جمعۃ المبارک‘ 5   ذیقعد‘  1444ھ‘ 26  مئی  2023ء

یوم تکریم شہدا پر عوام کا اپنے شہیدوں سے والہانہ عقیدت  کا اظہار
گزشتہ روز ملک بھر میں یوم تکریم شہدا کی پروقار تقریبات منائی گئیں۔ یہ ان شہیدوں کے نام تھی جنہوں نے مادر وطن کی حرمت پر اپنی متاع عزیز جسے جان کہتے ہیں نچھاور کر کے شہادت کا بلند رتبہ پایا۔ اس دن کو منانے کی وجہ یہ بنی ہے کہ بعض گمراہ لوگ عوام اور ان شہدا کے وارثوں کے درمیان نفرت اور بدگمانی کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ وہ گزگز بھر لمبی زبانیں نکال کر یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس دن کو منانے کی کیا ضرورت ہے۔ کوئی عقل کے اندھوں سے پوچھے کہ یہ جو وہ بڑے طمطراق سے کبھی ڈاکٹرز ڈے ، کبھی وکلا ڈے ، کبھی ویلنٹائن ڈے ، کبھی ڈیموکریسی ڈے ، کبھی اظہار رائے کی آزادی کے دن مناتے ہیں ، آخر اس کی کیا ضرورت ہے۔ بے شک پوری قوم اپنے مجاہدوں ، غازیوں اور شہیدوں کو ہر وقت یاد رکھتی ہے۔ یہ سب ہمارے ہی بچے ہیں۔ جوان ہیں جنہیں ما?ں نے پالا ہی اس لیے ہوتا ہے۔ یہ اپنی جوانی اپنے ملک کی عزت و حرمت اس کی سرحدوں کی نگہبانی پر قربان کر دیں۔ کوئی آفت ہو تو یہی سر بکف فولاد جیسے مضبوط جوان جس طرح دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوتے ہیں اسی طرح ان آفات ارضی و سماوی کے آگے بھی سینہ سْپر ہو کر قوم کے لیے راحت کا باعث بنتے ہیں۔ آج پوری قوم جو آرام کی نیند سوتی ہے اس کے لیے یہ لاکھوں جوان سرحدوں پر اپنی نیندیں قربان کرتے ہیں۔ ایسے شہیدوں کی یادگاروں کو تصاویر کو ملیامیٹ کرنے والوں کے نام و نشاں مٹ جائے گا مگر ہمارے عظمتوں کے یہ نشان ہمیشہ باقی رہیں گے۔ اگر یہ نہ ہوتے تو آج ہمارے دشمن ہماری عزت و ناموس اور ملک کو تاراج کر چکے ہوتے۔ ان سے محبت ہماری حب الوطنی کا تقاضہ ہے۔ ان کو یاد رکھا اور سراہا جاے کیونکہ یہ بیٹے واقعی دکانوں میں نہیں بکتے۔ ان کی قدر ان شہیدوں کے گھر والوں سے پوچھیں…
٭٭٭٭
مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس بے ضمیری کا مظہر ہے۔ نوم چومسکی

مگر کیا کیجئے جب اقوام عالم اجتماعی طور پر اس بے ضمیری کی طرف راغب ہوں  تو پھر ان پر کسی کی نصیحت کا اثر نہیں ہوتا۔ نوم چومسکی عالمی سطح کے فلسفی اور تجزیہ نگار ہے۔ دنیا میں ان کی باتوں کو غور سے سْنا جاتا ہے۔ انہوں نے بھی متنازعہ علاقے یعنی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے جی 20 کے اجلاس کے انعقاد کو بے ضمیری کا نام دیا ہے۔ بھارت کا ضمیر تو 72 برسوں سے مردہ ہو چکا ہے۔ وہ سچ نہ سننا چاہتا ہے نہ دیکھنا چاہتا ہے۔ نہ اسے سچ سے کوئی دلچسپی ہے۔ اگر بھارت ایک جمہوری ملک ہوتا تو مسئلہ کشمیر کا آج وجود بھی نہ ہوتا۔ مگر دیکھ لیں بھارتی ہٹ دھرمی آج بھی برقرار ہے۔ وہ جمہوریت کی آڑ میں دنیا کو بے وقوف بناتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کم و بیش 9 لاکھ بھارتی فوج اپنا غاضبانہ قبضہ برقرار رکھنے کے لیے کشمیریوں کے سروں پر تعینات ہے۔ اس جبری خاموشی کو بھارت امن کا نام اس صورت حال میں جب "ہر دھڑکن پہ خوف کے پہرے ہر آنسو پر پابندی "ہو تو کیا اسے امن کہا جا سکتا ہے۔ دنیا سب کچھ جانتی ہے اس کے باوجود جو ممالک اس متنازعہ مقتل بنے خطہ میں جی ٹونٹی کانفرنس پر سیر سپاٹے کے لیے دوڑے چلے آئے واقعی ان کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں یا وہ بے ضمیری کا مظہر بن چکے ہیں۔ کیا انہیں کرفیو زدہ ماحول میں خالی ویران سڑکوں پر تفریح گاہوں میں گھومتے ہوئے احساس نہیں ہوا ہو گا کہ یہ کون سا آسیب زدہ شہر ہے جسے جنت کہتے ہیں یہاں تو کسی کے چہرے پر نہ رنگ سرور ہے نہ موج تبسم ہے۔ یہ چند لوگ جو باہر نظر آ رہے ہیں خوف سے سہمے ہوئے کیوں ہیں۔ مہمانوں کو ان سے بات کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔ سنگینوں کے پہرے میں کرفیو کی حالت میں چین، سعودی عرب، مصر اور ترکی کے بائیکاٹ کے بعد اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو نوم چومسکی نے بجاطور پر بے ضمیر کا نام دیا ہے۔ 
٭٭٭٭
سعودی پرو لیگ میں النصر کی فتح، رونالڈو سجدہ ریز ہو گئے
 عام طور پر مسلم کھلاڑی گول کرنے کی خوشی میں سجدہ ریز ہو کر شکر ادا کرتے ہیں۔ صرف فٹبال ہی نہیں کرکٹ ہو یا کشتی یا کوئی اور کھیل یہ مسلم کھلاڑیوں کا وطیرہ ہے۔ گزشتہ دنوں جس طرح النصر کلب سعودی عرب کے کھلاڑی رونالڈو نے گول کرنے کے بعد میدان میں سجدہ شکر ادا کیا اس کی ویڈیو وائرل ہونے سے دنیا بھر میں فٹبال کے اس نمبر ون کھلاڑی کے چاہنے والے اپنے انداز میں تبصرے کر رہے ہیں۔ مسلم شائقین تو خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ کئی ایک نے ان کے لیے اسلام قبول کرنے کی دعا بھی کی ہے۔ لگتا بھی یہی ہے کہ سعودی عرب میں قیام کے بعد سعودی فٹبال ٹیم النصر میں کھیلتے ہوئے کیا معلوم کب وہ اسلام کے آفاقی پیغام کو قبول کر لیں۔ غیر مسلم ممالک شاید یہ آسانی سے برداشت نہ کر پائیں۔ اب میسی کو ہی دیکھ لیں وہ اپنے بیوی اور بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے سعودی عرب کیا گئے ان کی فوری طور پر بنا اجازت وہاں جانے پر جرمانہ ہوا اور واپسی کا سفر اختیار کرنے کا حکم دیا گیا۔ حالانکہ میسی بھی رونالڈو کی طرح عربی لباس میں نہایت خوبصورت لگ رہے تھے۔ ہدایت دینا اللہ کریم کے اختیار میں ہے مگر ہدایت قبول کرنے والوں کو بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر تب جب وہ نامور لوگ ہوں مگر ا س کے باوجود تاریخ میں بے شمار ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے نام و نمود کے باوجود اسلام قبول کیا اور دنیا والے چند دن شور مچا کر خاموش ہو گئے۔ بہرحال رونالڈو کا یہ اسلامی انداز میں خوشی منانے کا ایک منفرد انداز تھا جو سب کو پسند آیا…
٭٭٭٭
کینیڈا میں پاکستانی ووٹر پاکستان کیخلاف خط لکھنے والے ارکان کو ووٹ نہیں دیں گے
 لگتا ہے اب بیرون ملک رہنے والے جذباتی پاکستانیوں کو بھی عقل آنے لگی ہے۔ جبھی تو کینیڈا کے وزیر اعظم کو وہاں مقیم پاکستانیوں نے خط لکھا ہے جس میں ان ارکان پارلیمنٹ کو آئندہ ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے جنہوں نے پاکستان کے حالات کو جواز بنا کر کینیڈا کے وزیر اعظم کو انسانی حقوق کی آڑ میں خط لکھا تھا۔ کسی ملک میں جو سیاسی حالات ہوتے ہیں اس کا تعلق وہاں کی حکومت اور عوام سے ہوتا ہے۔ دوسرے ممالک کو اس میں لْچ تلنے کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ خود مغربی یورپی ممالک میں کیا کچھ نہیں ہوتا۔ حکومت اور عوام ایک دوسرے کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑتے ہیں مگر کسی دوسرے ملک کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اور نہ کوئی ان اندرونی معاملات میں ٹانگ اڑاتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ بات کہ کسی ملک کے تارکین وطن دیارِغیر میں اپنے ملک کا پیٹ ننگا نہیں کرتے۔ مگر ہمارے ہاں ایک جماعت کے کارکنوں نے بے حسی اور بے حمیتی کی حد ہی ختم کر دی۔ بیرون ملک اسکے کارکنوں نے خود پاکستان اور اس کی حکومت کو بدنام کرنے کی جو منفی مہم شروع کی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ مگر کب تک بالآخر جب جذباتیت کا دور ختم ہوتا ہے لوگوں کی عقل ٹھکانے آتی ہے تو وہ پشیمان ہوتے ہیں۔ اب یہی کینیڈا میں ہوا ہے۔ خدا کرے برطانیہ اور امریکہ میں موجود محب وطن پاکستانی بھی وہاں کی حکومتوں پر زور ڈالیں کے ان کے ارکان حکومت پاکستان کے معاملات میں بلاوجہ ٹانگ اڑانے سے باز رہیں۔ ورنہ وہاں کی پاکستانی کمیونٹی ان ارکان کو ووٹ نہیں دیں گے…
٭٭٭٭

ای پیپر دی نیشن

 سکول میں پہلا دن ۔ دیدہ و دل

 ڈاکٹر ندا ایلی آج میری بیٹی کا سکول میں پہلا دن تھا ۔وہ ابھی بہت چھوٹی تھی ۔ مجھے سارا دن بہت پریشانی رہی ۔ پتہ نہیں اس نے ...