آئی ایم ایف اور ریاست مدینہ
گزشتہ سے پیوستہ
جب نہ کوئی کاروبار تھا نہ کوئی ذریعہ روزگار تب ہم نے کبھی آپ کا یہ رونا نہیں سنا کہ اگر مادہ نہیں ہوتا آج جبکہ آپ اس سرزمین کا سب سے اعلیٰ عہدہ رکھتے ہیں اس کے باوجود آپ اپنی تنخواہ کم ہونے کا شکوہ زبان سے نکالتے ہیں اور تنخواہ بڑھا دی جاتی ہے یہ ہے ہماری چادر جو کہ دن بدن چھوٹی ہوتی جا رہی ہے اور پاؤں ہیں کہ رکنے کا نام نہیں لیتے جناب وزیراعظم آپ نے کرپشن فری سوسائٹی کا نعرہ لگایا اور عوام میں آپ کو پذیرائی بھی ملی لیکن آپ کی حکومت میں موجود کرپٹ لوگوں نے یہ سب ناممکن بنایا عالمی ادارے 2019ء کو پہلے سے زیادہ کرپشن والا سال قرار دے رہے ہیں۔ ہمارا احتساب کا بھی نرالا دستور ہے اپوزیشن والوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے اور حکومت والے کرپشن کی نئی تاریخ رقم کرتے ہیں پچھلی حکومتوں کے احتساب کے ساتھ حال میں کرپٹ لوگوں کو سزائیں دی جائیں تو کرپشن کے ریلے کے آگے بند باندھا جا سکتا ہے حکومت میں موجود لوگوں کو سزائیں دینے کی مثال قائم کریں۔ ریاست مدینہ میں تو ایک عام آدمی خلیفہ وقت سے سوال کرتا ہے کہ مال غنیمت سے جو ایک ایک چادر سب کے حصے میں آئی ہے آپ کا کرتا اک چادر میں نہیں بن سکتا تو آپ کے حصے میں دو چادریں کیسے آگئیں اگر خلیفہ وقت کا بیٹا بھی کوئی گناہ کرتا ہے تو اس پر بھی حد جاری ہوتی ہے یہ ہے ریاست مدینہ کا انصاف۔
ایک گورنر کے بارے میں عوامی شکایت موصول ہوتی ہے تو خلیفہ وقت کے سامنے حاضر ہوتا ہے جوابدہی کے لئے اقربا پروری کوئی مثال نہیں نا ہمیں کوئی بہن کا رشتہ نا بھانجے کا رشتہ احتساب میں رکاوٹ نظر آئی حتیٰ کہ آپؐ کا یہ فرمان سب کو یاد ہو گا جب ایک چوری کا کیس آپ کے سامنے لایا گیا تو اس عورت کی سفارش ایک صحابی سے کروائی گئی تو آپؐ نے فرمایا اگر اس عورت کی بجائے میری بیٹی فاطمہؓ چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ یہ ہے احتساب ہم ایک عظیم قافلے کے بچھڑے ہوئے مسافر ہیں جو اگر اپنے آباء کے نقش پا پر چلیں تو منزل دور نہیں حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ کی خلیفہ بننے سے پہلے کی زندگی اور خلیفہ بننے کے بعد کی زندگی میں ہمارے لئے بہت سی راہیں ہیں جو ہمیں اندھیروں سے روشتی کی طرف رہنمائی کر سکتی ہیں اب کل کی ہی بات لیں۔ ترکی قرضوں سے کیسے باہر نکلا اور کیسے دوسرے ملکوں کو قرضہ دینے کے قابل ہو گیا کسی کام کا صرف ارادہ کرنے سے نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں جسم کا وہ حصہ جو ناسور بن رہا ہو جب تک وہ ناسور کاٹ کر نکال نہ دیا جائے تب تک سارا جسم ہی خطرے میں رہتا ہے لٰہذا باقی جسم کیبہتری کے لئے کبھی جسم کا کوئی حصہ جسم سے الگ کرنا پڑ جاتا ہے آپ بھی ایسے فیصلے کریں کہ کرپشن جیسا ناسور اس ملک سے نکال باہر کر سکیں ابھی آپ کے پاس وقت ہے اگر آپ اس ریاست کو حقیقتاً ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں تو تاریخ سے ناطہ جوڑیں آپ کو نئی نئی راہیں ملیں گی یہ جو اس قوم پر پہاڑ جتنا قرضہ ہے اس بوجھ سے قوم کو آزاد کروائیں ہم اپنے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اپنی خودی بچا سکیں قرضدار کی بھی کیا خوبی ہے جس کا جتنا بڑا احسان اس کی اتنی ہی بڑی غلامی کچھ بھی ناممکن نہیں ہے قوم آئی ایم ایف سے چھٹکارہ چاہتی ہے بڑے بڑے مگرمچھ بے شک وہ اپوزیشن میں ہیں یا حکومت میں انہیں عبرت کی مثال بنائیں کریں ان سے وصولیاں‘ بچیں ان کے اثاثے اور قوم کی ان قرضوں سے خلاصی کروائیں پھر کوئی دوستی کے نام پر ہمیں کسی دوسرے ملک جانے سے نہیں روک سکتا اور کسی دوست حکمران کے آنے سے ہمارے شہریوں کے اپنے ملک میں پکڑ دھکڑ نہیں کر سکا اﷲ کرے آپ اپنا یہ وعدہ پورا کریں گے اور قوم پر سہرا آپ کے سر پر سجا ضرور دیکھیں۔ آمین
کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہئے
پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہئے
ہر بار ایڑھیوں پر گرا ہے مرا لہو
مقتل میں اب یہ طرز ڈگر جانا چاہئے