دو راجکاروں کا مشن امریکہ 

لندن کی گولڈ سمتھ فیملی کے دونوں راجکمار پاکستان کو حقیقی آزادی دلوانے کیلئے امریکہ پہنچ گئے اور پانچ چھ امریکی سینٹروں اور ارکان کانگرس سے ملاقاتیں کر ڈالیں۔ ان ملاقاتوں پر بدظنی رکھنے والوں نے یہ اعتراض اٹھایا کہ جن ارکان سے ملاقاتیں کی گئیں ، وہ سب کے سب پاکستان کے دشمن، بھارتی لابی اور یہودی صہیونی لابی سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
بدظنی سے بچنا چاہیے۔ معترض حضرات کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ محض اتفاق بھی ہو سکتا ہے کہ وہ جس سے بھی ملے پاکستان کا دشمن، بھارتی اور صہیونی نکلا۔ شہزادگان اچھے اچھے لوگوں سے ملنے گئے تھے، بدقسمتی سے انہیں جو ’’مال‘‘ ملاقات کیلئے ملا وہ ایسا نکلا تو اس میں قصور شہزادگان کا نہیں، سوئے اتفاق کا ہے۔ 
____
ایک وجہ اور بھی ہو سکتی ہے۔ اصل چیز مقصد ہے اور مقصد پاکستان کو حقیقی آزادی دلوانا ہے تو یہ مقصد جہاں سے بھی، جن سے بھی اور جیسے بھی حاصل ہو، کر لینا چاہیے۔ وہ کہاوت سنی ہو گی کہ آموں، سے مطلب، پیڑ گننے سے کیا مطلب۔ ہمیں حقیقی آزادی چاہیے۔ پھر وہ چاہے خیر دین سے ملے یا شرمین سے۔ 
____
ادھر ہمارے ہاں صہیونیوں کو بد کہنے کا رواج چل پڑا ہے اور یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ اس سے مرشداتی ارادت مندوں کے وسیع حلقے کی مذہبی دل آزاری ہوتی ہے۔ ایک جلیل القدر صہیونی زیک گولڈ سمتھ مرشداتی حلقوں کے ماموں بھی ہیں اور چچا بھی۔ ماموں اس طرح کہ وہ مرشد کے برادر نسبتی ہیں اور چچا اس طرح کہ ایک بار مرشد نے لندن جا کر، زیک گولڈ سمتھ کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر حاضرین اور ناظرین کو بتایا تھا کہ یہ میرا بھائی ہے۔ یوں وہ چچا ہوئے۔ 
بھتیجو ں اور بھانجوں کے اس وسیع قبیلے کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے۔ 
____
شہزادگان نے جن سینیٹرز سے ملاقات کی ، ان میں محترمہ رچرڈ گرینیل بھی شامل ہیں۔ ہمارے ہاں اتفاق سے، رچرڈ گرینیل کو صاحب لکھا جاتا ہے جو لاعلمی یا غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ گرینیل صاحبہ محترمہ ہیں یعنی شریمتی ہیں۔ 
شریمتی جی کی شادی 2011 ء میں میٹ لاشے Lasheyy  Matt سے ہوئی تھی۔ شادی کے کاغذات میں میٹ صاحب کی جنس Male یعنی مرد لکھی ہے۔ 
تب سے اب تک شادی کامیاب چلی آ رہی ہے۔ دونوں میاں بیوی کی تصویر نیٹ پر بآسانی دستیاب ہے۔ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں، یہ جوڑا کون سے آسمان پر بنا، ابھی معلوم نہیں ہو سکا۔ 
____
اطلاع ہے کہ اسلام آباد میں پہلی وفاقی جیل کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے۔ اور اب کسی بھی تاریخ کو اس کا افتتاح ہو گا۔ یعنی اس کی آبادکاری شروع ہو جائے گی۔ مزید اطلاع ہے کہ آبادکاری کا افتتاح مرشد اڈیالوی کریں گے، یعنی وہ اس ’’نوآبادی‘‘ کے پہلے آباد کار ہوں گے
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد 
نہیں ہے میری نظر اب سو ئے اڈیالہ شڈیالہ وغیرہ 
مرشد کے علاوہ اطلاع ہے کہ، مزید اہل نظر بھی اس نئی بستی کے مکین بنائے جائیں گے۔ 
افتتاح کیلئے /5 اگست کی تاریخ نجومیوں نے سعد بتائی ہے۔ واللہ اعلم 
____
/5 اگست وہ تاریخ ہے جو اس تحریک کا نکتہ عروج ہو گی جو ملک بھر میں نادیدہ طور پر چل رہی ہے۔ 
سب کو /5 اگست کے آنے کا انتظار ہے جس میں اب چار پانچ دن باقی رہ گئے۔ مطلب چار اور پانچ دن یعنی کل 9 دن۔ دیکھئے اس روز کس نکتے کو کیا اور کتنا عروج ملتا ہے۔ 
____
کے پی کے میں سینٹ الیکشن مکمل ہو گئے۔ خاص بات یہ ہوئی کہ تین سال سے مفرور چھوٹا چیتن بھی منتخب ہو گیا۔ حالانکہ اِدھر اْدھر کے ذرائع خبریں دے رہے تھے کہ موٹا چیتن چھوٹے چیتن کے خلاف ہے، وہ اسے منتخب نہیں ہونے دے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ شاید موٹے چیتن نے سوچا ہو کہ چھوٹے چیتن نے کون سا حلف اٹھانے آنا ہے، اس نے تو مفرور ہی رہنا ہے (بعض نجومی کہتے ہیں کہ یہ مفروری اب عمر بھر کی ہے)۔ 
چھوٹا چیتن بہت محتاط ہے۔ دو چار ماہ کے بعد آڈیو بھیج اپ لوڈ کر دیتا ہے، وڈیو نہیں بناتا۔ اس کا خیال ہے کہ وڈیو بنائی تو جاسوس ادارے پتہ چلا لیں گے کہ یہ کمرہ کس گھر کا ہے اور گھر کہاں ہے۔ حالانکہ کمرے کی تصویر سے گھر کا پتہ کہاں چلتا ہے۔ ویسے وہ دیوار پر کالا کپڑا تان کر بھی وڈیو بنا سکتا ہے لیکن نہیں بناتا ، اس درجے محتاط ہے۔ 
مرشد کو سب سے زیادہ  چنتا چھوٹے چیتن کی ہے کہ کہیں مورا راجہ پکڑا نہ جائے۔ پکڑا گیا تو ایک ٹی وی اینکر کو سفر آخرت پر روانہ کرنے کا کیس بھی کھل جائے گا۔ 
____
بنگلہ دیش کے سابق چیف جسٹس خیرالحق کو گرفتار کر لیا گیا۔ 
موصوف نے 2011ء میں عبوری حکومت ختم کرنے کا فیصلہ دے کر حسینہ واجد کی اقتدار میں واپسی کا راستہ ہموار کیا تھا جس کے نتیجے میں ملک سنگین سیاسی بحران میں گھر گیا۔ بعدازاں بھی کچھ ایسے فیصلے دئیے جس سے انتخابات میں دھاندلی کا دروازہ کھلا۔ 
موصوف کا ’’سنہری‘‘ کارنامہ ہے کہ عبوری حکومت کے خاتمے کا مختصر آرڈر تو کر دیا، تفصیلی فیصلہ ریٹائر ہونے کے بعد جاری کیا، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ریٹائرڈ جج کوئی فیصلہ نہیں دے سکتا اس دوران ہمارے ہاں چھ سات بلکہ آٹھ دس ایسے خیرالحق  آئے اور کمالات برپا کر کے چلے گئے۔ ہمارے ہاں خیرالحقوں کو گرفتار کرنے کی کوئی روایت نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

پاکستان زندہ باد

تحریر: سردار عبدالخالق وصیپاکستان کا اناسیواں یومِ آزادی، چودہ اگست دو ہزار پچیس کو قومی تاریخ کے ایک نئے باب کے طور پر ...