28 مئی 1998یوم بقائے عالم اسلام

 رانا ضیا جاوید جوئیہ 
28 مئی 1998 کو پاکستان نے بھارت کے ایٹمی تجربات کے جواب میں پاکستان نے اس سے زیادہ بہتر ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا اور دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا اس وقت انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے کے لئے مختلف قسم کے لالچ بھی دئے اور خطرناک قسم کی دھمکیاں بھی دیں جن میں سے سب سے چھوٹی دھمکی یہ تھی کہ پاکستان نے اگر ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان کو واپس سٹون ایج میں بھیج دیں گےلیکن اللہ کریم کے فضل و کرم سے اس وقت کے پاکستان کے فیصلہ سازوں نے انتہائی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرنے کا نہ صرف فیصلہ کیا بلکہ بھارت سے بہتر صلاحیت کے ایٹمی دھماکے کر بھی دیئے ان ایٹمی دھماکوں سے ہمارے دشمنوں کو یہ واضح پیغام مل گیا کہ اگر کسی نے میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف دیکھنے کی ہمت کی تو ان دشمنوں کے ملکوں کا نام و نشان تک صفحہ ہستی سے مٹایا جا سکتا ہے 
ہماری قوم کو آج یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ تمام تر اقتصادی مشکلات اور بین الاقوامی دباو کے باوجود پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جس نے یہ صلاحیت نہ صرف حاصل کی بلکہ شاندار دھماکوں کے ذریعے اس کا اعلان بھی کیا آج بدقسمتی سے ہمارے اپنے ہی ملک کے کچھ نام نہاد دانشور دشمن کے پیڈ ایجنٹ بن کر قوم میں یہ پراپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں کہ پاکستان کے اقتصادی حالات کے تناظر میں ایٹمی طاقت بننے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے لیکن یہ غداران ملک و ملت چند پیسوں کی خاطر اپنا دین و ایمان بیچ کر ہماری ایٹمی صلاحیت کے خلاف پراپیگنڈہ کر تے ہوئے یہ بات بھول جاتے ہیں کہ بھارت جیسے ازلی دشمن کے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے ایٹمی طاقت نہ بننے کا نتیجہ کتنا خطرناک ہوتا؟بھارت یمارے ایٹمی طاقت بننے سے پہلے تک اکھنڈ بھارت کے نہ صرف خواب دیکھتا تھا بلکہ اس کے لئے باقاعدہ کام بھی کرتا تھا اور 1971 میں مشرقی پاکستان کو ہم سے علیحدہ کرنے کے موقعہ پر تو ہمارے دشمن ملک کی وزیر اعظم نے کھلے عام کہا تھا کہ آج ہم نے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے بھارت نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کر کے اپنے جارحیت پسندانہ عزائم کو مزید عیاں کر دیا اگر پاکستان ایٹمی صلاحیت کا اظہار اس وقت نہ کرتا تو خدانخواستہ آج ہم دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اسلامی مملکت کے طور پر موجود ہی نہ ہوتے لیکن سلام ہے اس وقت کے تمام سائنسدانوں کو' دفاعی افواج کو اور جرا¿ت مند سیاسی قیادت کو کہ انہوں نے وہ فیصلہ کیا جو ہماری بقا کا ضامن بھی ہے اور ہمارے دشمن ملک کے خلاف ہمارے لئے یوم فتح بھی 
قارئین گرامی جو غداران ملک و ملت ہماری ایٹمی صلاحیت کے خلاف پراپیگنڈہ کرتے ہیں ان سے کوئی یہ پوچھے کہ اگر پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرنے کی ضرورت نہی تھی تو پھر ان نام نہاد دانشوروں کے پیارے ملک بھارت کو ایٹمی دھماکے کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہماری ضرورت تو ثابت ہو جاتی ہے بھارت کے دھماکوں کے جواب کے طور پر لیکن یہ پراپیگنڈہ کرنے والے لوگ ہمیں یہ بتائیں کہ انکے فیورٹ بھارت کے ایٹمی دھماکے کرنے کا کیا جواز تھا؟ ہمارے لئے تو اپنی بقا اور سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کا یہ فیصلہ اور یہ دن بجا طور پر یوم تکبیر' یوم بقا بلکہ یوم فتح ہے
قارئین گرامی ہماری ایٹمی صلاحیت ہمارے لئے اس لئے قابل فخر ہے کہ یہ بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف ہمارے ملک عزیز کی بقا کی ضامن ہے اور نہ صرف یہ پاکستان کی بقا اور سالمیت کے تحفظ کی ضامن بلکہ پوری امت مسلمہ کے مقہور و مجبور مسلمانوں کے لئے امید کی روشن کرن ہے آج بھی اگر ہم اسرائیل کو صرف ایک پیغام بھجوا دیں کہ غزہ کے مسلمان ہمارے بھائی ہیں اور اگر اسرائیل نے ان کے خلاف ظلم و ستم کا سلسلہ نہ روکا تو پاکستان غزہ کے اپنے مسلمان بھائیوں کے وجود کو صفحہ ہستی سے مٹنے سے بچانے کے لئے آخری آپشن کے طور پر اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کر گزرے گا تو اسرائیل ہمارے صرف ایک پیغام سے ہی اپنے خطرناک عزائم سے باز آ سکتا ہے اور بلا شک و شبہ ہماری ایٹمی صلاحیت کا مقصد جارحیت نہی بلکہ دفاع ہے لیکن دفاع کے لئے تو ہم پھر اسے استعمال بھی کر سکتے ہیں 
ایک ضرورت البتہ آج بالکل مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمیں جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے تمام نام نہاد دانشوروں کو جو دشمن کے ایجنڈے پر ان کے ایجنٹ کے طور پر خفیہ یا کھلم کھلا کام کر رہے ہیں اور ہر وقت اپنا سارا زور پاکستان کے خلاف لگا رہے ہیں کبھی یہ لوگ ایٹمی صلاحیت حاصل نہ کرنے پر دلائل دیتے ہیں تو کبھی پاکستان کی دفاعی افواج اور عوام کے درمیان فاصلے پیدا کرنے اور انہیں بڑھانے پر زور قلم صرف کرتے نظر آتے ہیں ہمیں انہیں ملک دشمن اور غدار نہ صرف ڈیکلیئر کر دینا چاہئے بلکہ ان کو یا تو ملک سے نکال دینا چایئے یا انہیں ملک کے اندر دشمن کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے سخت سے سخت سزائیں دی جائیں دو چار ایسے نام نہاد دانشوروں کو سزا دے دی گئی تو باقی خود ہی باز آ جائیں گے اس کی ضرورت اس وجہ سے بہت زیادہ ہے کہ ہماری دفاعی افواج جو ہماری ایٹمی صلاحیت کے ساتھ ہمارے دفاع اور ہماری بقا کی ضامن ہیں کے خلاف دشمن نے یہی منصوبہ بنایا ہے کہ دفاعی افواج کے خلاف کچھ پیڈ لوگوں کے ذریعے مہم چلا کر دفاعی افواج اور عوام کے درمیان نفرت کی خلیج کو اتنا بڑھا دیا جائے کہ خدانخواستہ ضرورت کے وقت ہماری دفاعی افواج دفاع ہی نہ کر سکیں اس لئے ایسے نام نہاد ایجنٹوں کی نشاندہی انکی تحریروں کے ذریعے کر کے انہیں ملک کے خلاف کام کرنے والے متعلقہ قوانین کے تحت سخت سے سخت سزائیں دی جائیں اور دوسری طرف جس طرع آج کل سوشل میڈیا پر دفاعی افواج اور پاکستان کے خلاف مہم چلانے کے لئے پچیس پچیس ہزار لوگوں کو ملازم رکھا جاتا ہے تو ریاست کی طرف سے خواہ اس مقصد کے لئے ملازم نہ رکھے جائیں لیکن ریاست کے ہر ملازم کو پابند کر دیا جائے کہ وہ سوشل میڈیا پر بھی اور پرنٹ میڈیا پر بھی ان دشمنوں کو موثر جواب بھی دیتے رہیں اور نوجوان نسل کو بھی یہ بتاتے رہیں کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور اسکی دفاعی افواج پاکستان کی سالمیت کے لئے کتنی اہم ہیں آج ہمارے میڈیا کو بھی ایسے دشمن ایجنٹوں کو بلیک آوٹ کرنا چاہئے قارئین کرام سپین سے جس طرع مسلمانوں کا خاتمہ کر دیا گیا تھا آج بھارتی بھی وہی خواب دیکھتے ہیں لیکن اللہ کریم کے خصوصی فضل و کرم کی وجہ سے پاکستان نے 28 مئی 1998 کو ایسی صلاحیت حاصل کر لی جس نے دشمن کے سارے خواب چکنا چور کر دیئے ہیں لیکن اب دشمن نے کچھ ایجنٹوں کو اس کام پر لگایا پے کہ پاکستان کی دفاعی افواج کی عوام میں عزت کم کر دی جائے لیکن ان شائ اللہ چند گمراہ لوگوں کے علاوہ پوری قوم پاکستان کی دفاعی افواج کے عزت و احترام پر کوئی سمجھوتہ نہی کرے گی اور ہم اپنی ہی قوم کے ان چند شرپسند لالچی گمراہ اور غدار لوگوں کے پراپیگنڈہ سے متاثر نہی ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر اپنے اس وطن عزیز کے دفاع کے لئے اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ہر قربانی دینے کے لئے ہر پل تیار رہیں گے اور جس کسی نے ہمارے ملکی اداوروں اور ہمارے ایٹمی اثاثوں بالخصوص ہماری قابل فخر دفاعی افواج کے خلاف پراپیگنڈہ کیا ہم اس کے خلاف نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کا مطالبہ کریں گے اور انہیں ڈیکلیئر کر دیں گے کہ وہ پاکستان کے شہری ہی نہی بلکہ پاکستان کے دشمن غداران وطن ہیں کیونکہ کوئی بھی ملک اور کوئی بھی طاقت دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف لڑ کر دفاع کر سکتی ہے لیکن اپنے ہی شہریوں کے خلاف لڑنا ممکن نہی ہوتا اس لئے ایسے تمام لوگ جو عوام کو اپنی دفاعی افواج کے خلاف لڑانے کی سازشوں میں مصروف ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت آج بہت زیادہ ہے 
 28 مئی 1998 کے جرات مندانہ دھماکوں پر میں اس کے تمام ذمہ داروں کے ساتھ خصوصی خراج تحسین پیش کرتا ہوں ہماری مسلح افواج پاکستان کو کہ جنہوں نے ہماری بقا کے لئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے میں زبردست کردار ادا کیا ہم کل بھی اپنی افواج کی عزت کرتے تھے' آج بھی عزت کرتے ہیں اور ہمیشہ عزت کرتے رہیں گے تاکہ ہماری مسلح افواج ہمارے دفاع کے لئے اپنا کردار موثر طور پر ادا کرتی رہیں پاکستان زندہ باد

ای پیپر دی نیشن

 سکول میں پہلا دن ۔ دیدہ و دل

 ڈاکٹر ندا ایلی آج میری بیٹی کا سکول میں پہلا دن تھا ۔وہ ابھی بہت چھوٹی تھی ۔ مجھے سارا دن بہت پریشانی رہی ۔ پتہ نہیں اس نے ...