اویسی ،محمد عثمان طاہری ،محمدناصر حسین فاروقی ،علی حسن قادری ،قاری محمد کاشف بٹ ودیگر نے بھی خطاب و ہدیہ نعت پیش کیا۔ملک مظہر حسین اعوان نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ختم نبوتؐ ہمارے ایمان کی اساس اور دین کی روح ہے ؐ۔آپؐ کی ختم نبوت کا منکر کافرومرتد ہے ۔انہوں نے کہا کہ محبوب خدا حضرت محمد مصطفیؐ ختم نبوت کا تاج پہن کر اس دینا میں تشریف لائے اور اب قیامت تک کیلئے آپؐ کا دین اور نبوتؐ غالب رہے گی ۔صاحبزادہ سید عاصم گیلانی نے کہا کہ نبی پاکؐ کی غلامی ہر بندہ مومن کیلئے باعث فخر ہے جس پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔انہوںنے کہا کہ قائد اہلسنت الشاہ احمد نورانی صدیقی عالم اسلام کے وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں کہ جن کے زندگی کے شب و روز قرآن و سنت ؐ کی تعلیم و تبلیغ اور فتہ قادیانیت کی سرکوبی میں بسر ہوئے اور آپ نے کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہ کیا۔ختم نبوتؐ کا جو باب حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ سے شروع ہوا تھااس کی آبیاری علامہ الشاہ احمد نورانی صدیقی نے اپنے خون جگر سے فرمائی اور سات ستمبر 1974کو پارلیمنٹ سے مرزائیوں کو اقلیت غیر مسلم قرار دلوانا آپؓ ہی کا خاصہ ہے۔کانفرنس کے آخر میں ایک متفقہ قرار داد بھی پیش کی گئی جسے بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا قرار داد میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ قادیانیوں کو جمعتہ المبارک سمیت دیگر تبلیغی سرگرمیوں سے روکا جائے جمعتہ المبارک مسلمانوں کیلئے عید کا دن ہے اس لئے قادیانیوں کو جمعہ کے اجتماعات کی اجازت نہ دی جائے اور منبر و محراب مسلمانوں کی عبادت گاہوں کی نشانی ہے انھیںمینار بنانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔قومی شناختی کارڈ میںاقلیت کیلئے الگ سے خانہ بنایا جائے اور عقیدہ ختم نبوتؐ کے باب کو پرائمری سے لیکر یونیورسٹی لیول تک شامل نصاب کیا جائے ۔قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سرکاری و غیر سرکاری اہم عہدوں سے مرزائی اور مرزائی نواز لوگوں کوفل الفور ہٹایا جائے اور قادیانی مصنوعات کا مکمل بائیکارٹ کیا جائے۔اس موقع پر سیکریٹریٹ کے درودیوار نعرہ تکبیر اللہ اکبر ،نعرہ رسالت ؐ یارسول اللہ ،نعرہ حیدری یاعلی ؓ اور غلام ہیں غلام ہیں رسول ؐ کے غلام ہیں ،نہ ہو عشق مصطفی ؐ تو زندگی فضول ہے غلامی رسولؐ میں موت بھی قبول ہے کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا ۔ کانفرنس کے اختتام پر درودوسلام اور ملکی سلامتی و استحکام کی خصوصی دعا کی گئی ۔یوں یہ ایک روزہ عظیم الشان عقیدہ تحفظ ختم نبوت ؐ کانفرنس اختتام پذیر ہوئی اور دور دراز سے آئے ہوئے عاشقان رسول ؐ کے قافلے تحفظ ناموس رسالتؐ کے دفاع کا عزم لئے اپنی اپنی منزلوں کی طرف رواں دواں ہوئے ۔