سچ کہنے والوں اور صراط مستقیم پر چلنے والوں کو رب العزت کامیابی و کامرانی سے نوازے۔ آمین سچائی اور ایمانداری کے رستے پر چلنے والے نایاب گوہروں کو یاد رکھنا بھی دراصل آنے والی نسلوں کو راست بازی، خودی اور انصاف کا درس دینے کے مترادف ہے۔ تاریخ انسانی اس بات کی گواہ ہے جن لوگوں نے بغیر کسی غرض لالچ کے بنی نوع انسانی کی خدمت کی ہے وہ لوگ آنے والی نسلوں کیلئے سرمایہ حیات ہوتے ہیں۔
بختیار علی ملہی پنجاب سیکرٹریٹ کے ایک درویش صفت افسر تھے۔ 13 اپریل2012 راہی ملک عدم ہوئے۔ وہ خود کو افسر نہیں حقیقتاً پبلک سرونٹ سمجھتے تھے۔ صرف تنخواہ پر کام کیا سرکاری مراعات سے کبھی فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ یہ کہنا:
Salary is the least reward, you get from yor job,work, itself is great blessing.
روز نئے چیلنجز فیس کرنا پڑتے ہیں۔ قوت فیصلہ پیدا ہوتی ہے۔ زمانہ¿ طالب علمی میں میں نہایت Shy Student تھا۔ ملازمت میں آکر میٹنگز میں اظہار رائے دینا۔ بعض موضوعات پر لیکچر دینا پڑتے ہیں۔ انسان کی پہچان بنتی ہے عزت ملتی ہے۔ یہ ہوتے ہیں نوکری کے اصل فائدے قدرت نے بے شمار خوبیاں انہیں عطا فرمائی تھیں۔ خوش مزاج اخلاق نہایت بلند، ہم نے کبھی ان کی زبان سے گالی نہیں سنی۔
بعض عزیزو اقارب سے سنا کہ بختیار ملہی صاحب کی افسروں کے ساتھ کوئی PR نہیں بس غریبوں کے ساتھ بڑے خوش رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے کہنے لگے کہ میں نے مالی کی تنخواہ ڈبل کر دی ہے۔ سو دو سو بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا نہ بے چاروں کی کوئی یونین ہے۔ مالی ہڑتال بھی کر دیں تو کسی کا کوئی نقصان نہیں۔ لوگ پودوں کو خود پانی دے لیں گے اسلئے بے چارے مطالبہ ہی نہیں کرتے تنخواہ بڑھانے کا۔
ایک سال پہلے مالی کو ہیپاٹائیٹس سی ہو گیا اس نے آ کر بتایا کہ یہ بڑا مہنگا علاج ہے۔ میں نہیں کروا سکتا کہنے لگے علاج کے ہتھوں تینوں مرن نہیں دیندے۔مالی ماشاءاللہ ٹھیک ہے۔ اپنا کام کر رہاہے۔ مالی کا کہنا ہے ہر گھر میں مجھے مالی کہا جاتا ہے۔ ہوں بھی مالی لیکن انہوں نے ہمیشہ مجھے محمد اشرف کہا ہے۔
گریڈ 19 سے جب گریڈ بیس میں ترقی ہوئی تو مبارک باد دینے والوں کو کہتے تھے انیس بیس کا فرق ہے۔ عبدالحمید خاں صاحب ان کے کولیگ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 21 ویں گریڈ کیلئے سنیارٹی کے حساب سے ان کا نام بنتا ہے لیکن کسی مصلحت کی وجہ سے انہیں نظر انداز کیا گیا۔ تو اپنی ریٹائرمنٹ پر جو تقریر انہوں نے کی۔ اس میں کہا کہ ہم تو اندھوں کے شہر میں آئینے بیچتے رہے ہیں۔
مثبت انداز فکر رکھنے والے نہایت قابل اور ایماندار انسان تھے۔ جب کسی افسر کی انکوائری ان کے پاس ہوتی تو انہیں یقین ہوتا کہ ہمیں انصاف ملے گا۔
جناب پرویز مسعود صاحب چیف سیکرٹری پنجاب) کے ہم سب بہن بھائی بے مشکور ہیں جنہوں نے ہمارے محترم والد کوقلم توڑ الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان سب خواتین حضرات کے ہم شکر گزار ہیں۔ جنہوں نے ہمارے ساتھ اظہار افسوس کیا اور ان کیلئے بخشش کی دعا کی۔ تب سے لوگوں نے انہیں بڑے اچھے الفاظ میں یاد کیا ہے ان کے الفاظ ہمارے لئے سرمایہ بے بہا ہیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیراً
کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے
کہاں ہو تم یہ دل بے قرار آج بھی ہے
ایرانی صدر کا دورہ، واشنگٹن کے لیے دو ٹوک پیغام؟
Apr 24, 2024