آخریہ تاروں کے جال کس کے ہیں؟
کلفٹن کے رہائشی کی حیثیت سے میرے اور میرے پڑوسیوںکے لیے یہ بات ناقابل برداشت ہو جاتی ہے جب ہم اپنے علاقے میں بجلی کے کھمبوں کے گردمختلف اقسام کے بے ہنگم تار لپٹے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہ تارصرف دیکھنے میں ہی برے محسوس نہیں ہوتے بلکہ حفاظتی نقطہ نگاہ سے بھی خطرناک ہیں۔اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ تاروں کے جال کس کے ہیں؟ ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کس کی ہے؟کیا انٹرنیٹ سروس یا ٹی وی کیبل سروس فراہم کرنے والے ان کے مالک ہیں؟ بلاشبہ یہ تار غیر قانونی ہیں اور انہیں فوری طور پراتار دینا چاہیئے۔اس طرح کسی بھی خطرے کے امکانات کم ہو جائیں گے اور علاقہ بھی کئی اعتبار سے صاف ستھرا ہو جائے گا۔ جب سے میری توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول ہو ئی ہے ، میں نے نوٹ کیا ہے کہ پورے شہر میں اکثر وبیشترکھمبوں پر اسی طرح کے بے ہنگم تار لٹک رہے ہوتے ہیں ۔ یہی وقت ہے کہ اس حوالے سے ایک واضح اور ٹھوس پالیسی بنائی جائے ۔ اس طرح پورا شہر بھی صاف ہو جائے گا اور بے ہنگم تاروں کے جال سے بھی نجات حاصل ہوگی جس نے پورے شہر کو بدنما بنا کر رکھا ہے۔نبیل احمد، کراچی